Chitral Times

انسان دوستی کا عالمی دن – مغل شہزادوں کے ساتھ ایک شام – تحریر: ظہیر الدین

Posted on

انسان دوستی کا عالمی دن – مغل شہزادوں کے ساتھ ایک شام – تحریر: ظہیر الدین

چترال شہر کے وسط میں ایک دو منزلہ عمارت جس کی سجاوٹ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ابھی شادی بیاہ کی تقریب یہاں پر منعقد ہونے والی ہے۔ چاروں طرف پھولوں میں گھرا چمن زار ہے جہاں کرسیاں بچھی ہیں اور کرسیوں پر انتہائی نفیس کپڑوں میں ملبوس معصوم بچے بیٹھے ہوئے ہیں جو اپنی چال ڈھال سے مغل شہزادے لگ رہے ہیں جن کے تیور بتارہی ہیں کہ وہ ناز ونعم میں پل رہے ہیں مگر ان کی حرکات وسکنات میں سنجیدگی کا عنصر غالب ہے اور لگتاہے کہ وہ تربیت کے مرحلے سے گزررہے ہیں اور ان کی ایک ایک حرکت پر مربی کا نظر ہے۔ سبزہ زار میں ایک چھوٹی سی تقریب منعقد ہورہی ہے اورتقریب کا آغاز ہوتا ہے تو ان مغل شہزادوں کی صلاحیتیں مہمانوں کے سامنے عیاں ہوتی جاتی ہیں جب وہ اسٹیج سنھبالنے سے لے کر تقریر اور خاکے پیش کرتے جاتے ہیں۔ ان میں ایک عجیب طرح کی خود اعتمادی ہے جوکہ ان میں کوٹ کوٹ بھری ہوئی ہے اورجسے دیکھ کر مہمان مبہوت رہ جاتے ہیں کہ اس درجے کا اعتماد کالج اور یونیورسٹی کے طالب علموں میں ہی پایاجاسکتا ہے۔

 

مہمان خصوصی پاک آرمی کے ایک جوانسال میجر صاحب ہیں جوکہ اپنی ملٹری اکیڈیمی سے کندن بن کر نکلے ہیں اور کم عمر ی میں ہی ایک دنیا دیکھی ہوئی ہے لیکن بچوں کی پراعتمادی اور آئیڈیل ڈسپلن سے وہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ہے۔ میں دل ہی دل میں ان مغل شہزادوں کی پرورش میں اپنا حصہ ڈالنے والوں کو دعائیں دئیے بغیر نہ رہ سکا اور ان کی قسمت پربے اختیار رشک کیا جن کے بارے میں رسول مہربان نے ارشاد فرمایا تھا کہ یتیم کی کفالت کرنے والا اور میں قیامت کے روز میں اس طرح ہوں گے، پھر اپنی شہادت کی انگلی(مبارک) اور درمیان والی انگلی(مبارک) کی طرف اشارہ کیا اورا نہیں ملایا۔میں تو اسی محفل میں اٹھ کر منتظمین کے گلے لگ کر انہیں مبارک دینا چاہتا تھا کہ اے نیک بختو! تم نے روز محشر کے لئے وہ سامان آگے بھیج دیا ہے جوتمہیں سرور کونین کی قربت سے مالامال کریں گے۔ واہ، تمہاری قسمت کا کیا کہنا۔ مجھے یقین ہے تمہارے ماں باپ تم سے راضی ہوں گے جواس طرح کا کام میرا رب تم سے لے رہا ہے۔

 

یہ الف لیلیٰ کی کسی کہانی کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ 19اگست کی شام ورلڈ ہیومنیٹرین ڈے یعنی” عالمی یوم انسان دوستی” کے سلسلے میں الخدمت فاونڈیشن کے آغوش سنٹر چترال سٹی میں ایک تقریب کا ذکر ہے۔ یہ 50مغل شہزادے وہ بچے ہیں جن کا تعلق چترال کے مختلف علاقوں سے ہے جوکہ ارندو سے لے کر بروغل تک پھیلا ہوا ہے اور یہ وہ بچے ہیں جن کے والدین کاسایہ سر سے اٹھ گیا ہے اور اب ان کی پرورش اس تنظیم نے لے لی ہے۔کفالت یتیم کے ذریعے قربت رسول حاصل کرنے کی سعی کرنے والوں کے سربراہ حاجی مغفرت شا ہ ہیں جوقاری فدا، وقار احمد اور شرافت پر مشتمل ایک مختصر ٹیم کو لے کر ایک بڑی مہم سر کرنے نکلے ہیں اور یہ مشاہدے میں بھی آیا ہے کہ ماونٹ ایورسٹ یا کے ٹو کو سر کرنے والی مہم جو ٹیم میں چار سے ذیادہ افراد نہیں ہوتے۔ حاجی مغفرت شاہ کی اس ادارے کے ساتھ کمٹمنٹ کو دیکھ کر یہ گمان ہوتا ہے کہ اردو کے شاعر ایوب خاور کے بقول اب اس عمر کا بقیہ حصہ ان بچوں کے نام کردی ہے اور شائد ان کی بقید حیات ماں کی دعاؤں کو اللہ اپنے بارگاہ ایزدی میں منظورو مقبول فرما رہا ہے۔

یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ رضائے الٰہی کے حصول کے لئے ان بے سہار ا بچوں کی پرورش اعلیٰ نہج پرکی جارہی ہے اور انہیں معاشرے کے لئے بہتریں اثاثہ بنایا جارہا ہے۔

 

عالمی یوم انسان دوستی کے حوالے سے منعقدہ اس تقریب میں مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے حاجی مغفرت شاہ نے آغوش سنٹر کی کارکردگی بیان کی اور یہاں مقیم بچوں کی روزوشب کے معمولات کے بارے میں مہمانوں کو بتایاکہ انہیں ایک متوازن زندگی گزارنے کاسلیقہ سیکھایا جارہا ہے جوکہ کامیاب زندگی کے لئے بنیادی ضرورت ہے۔ آغا ایجوکیشن سروس آف پاکستان کے سابق جنرل منیجر ظہران شاہ کو جب بچوں سے مخاطب ہونے دعوت دی گئی تو ان کی نصیحت آموز باتوں کو بچے ایسے انہماک سے سنتے رہے گویا وہ ان کو کوئی دلچسپ کہانی سنا رہا ہو۔ شاہ صاحب نے انہیں نہایت گران قدر نصائح سے نوازتے ہوئے اپنی مثال پیش کی جب صرف تین سال کی عمر میں ان کا والد محترم انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑ گئے اور پھر وہ کس طرح اپنی ماں کی محنت سے زندگی میں آگے بڑھنے کا گر سیکھ لیا۔ انہوں نے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس لحاظ سے خوش نصیب ہیں کہ انہیں دور یتیمی میں الخدمت فاوندیشن کا سہار ا مل گیا ہے اوراب یہ ان پر منخصر ہے کہ کس طرح وہ اس وقت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے وقت کی قدر اور کردار کو سیدھا رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کردار انسان کے لئے اکسیجن سے بھی ضرور ی ہے کیونکہ ایک انگریزی مقولے کے مطابق کردار کے بغیر زندگی موت ہے۔ شاہ صاحب کی خطاب سے بچوں کے چہروں پر تازگی کھل اٹھی جبکہ تقاریر کے دوران بچوں اور بڑوں پرعنودگی طاری ہوتی ہے اورکوئی جمائی لیتا ہے تو کوئی انگڑائی مگر یہاں پر لگتا تھاکہ بچے اور بھی سننے کے موڈ میں تھے کہ شاہ صاحب نے اجازت لے لی۔

 

کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کرنل بلال جاوید کی مصروفیت کے باعث ان کی نمائندگی کرنے والے جوانسال افیسر میجر ولیدنے آغوش سنٹر میں بچوں کو دی جانے والی سروسز اور سہولیات پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے اس ادارے کو چترال کے لئے ایک عظیم سرمایہ قرار دیا۔ انہوں نے بچوں پر زور دیاکہ جس طرح آج بے لوث اور جذبہ خدمت سے سرشار افراد پر مشتمل ٹیم آپ کی خدمت میں مصروف ہے، کل آپ بھی اسی جذبے سے کام کریں اور معاشرے میں خیر کے کاموں کو فروع دیں اور ایک تعداد میں یتیم بچوں کی کفالت اور سرپرستی کی ذمہ داری اپنے سر لے لیں تواس معاشرے میں کوئی احساس محرومی کا شکار نہیں رہے گا۔ انہو ں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انسان کی تخلیق کاایک مقصد انسانیت کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی یوم انسان دوستی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ اپنے لئے تو ہر کوئی جیتا ہے لیکن دوسروں کے لئے جینا انسانیت کی معراج ہے۔

 

chitraltimes alkhidmat aghosh children intl humantarian day celebrations 2 chitraltimes alkhidmat aghosh children intl humantarian day celebrations 1 chitraltimes alkhidmat aghosh children intl humantarian day celebrations 6 chitraltimes alkhidmat aghosh children intl humantarian day celebrations 5 chitraltimes alkhidmat aghosh children intl humantarian day celebrations 3

 

 

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, مضامینTagged
92344