Chitral Times

تم کو ایک شخص یاد آئے گا – تحریر: ظہیر الدین 

تم کو ایک شخص یاد آئے گا – تحریر: ظہیر الدین

جی ہاں۔ جب بھی کوئی دلاویز اور دلربا شخص سامنے آئے گا تو ایک شخص یاد آئے گا، جب کوئی دل کی تاروں کی چھیڑنے والا گرجدار قہقہہ لگائے گا توایک شخص یاد آئے گا، جب علم ودانش کی بات آئے گی اور دلیل وبرہان سے کوئی بات کرے گا تو ایک شخص یاد آئے گا، جب کوئی اعلیٰ انسانی اوصاف سے متصف شخص کسی حاجت مند کی بات غور سے سنے گا تو ایک شخص یادآئے گا۔ یہ شخص اپنے پیچھے حسین اور خوشگوار یادیں چھوڑے اور بھرپور زندگی گزارکر اپنے رب کے سامنے حاضر ی کے لئے جاچکے ہیں اور منفرد نام کے حامل یہ نازنین شخص عصمت عیسیٰ خان ہے جس کے دوست احباب اور رشتہ دار وں پراب بھی وہی کیفیت طاری ہے جب چالیس دن پہلے ان کی جسد خاکی کو مٹی کے حوالے کیا جارہا تھا۔اس شخص کی یادوں کو تازہ کرنے کے لئے تعزیتی ریفرنس کا اہتمام ان کے دیرینہ دوست اور کلاس فیلو عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ اور ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر ایاز زرین نے مقامی گیسٹ ہاؤس میں کیا تھا جبکہ یہ بات بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ یہ ریفرنس گزشتہ چالیس دنوں سے ہر دفتر میں ہردکان میں اور ہر نجی محفل میں منعقد ہوتی ہے جب لوگ ان کی خوبیاں بیان کرنے بیٹھ جاتے ہیں اور ہر کسی کے پاس ان سے متعلق اپنی کہانی ہوتی ہے جس میں ان کی خوبی ہی خوبی کا ذکر ہوتا ہے۔ عبدالولی خان عابد تومرحوم کے قریب تریں دوستوں میں شمار ہوتے تھے جبکہ ایاز زرین ان کا جونیر ہم پیشہ اور رفیق کار رہا ہے اور دونوں کی خاندانی رشتے ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔
محفل کی مہمان خصوصی کے طور پر ایک ایسے شخص کو منتخب کیا گیا تھا جوکہ سینئر پولیس افیسر ہونے کے باوجود اپنے پہلو میں پولیس مین کا نہیں بلکہ ایک شاعر اور ادیب کا نازک دل رکھتے ہیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ کی ملاقات کبھی عصمت عیسیٰ بھائی سے نہیں ہوئی تھی لیکن جب وہ ان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے لگ گیا تو یوں محسوس ہواکہ یہ برسوں کے شناسے ہیں۔ مہمان اعزاز کے طور پر چترال کے سینئر وکیل صاحب نادر خان ایڈوکیٹ تشریف فرما تھے جبکہ مرحوم کے بڑے بھائی اور جگری دوست سید احمد خان (سابق ایم پی اے اور مشیر برائے وزیر اعلیٰ) کی موجودگی نے محفل کو رونق بخشی۔
پروفیسر ظہور الحق دانش نظامت کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے مرحوم کی شخصیت کے بارے میں خوب صورت انداز میں مگر مختصر جامع گفتگوکرتے ہوئے اسے ہمہ جہت قرار دیا اور مقرریں کو دعوت خطاب دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ ڈی ایس پی شفیع شفا ء صاحب کا خالد بن ولی کی لکھی ہوئی نعت سے محفل کو بابرکت بنانے کے بعد ایاز زرین کو دعوت دی گئی جس نے عصمت عیسیٰ خان کے بارے میں تعزیتی ریفرنس کے سلسلے میں عبدالولی خان عابد صاحب کی تعاون اور مہمان نوازی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ مرحوم کے ساتھ خاندانی مراسم موجود تھے مگر ملازمت میں آنے اور ان کے ساتھ کام کرنے کے بعد ان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔انہوں نے کہاکہ  وہ پراسیکیوشن کے اپنی وابستگی پر فخرکرتے تھے اور اس ذمہ داری کو نہایت انہماک، دلچسپی اور دیانت دار ی کے ساتھ نبھاتے رہے۔ انہوں نے اپنی سروس کے پہلے سال مرحوم کی لکھی ہوئی اے سی آر کو اپنے لئے ایک سرمایہ حیات سمجھتے ہیں جن میں انہوں نے شاندار الفاظ کا انتخاب کیا تھا۔
یونیورسٹی آف چترال کے شعبہ کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر مسعود انور نے مرحوم کی شخصیت کو تین حصوں یعنی  پروفیشنل (لیگل)، علمی اورادبی طور پر تقسیم کرتے ہوئے ہر ایک پر مختصر مگر جامع اورجچے تلے الفاظ میں بیان کیا اور کہاکہ وہ ان تینوں شعبوں میں نمایان کام اپنی کریڈٹ میں لے لیا۔ انہوں نے کہاکہ وہ کئی کتابوں پر کام کررہے تھے کہ ان کو زندگی نے مہلت نہیں دی۔ انہوں نے مرحوم کی ایک اور خوبی کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنی خداداد صلاحیت اور شخصیت کے بل بوتے پر اپنی قبیلے کا بھی father figureکی حیثیت رکھتے تھے۔
گورنمنٹ کالج چترال کے شعبہ اردو کے پروفیسر شفیق احمد نے مرحوم کی شخصیت پر  فرزند تورکھو کی زوائیے سے گفتگوکرتے ہوئے سرزمین تورکھو کی جعرافیائی خدوخال اور اس کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس علاقے میں عصمت عیسیٰ جیسے قدآور شخصیت پیدا ہونا فطری امر ہے جس کے خاندان نے سیاست سمیت زندگی کی مختلف شعبوں میں نام کمائے۔
مرحوم کے جگری دوست اور کلاس فیلو عبدالولی خان عابد نے قرآن عظیم الشان کی سورہ ملک سے ایک آیت کی تلاوت کرتے ہوئے زندگی کی ناپائیدار ی کا ذکر کرنے کے بعد مرحوم کے ساتھ اپنی تعلق اور نشست وبرخاست کی ابتداء کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ 1970ء کی ابتدائی سالوں کی بات ہے جب اسلامیہ کالج پشاور میں ان سے ملاقات ہوئی جس کے بعد وہ لاء کالج میں ایک ساتھ پڑھنے کے بعد چترال میں کام بھی ایک ساتھ شروع کیا۔ انہوں نے مرحوم کی خوبیاں بیاں کرتے ہوئے کہاکہ وہ تلخ سے تلخ بات کو کبھی دل پر نہیں لیتے اور درگزر کرتے اور جونیئر کی مددکو اپنا فرض سمجھتے۔ عابد صاحب نہایت دل گرفتہ ہوتے ہوئے کہاکہ مرحوم کی رحلت کے بعد وہ ایک مشفق دوست سے محروم ہوگئے ہیں۔
ڈی ایس پی شفیع شفا ء نے مرحوم کو ملازمت کے دوران ماتحت پرور قرار دیتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے ماتحت افسروں اور اہلکاروں کو اپنے بچوں کا درجہ دیتے اور ان کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کرتے جوکہ ایک اعلیٰ انسانی وصف ہے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس ملازمت کے دوران انہیں مرحوم کی پروفیشنلزم کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا جوکہ ان کے لئے مشعل راہ ثابت ہوئے۔ نیازاے نیازی ایڈوکیٹ نے گزشتہ رات مرحوم کے بارے میں ایک خواب کی روداد بیان کی اور اس کی تعبیر پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ پرسکون اور خوش حالت میں پائے گئے  جس میں ان کا رب ان سے راضی ہے۔
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ساجد اللہ ایڈوکیٹ نے کہاکہ مرحوم کی بے وقت رحلت سے وکلاء برادری ایک استاذ، دوست اور آئیڈیل رفیق کار سے محروم ہوگئے ہیں جن سے ڈسٹرکٹ بار کے اکثر ممبران پیشہ ورانہ طور پر استفادہ کرتے۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی جونئیر وکلاء ان سے مشورہ لینے ان کے ہاں حاضر ہوتے تو وہ پہلے انہیں چائے پیش کر کے اپنا ئیت کا ماحول پیدا کرتے تاکہ وہ بلا جھجک اپنے مدعا بیان کرسکیں۔ساجد اللہ ایڈوکیٹ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ عصمت عیسیٰ صاحب کی رحلت سے وکلاء برادری ایک مہربان اور شفیق استاذ سے محروم ہوگئے۔ اس موقع پرموجود مرحوم کا ایک گمنام شناسا نے عصمت عیسیٰ کا اپنے رشتہ داروں سے مثالی حسن سلوک اور اپنے بڑے بھائی سید احمد خان کے ساتھ دوستانہ تعلق اور زندگی بھر ساتھ نبھانے کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی تمغہ امتیاز نے مرحوم کے بارے میں اپنے خیالات کی بہتر اظہار کے لئے مہدی حسن کی آواز میں ایک مقبول عام سنگیت کے بول  “جب کوئی پیار سے بلائے گا   تم کو ایک شخص یاد آئے گا”سے کیا جس پر حاضرین نے دادوتحسین پیش کی۔ انہوں نے عصمت عیسیٰ بھائی کی شخصیت کو ان کے پیشہ (وکالت)اور علمی و ادبی حوالے سے پرکھنے کے بعد مرحوم کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات اور تعارف اور پھران کے ساتھ تعلق کو دلچسپ پیرائیے میں پیش کرکے حاضرین کی بھر پور توجہ کو اپنی طرف مبذول رکھا۔ انہوں نے اپنی بھولی بسری یادوں کی گھٹڑی کو کھولتے ہوئے بتایاکہ 1972ء میں پشاور میں شاہی باغ میں منعقدہ اسلامی جمعیت طلبہ کے اجلاس میں وہ سینئر لیول کے رہنما کی حیثیت سے شرکاء کی توجہ کا مرکز بن گئے اور فلک شگاف نعروں  ‘سبیلنا، سبیلنا    الجہاد  الجہاد ‘ اور اس طرح کی دوسری انقلابی نعرے اپنی فلک شگاف آواز میں بلند کرتے رہتے  اور وہاں پر موجود چترالی ان پربجا طور پر ناز کرتے کہ ہزاروں کی مجمع کو انہوں نے کس طرح اپنی مٹھی میں کرلیا ہے۔ انہوں نے یادوں کے دریچوں میں جھانک کریہ بھی بتایاکہ وہ ایک صاحب طرز شاعر بھی تھے اور معیاری غزلیں جمہور اسلام کھوار میں شائع کیا اور پشاور یونیورسٹی میں تریچ میر میگزین کے کھوار سیکشن میں بھی شائع ہوئے جس میں انہوں نے بے قرار تخلص استعمال کیا تھا۔ ڈاکٹر فیضی سر نے بتایاکہ مرحوم بلند پائے کا تحقیقی کام کرنے کا عزم رکھتے تھے کہ داعی اجل ان کے پاس آگئے ورنہ وہ مولانا مودودی اور اما م تیمیہ کا تقابلی جائزہ اور دوسرے ایسے موضوعات پر کتاب لکھنے بیٹھ گئے تھے۔
مجلس کے مہمان اعزاز اور چترال کے سینئر ترین وکیل صاحب نادر ایڈوکیٹ نے مرحوم کے بارے میں اپنی یادیں حاضریں محفل کے ساتھ شئیر کیا۔ انہوں نے مرحوم کی خوش اخلاقی اور پیشہ ورانہ ضابطہ اخلاق پر سختی سے کاربند رہنے کے حوالے سے کہاکہ پانچ دہائیوں پر محیط اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں انہوں نے کسی میں یہ اوصاف عصمت عیسیٰ مرحوم کے برابر نہیں دیکھا۔ مرحوم کے بڑے بھائی اور ان کا جگری یار سید احمد خان روسٹرم پر آئے تو فرط غم کی وجہ سے ان پر رقت طاری تھا جس کی وجہ سے وہ اپنے جذبات کا بھی اظہار نہیں کرپارہے تھے۔ انہیں دیکھ کر حاضریں بھی آبدیدہ ہوگئے کیونکہ انہوں نے کبھی ایسی محفل میں سید احمد خان کو عصمت عیسیٰ کے بغیر اور عصمت عیسیٰ کو سید احمد خان کے بغیر نہیں دیکھا تھا جوکہ آج صبح کا تارہ بن کر اکیلا ٹمٹما رہا تھا اور یہ کیفیت پتھر دل والے انسان کو بھی رلانے کے لئے کافی تھا۔انہوں نے آنسوؤں کی زبانی اپنی ساری جذبات و احساسات اور اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اپنی وابستگی کو حاضریں پر صاف صاف ظاہر کردی تھی۔ ان کاکہنا تھاکہ ان کے بھائی عصمت عیسیٰ نے اپنے دادا محمد عیسیٰ کا نام روشن کردیا اور یہ بات حقیقت ہے کہ اچھے اولاد ہی انسان کے نام کو زندہ رکھتے ہیں۔
مہمان خصوصی ڈی پی او لویر چترال افتخار شاہ نے کہاکہ وہ مرحوم سے کبھی نہیں ملے کیونکہ جب ان کی پوسٹنگ چند ماہ قبل چترال ہوگئی تو عصمت عیسیٰ صاحب علاج کے لئے پشاور میں تھالیکن وہ ان کی پیشہ ورانہ زندگی کے بارے میں جان کر ان کی شخصیت سے متاثر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں پولیس فورس اور دوسرے شعبہ ہائے زندگی میں تورکھو کے باشندوں کی اپنی پیشے سے لگن، محنت اورقابلیت کو دیکھ کر جب اس کی خاص وجہ جاننے کی کوشش کی تو ان پر یہ بات واضح ہوگئی کہ تورکھو میں واخان اور دوسرے وسط ایشیائی علاقوں سے یلغار کو روکنے کے لئے ایسے جری اور بہادر لوگ ا س علاقے میں بسانا ناگزیر تھا اور عصمت عیسیٰ کا تعلق بھی اس علاقے سے ہے۔ انہوں نے بتایاکہ جب انہیں اس محفل کیلئے دعوت دی گئی تو وہ بصد خوشی اسے قبول کرلی کیونکہ وہ عصمت عیسیٰ سے ملے بغیر ہی ان کے لئے اپنے دل میں مقام دیا تھا کیونکہ پھول جب کھلتا ہے تو اس کی خوشبو ہر سو پھیل جاتی ہے۔ ایک شاعر اور ادیب ہونے کے ناطے انہوں نے مرحوم کے بارے میں اپنی جذبات ومعلومات کو دل موہ لینے والی پیرائیے میں بیان کیا۔
مرحوم کے خاندان کی طرف سے ان کے خاندان کا جاوید احمد نے ریفرنس کے منتظمین اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ چترال کے معروف عالم دین مولانا اسرا ر الدین الہلال نے معاون قاضی کی حیثیت سے مرحوم کے ساتھ عدالت میں کام کے حوالے سے اپنی یادیں نچھاور کی اور دعائیہ کلمات کے ساتھ محفل کا احتتام کیا۔
اس تقریب میں مرحوم کے چہیتے اور چھوٹے بھائی محمود عیسیٰ اور ڈی ایس پی احمد عیسیٰ اور خاندان کے دوسرے افراد صلاح الدین، ارسلان، جاوید احمدکے علاوہ معززین شہر ریٹائرڈ ایس پی میرکلان، پرنسپل چترال ماڈل کالج یار محمد خان، سول جج قاضی محبوب، روز تنظیم کے چیرمین ہدایت اللہ اور دوسرے موجود تھے۔
chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 19 dpo
chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 2 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 4 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 5 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 6 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 7 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 8 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 9 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 10 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 11 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 15 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 16 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 17 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 18 sahib nadir
chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 14 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 20 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 21 chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 22
\
chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 3
chitraltimes taziati refrence asmat issa dpp late 24
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, مضامینTagged
92713