بیوٹیفیکیشن پروگرام کے تحت بونی میں بائی پاس روڈ منصوبہ زیر غور ہے۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین
بیوٹیفیکیشن پروگرام کے تحت بونی میں بائی پاس روڈ منصوبہ زیر غور ہے۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین
اپر چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) صدر بازار یونین بونی کی درخواست پر آج ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے اپنے دفتر میں متعلقہ محکموں کے نمائندوں کے ساتھ بازار کابینہ کی ایک میٹنگ کا انعقاد کیا۔بازار یونین کے وفد کی قیادت صدر بازار بونی رحیم خان کررہے تھے جبکہ وفد میں نائب صدر عبدالجبار اور جنرل سکرٹری ذاکر زخمی شامل تھے اس میٹنگ میں اپنے اپنے محکموں کی نمائندگی کرتے ہوئے اے ڈی سی فائنانس، اسسٹنٹ کمشنر مستوج شاہ عدنان،ایس۔ڈی۔پی او سرکل مستوج مولائی شاہ،ٹی ایم او مستوج مصباح الدین جبکه پبلک ہیلتھ کے نمائندہ بھی موجود تھے۔میٹنگ کا آغاز اللہ پاک کے پاک نام سے ہوا۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے بازار بونی کے نئے کابینہ کوخوش امدید کہا اور بازار سے متعلق مسائل دریافت کی۔
وفد نے بازار سے متعلق مختلف حل طلب مسائل کے بارے تفصیلی ذکر کی۔ان میں بازار میں بے ترتیب پارکینگ اور مین روڈ کو کاروباری مقصد کے لیے استعمال کرنے سے پیدا ہونے والے مسائل ، مین بازار روڈ کی خستہ حالی،پینے کے پانی کا مسلہ، پبلک واش روم کے غیر تسلی بخش صورت حال،اوارہ کتوں کی بھرمار سے پیدا شدہ مسلے،بازار میں ٹریفک کی تیز رفتاری کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے اور دوسرے مسائل شامل تھے۔ اس موقع پر ڈی سی کو بتایا گیا کہ اگرچہ یہ مسائل بازار سے متعلق ہیں تاہم بونی اپر چترال کا ہیڈ کوارٹر ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگوں کا بونی انا جانا رہتا ہے۔اور یہ سارے مسائل عوامی نوعیت کے بھی ہیں۔ڈپٹی کمشنر اپر نے موجود محکمے کے نمائندوں کوموقع پر ہی حکم صادر کرکے مسائل فوری طور پر حل کرنے کو کہا اور اگلے چند دنوں بعد عمل درآمد پرجائزہ لینے کے لیے دوبارہ میٹنگ بلانے کی یقین دہانی کی۔ ساتھ ڈپٹی کمشنر اپر محمد عرفان الدین نے خوشخبری سنا دی کہ بیوٹیفیکیشن پروگرام کے تحت متبادل (بائی پاس) روڈ کا منصوبہ زیر غور ہے اس سے نہ صرف موجودہ بازار میں ٹریفک کی رش کم ہو گی بلکہ بائی پاس سے جڑے ایک اور بازار قائم ہوگا اور اس کے دو رس نتائج برامد ہونگے۔
صدر بازار رحیم خان اور وفد نے ڈپٹی کمشنر اپر محمد عرفان الدین کا شکریہ ادا کیا کہ آپ نہ صرف بازار کو درپیش مسائل حل کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ اپر چترال کی تعمیر و ترقی میں بھی مثبت کردار ادا کر رہے ہیں جو نوزائیدہ ضلع اپر چترال کو ضرورت ہے۔