Chitral Times

کے ایم یو کے زیر اہتمام الائیڈ ہیلتھ سائنسز پروگرامات میں داخلوں کے لئے سنٹرالائزڈ ایڈمشن ٹیسٹ کا چترال ودیگر اضلاع میں کامیاب انعقاد

Posted on

کے ایم یو کے زیر اہتمام الائیڈ ہیلتھ سائنسز پروگرامات میں داخلوں کے لئے سنٹرالائزڈ ایڈمشن ٹیسٹ کا چترال ودیگر اضلاع میں کامیاب انعقاد

ٹیسٹ اسلام آباد، پشاور،چترال،بونیر،ڈی آئی خان،پاڑاچنار،سوات،مردان،ملاکنڈ،ایبٹ آباد،کوہاٹ،صوابی اور ہری پور میں منعقد کیاگیا
ٹیسٹ میں 21000سے زائد طلباء وطالبات کی شرکت کے ایم یو کے تعلیمی معیار پراعتماد کا اظہار ہے:پروفیسرڈاکٹر ضیاء الحق

 

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کے زیراہتمام صوبے بھر میں بی ایس الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے مختلف پروگراموں میں داخلے کے لیے پہلا مرکزی ایڈمشن ٹیسٹ (کے ایم یو کیٹ) کامیابی سے منعقد کیاگیا۔یہ ٹیسٹ کے ایم یو کے ساتھ الحاق شدہ فارمیسی ڈی، ڈی پی ٹی، بی ایس نرسنگ،بی ایس ویژن سائنسز،بی ایس آڈیالوجی،بی ایس مینٹل ہیلتھ،بی ایس پراستھیٹکس اینڈ آرتھیٹکس،بی ایس آکوپیشنل تھراپی،بی ایس سپیچ اینڈ لینگویج تھراپی، بی ایس پبلک ہیلتھ،بی ایس مائیکروبیالوجی اور بی ایس الائیڈ ہیلتھ سائنسز (پیرامیڈیکل سائنسز)کے تمام پروگرامات میں داخلوں کے لیئے لازمی ہے۔تفصیلات کے مطابق ٹیسٹ اسلام آباد کے علاوہ صوبے کے 12شہروں کے 14مراکز میں منعقد ہوا جس میں کل 21,665 امیدواروں نے شرکت کی۔ ٹیسٹ کے نتائج 72 گھنٹوں کے اندر جاری کیے جائیں گے اور نتیجہ کے ایم یو کی آفیشل ویب سائٹ http://cat.kmu.edu.pk پر دستیاب ہوگا۔ کے ایم یو کے میڈیا سیل کے مطابق پشاور کے تین امتحانی مراکز جس میں اسلامیہ کا لجیٹ سکول، یونیورسٹی کالج فار بوائز اور گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 1 پشاور سٹی میں کل 8,705 امیدواروں نے شمولیت کی۔اسی طرح ایبٹ آباد اور ہری پور میں 1,220 امیدوار، میڈکس کالج چکدرہ ملاکنڈ میں 1,669 امیدوار، اقراء یونیورسٹی سوات میں 3,680 امیدوار، مردان میں 2,112 امیدوار، کوہاٹ میں 1,028 امیدوار، اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 649 امیدواروں نے شرکت کی۔ صوابی میں 813 امیدواروں نے ٹیسٹ دیا، جبکہ بونیر، چترال اور اسلام آباد میں بالترتیب 328، 932 اور137امیدواروں نے شرکت کی۔

 

دریں اثناء وائس چانسلر کے ایم یو، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کے ایم یو کیٹ کے کامیاب انعقاد کی تعریف کرتے ہوئے اسے یونیورسٹی کے لیے ایک اہم چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے ٹیسٹ کے پُرامن اور شفاف انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے شامل تمام اداروں اور حکام کا شکریہ ادا کیا۔پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے اس بات پر زور دیا کہ 21,000 سے زائد امیدواروں کی شرکت کے ایم یو کے تعلیمی معیار پر اعتماد کا ثبوت ہے اور یہ خطے میں الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے مستقبل کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم یو شروع دن سے میڈیکل اور ڈینٹل سائنسز کے ساتھ ساتھ صحت کو ایک جامع نظام کے طور پر اہمیت دیتے ہوئے فارمیسی، فزیوتھراپی، نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے پیشہ ور افراد کی تیاری میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم یو ترجیحی بنیادوں پر طلباء وطالبات کو ہرممکن سہولیات فراہم کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ ہم نے طلباء اور ان کے والدین کے وسیع ترمفاد میں کے ایم یوٹیسٹ صرف بڑے شہروں میں منعقد کرنے کی بجائے چترال،بونیر،ملاکنڈ،ڈی آئی خان اور پاڑاچنار کے دورافتادہ علاقوں میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جس کا مقصد ان علاقوں کے طلباء کو ان کی دہلیز پر ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنا تھا جس سے اگر ایک طرف طلباء کے قیمتی وقت کی بچت ہوئی تودوسری جانب اس سے ان کو اور ان کے والدین کو سفری اخراجات میں بھی کافی ریلیف ملا۔ نہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ مرکزی انٹری ٹیسٹ نہ صرف باصلاحیت طلباء کو ان شعبوں میں ترقی کے مواقع فراہم کرے گا بلکہ صوبے میں صحت کے نظام کی مجموعی بہتری میں بھی معاون ثابت ہوگا۔

دریں اثنا چترال نرسز فورم پاکستان کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں چترال ماڈل کالج چترال کے پرنسپل کا کاوشوں کو سراہتےہویے کہا گیا ہے کہ انکی تعاون سے یہ ٹیسٹ چترال میں مندقد ہوئے جبکہ سرکاری ادارے اس ٹیسٹ کے لئے ہال دینے سے انکاری ہوئے۔ جس پر نرسز فورم نے پرائیویٹ کالج کے پرنسپل سے استدعا کی ہے جس پر انھوں نے امتحانی سنٹر کے لئے ہال مہیا کیا۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
92493