Chitral Times

خیبرپختونخوا کابینہ نےسرکاری سکولوں کے ہونہار طلباء کو صوبے کے معیاری تعلیمی اداروں میں مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی اور چالیس کلوگندم کی ریٹ ۳۹۰۰روپے مقررکرنےودیگراہم منصوبوں کی منظوری دیدی

خیبرپختونخوا کابینہ نےسرکاری سکولوں کے ہونہار طلباء کو صوبے کے معیاری تعلیمی اداروں میں مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی اور چالیس کلوگندم کی ریٹ ۳۹۰۰روپے مقررکرنےودیگراہم منصوبوں کی منظوری دیدی

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا جس میں توانائی کی پیداوار، تعلیم، فوڈ سیکیورٹی، گندم کی خریداری اور پائیدار ترقی کے علاوہ صوبے میں روزمرہ امور کے حوالے سے متعدد فیصلے کیے گئے۔کابینہ نے کوہستان لوئر میں 17 میگاواٹ کے رانولیا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بحالی کی منظوری دی۔ پراونشل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے پہلے ہی 8.1 بلین روپے کی لاگت سے اس منصوبے کی منظوری اس شرط کے ساتھ دی تھی کہ اسے صوبائی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ کابینہ نے اسے نان اے ڈی پی اسکیم کے طور پر شامل کرنے اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے اس کی مالی امداد کی منظوری دی۔کابینہ نے ضلع سوات میں ورلڈ بنک کی مالی معاونت سے 88 میگاواٹ کے گبرال کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے 327 کنال اراضی کے حصول کی بھی منظوری دی۔ یہ فیصلہ پراجیکٹ کے پی سی ون کے مطابق کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے شروع ہونے پر صوبے کے لیے سالانہ 7.4 بلین روپے سے زیادہ کی آمدن متوقع ہے۔

 

صوبائی کابینہ نے دریائے کنہار مانسہرہ پر 300 میگاواٹ کے بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے ویلیوایشن اسٹڈی کی بنیاد پر اراضی اور تعمیر شدہ جائیداد کے حوالے سے اضافی معاوضے کی منظوری بھی دی۔ اس معاوضے میں اضافہ (286.362 ملین روپے) کنسلٹنٹ کی سفارشات، علاقے کے لوگوں کی فلاح و بہبود اور پروجیکٹ سائٹ پر انجینئرز اور ورکرز کے لیے بہتر ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ شروع ہونے کے بعد یہ رقم اس پروجیکٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی سے چار دنوں کے اندر وصول کر لی جائے گی۔کابینہ نے گاڑیوں کی مینوئل رجسٹریشن بکس کو خودکار موٹر وہیکل رجسٹریشن سمارٹ کارڈز میں منتقل کرنے کی منظوری دی۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے 2022 میں رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کی فراہمی اور سمارٹ کارڈز کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت کی نیشنل سیکیورٹی پرنٹنگ کمپنی کے ساتھ پہلے ہی مفاہمت پر دستخط کیے تھے۔

 

واضح رہے کہ اسلام آباد کے مقابلے خیبرپختونخوا میں سمارٹ کارڈ رجسٹریشن کے ریٹ 574 روپے ہوں گے۔ یہ رجسٹریشن فیس اسلام آباد میں 1475، پنجاب میں 530 اور صوبہ سندھ میں 1600 روپے ہے۔ کابینہ نے ضم شدہ اضلاع میں اے آئی پی کے تحت سابقہ فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے فنڈز کے استعمال کی بھی منظوری دی۔ یہ فنڈ 500 ملین پرنسپل اماونٹ اور 43 ملین جمع شدہ مارک اپ پر مشتمل ہے۔ فنڈ کے زریعے ضم اضلاع میں چھوٹے کاروباروں کو مائیکرو فنانس (اخوت اسلامی مائیکرو فنانس) کیا جائے گا۔کابینہ نے پناہ کوٹ اپر دیر میں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 34 کنال سے زائد اراضی کے حصول کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے خیبرپختونخوا گوڈاؤن رجسٹریشن ایکٹ 2021 کے مطابق خیبر پختونخوا رجسٹریشن رولز 2022 کے نفاذ کی منظوری دی۔ اس ایکٹ کے ذریعے گوداموں کو رجسٹرڈ اور ریگولیٹ کیا جاتا ہے تاکہ صوبے میں سامان کی مستحکم فراہمی اور دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے جامع نظام کو یقینی بنایا جا سکے۔کابینہ نے صوبے کے سرکاری سکولوں کے ہونہار طلباء کو صوبے کے معیاری تعلیمی اداروں میں ساتویں سے بارہویں جماعت تک مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کی منظوری دی۔

 

وزیر اعلیٰ کی تجویز پر کابینہ نے ماہانہ وظیفہ کی رقم اور طلباء کی تعداد کو اگلے تعلیمی سال سے دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا۔ کابینہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ نصابی کتب اور متعلقہ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے کوئی بھی طالب علم تعلیم سے محروم نہ رہے۔ کابینہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ سرکاری اور نجی شعبے کی طرف سے شائع کردہ نصابی کتب کے معیار اور قیمت کا موازنہ کرنے کے لیے ایک مطالعہ کیا جائے۔ صوبے کے عوام کے وسیع تر مفاد میں استعمال شدہ نصابی کتب کے دوبارہ استعمال کی بھی منظوری دی گئی۔کابینہ نے آئین کے تحت ضرورت کے مطابق نیشنل انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز کی مشروط طور پر منظوری دی تاکہ وفاقی حکومت تمام اکنامک زونز، اسپیشل اکنامک زونز، ٹیکس فری زونز، انٹیگریٹڈ ٹورازم زونز، اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اور ایکسپرٹ پروسیسنگ زونز کو اس کے تحت یکجا کرسکے۔

 

.یہ بات قابل ذکر ہے کہ چیئرمین نجکاری کمیشن کی سربراہی میں خصوصی اقتصادی زونز کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قائم کردہ ورکنگ گروپ نے مذکورہ بالا تمام اداروں کو یکجا کرنے کی تجویز دی تھی۔ تاہم، اس طرح کے اتحاد کے لیے آئین کے مطابق صوبائی حکومت کی منظوری اور اس کا اختیار غیر مشروط طور پر وفاقی حکومت کو سونپنا ضروری ہوگا۔ اس منظوری کے بعد نیشنل انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی زونز کی حد تک ایگزیکٹو اور قانون ساز اتھارٹی کے تحت تمام کردار ادا کرے گی۔ جس میں اس قانون کے تحت زون قائم کرنا، ریگولیٹ کرنا، تیار کرنا اور ان کا انتظام کرنا شامل ہے۔ وفاقی اداروں کے تمام کردار اس قانون کی دفعات کے مطابق اتھارٹی میں منتقل کیے جائیں گے۔ اگرچہ مذکورہ بالا تقریباً تمام ادارے اصل میں وفاقی قانون سازی کے تحت قائم کیے گئے ہیں لیکن موجودہ منظوری اس واضح شرط کے ساتھ دی گئی ہے کہ ”سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے زونز کے تحت دی جانے والی مراعات کو ایک ہی تنظیم کے نظام کے تحت لایا جائے گا اور یہ کہ زونز اور انڈسٹریل اسٹیٹ کے آپریشنزاور انتظامی کنٹرول سرمایہ کاروں کی بہتر سہولت کے لیے صوبوں کے پاس رہنا چاہیے۔

 

تفصیلی بحث کے بعد کابینہ نے سال کے لیے 600,000 میٹرک ٹن گندم کی خریداری کی منظوری دی۔ 40 کلو گندم کا ریٹ وفاقی، پنجاب اور بلوچستان حکومتوں کے ریٹ کی طرح 3900 روپے مقرر کیا گیا۔ کابینہ نے متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ گندم کے بہتر معیار اور مقدار دونوں کو یقینی بنا کر اس عمل میں ہر قدم پر شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مقامی کاشتکاروں کے مفادات کا ہر صورت تحفظ کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے ضلعی سطح سے لے کر ڈویژنل اور صوبائی سطح تک ایک جامع ورک پلان اور ایس او پیز کی منظوری دی گئی۔

خیبرپختونخوا کابینہ اجلاس

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
87903

خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس، وفاق سے صوبے کا حق لینے کیلیے  تمام قانونی اور آئینی ذرائع بروئے کار لانے کا عزم ، سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے لیے 14 ارب روپے مختص

Posted on

خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس، وفاق سے صوبے کا حق لینے کیلیے  تمام قانونی اور آئینی ذرائع بروئے کار لانے کا عزم ، سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے لیے 14 ارب روپے مختص

پشاور ( نمایندہ چترال ٹایمز ) خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے کے حقوق کے حصول کیلئے تمام قانونی اور آئینی ذرائع بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس مقصد کیلئے مشترکہ مفادات کونسل جیسے ادارے میں آواز اٹھانے کیساتھ ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا جبکہ صوبائی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر تمام جماعتوں کے ارکان کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گااور ضرورت پڑنے پر اسلام آباد میں احتجاج بھی کیاجائے گا۔ صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں کابینہ کے ارکان، صوبائی چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔

کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہاکہ وفاق سے ہم اپنا حق چھین کر رہیں گے۔ تاہم انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کی آمدن بڑھانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت کے سادگی اور کفایت شعاری کے سلسلے میں پہلے سے جاری مہم پر مزید مو ثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی عائد کرنے اور تمام محکموں کو اس پرسختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے غیر ترقیاتی اخراجات بشمول سرکاری دفاتر کی غیر ضروری تزئین و آرائش نہ کرنے کی بھی سختی سے ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے مشکلات کے باوجود عوام کو سستے آٹے کی فراہمی اور عوامی فلاح و بہبود کے اہم منصوبے جاری رکھنے کے عزم کااظہار کیا۔

 

کابینہ کے فیصلوں کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا حکومت کے لیے مالی مسائل پیدا کر رہی ہے اوروفاق خیبر پختونخوا کے حوالے سے اپنے آئینی فرائض سے پہلو تہی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے صوبے کو پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں آج تک کوئی ادائیگی نہیں کی جو صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی اور ملک کے آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ وفاق سے خیرات نہیں بلکہ صوبے کا آئینی حق مانگ ر ہے ہیں۔ اس کے لیے مشترکہ مفادات کونسل سمیت تمام آئینی ذرائع استعمال کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی جائیں گے اور ضروری ہوا تو اسلام آباد میں احتجاج سے بھی گریز نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مالی مشکلات کے باوجود سیلاب زدگان کی امداد جاری رکھی اور خیبر پختونخوا ملک کا پہلا صوبہ ہے جس نے سیلاب سے متاثرہ افراد کو ان کے نقصانات کے معاوضے کی ادائیگی شروع کر دی ہے۔ اسی طرح عمران خان کی ہدایت پر سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے صوبائی حکومت نے 20 کروڑ روپے پی ڈی ایم اے کو فراہم کر دیئے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے لیے 14 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ میں سے 30 ارب روپے مزید کی بھی نشاندہی کی جا چکی ہے اسی طرح سنگل ٹریڑری اکاونٹ کے ذریعے 20 ارب سیلاب زدگان کے لیے مختص کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بنک آف خیبر میں اب تک سیلاب زدگان کے لیے ایک ارب روپے رقم جمع ہو گئی ہے جس کا 20 فیصد سندھ اور بلوچستان کے متاثرین کی مدد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے تعاون کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں تیمور جھگڑا نے کہا کہ ہمارے صوبے میں یہ روایت رہی ہے کہ اپوزیشن صوبے کے حقوق کے لیے ہمیشہ ہم آواز ہوتی ہے، ان کی کچھ سیاسی مجبوریاں ضرور ہیںلیکن صوبے کے حقوق کے لئیے انہیں یکجا کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیا این ایف سی ایوارڈ آنے تک ضم شدہ اضلاع کے لیے فنڈز کی فراہمی وفاق کی ذمہ داری ہے،اس حوالے سے صوبوں نے جو تین فی صد دینے کا وعدہ کیاتھا، دیگر صوبے اس وعدے کو پورا کرنے میں تاحال ناکام ہیں جبکہ خیبر پختونخوا اپنے ضم شدہ اضلاع کے عوام کے لیے اپنے وسائل کا بھرپور استعمال کر رہاہے۔

 

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور مالیاتی مسائل کو سیاست کے لیے استعمال نہئں کرنا چاہیے، ھم تمام مسائل پر وفاق کے ساتھ آئین اور قانون کے تحت بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ہم اپنے حق کے لیے لڑیں گے۔ پاکستان کے آئین میں وفاق اور صوبوں کے مابین تنازعات کے حل کے لیے طریقہ کار واضح ہے اور ہم اس کے تحت وفاق کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے پر مجبور کر کے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سوات میں خیبر پختونخوا کے سیلاب زدگان کے لیے دس ارب روپے دینے کا اعلان کیا جو صرف اعلان تک محدود ہے اور وفاق نے آج تک خیبر پختونخوا کے سیلاب متاثرین کے لیے ایک پائی تک نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ وفاق سے سپورٹ نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں اور عوام کے تعاون اور آئینی جدوجہد سے اپنا حق لے کر رہیں گے۔
chitraltimes cm kpk chairing kp cabinet meeting

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
66811