Chitral Times

داد بیدا ۔ استحکام کی تر جیحات ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on

داد بیدا ۔ استحکام کی تر جیحات ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

آج کل دیوا لیہ پن، ڈیفالٹ، ما لیا تی خسارہ اور نا کام ریا ست کی باتیں ذرائع ابلاغ کے اندر دہرائی جا رہی ہیں سو شل میڈیا کے شتر بے مہا ر کی طرف نظر دوڑائیں تو ایسا لگتا ہے کہ مریض چند لمحوں کا مہمان ہے بہتری کی کوئی امید نہیں جس بات پر زور دیا جا رہا ہے وہ معا شی استحکام ہے بات درست ہے لیکن استحکام کی تر جیحات کا ذکر کوئی نہیں کر تا، استحکام کے لئے کن چیزوں کی ضرورت ہو تی ہے؟ اس کا ذکر نظر نہیں آتا استحکام کے عنا صر تر کیبی میں قوت، مضبو طی اور عزم تینوں ضروری اجزاء ہیں عزم کے لئے نظریہ درکار ہے، مضبوطی کے لئے اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہو تی ہے، قوت حا صل کرنے کے لئے محنت کی ضرورت پڑ تی ہے پھر نظریہ، اتحاد اور محنت کی ضرورت پڑ تی ہے، اتحا د اور محنت کے کئی تقاضے ہیں،

 

ہر تقاضے کی کئی جزئیات ہیں ابن خلدون، اما م غزالی، ٹائین بی اور دیگر ما ہرین عمرانیات نے ان جزئیات پر قلم اٹھا یا ہے سمو ئیل ہنٹنگن کے ہاں بھی استحکام کی یہی مبا دیات ملتی ہیں ڈاکٹر مبا رک علی نے بھی انہی خطوط پر کا م کیا ہے یہ بہت وسیع مو ضوع ہے اس کا خلا صہ ایک سوال میں پو شید ہ سوال یہ ہے کہ مر غی پہلے پیدا ہوئی یا انڈہ پہلے پیدا ہوا؟ آپ کہینگے مر غی پہلے تو وہ کہے گا جب انڈہ نہیں تھا تو مر غی کیسے پیدا ہوئی؟ آپ پینترا بدل کر کہینگے انڈہ پہلے آیا تو وہ کہے گا جب مر غی پیدا نہیں ہوئی تھی تو انڈا کیسے اور کہاں سے آیا؟ آپ خدا کی قدرت کا حوالہ دینگے وہ کہیگا، عقلی دلیل دو سائنس کی روشنی میں جواب دو، بالکل اسی طرح آپ اگر کہینگے عزم پہلے آتا ہے تو وہ کہے گا کس کا عزم؟ اگر آپ کہینگے کہ مضبوطی پہلے آتی ہے وہ الٹا سوال کرے گا کہ کہاں کی مضبوطی؟ اگر آپ کہینگے قوت پہلے آتی ہے تو وہ اگلا سوال کرے گا کہ کیسی قوت؟ قوموں کی زند گی میں کئی بار ایسے موڑ آتے ہیں جہاں تر جیحا ت کا سوال اٹھتا ہے.

 

ترجیحات میں دیکھا جا تا ہے کہ استحکا م کے لئے سب سے پہلے کیا کرنا چا ہئیے؟ اس سوال کا جو تیر بہدف جواب دیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ سب سے پہلے سیا سی استحکام ہونا چا ہئیے، اس کے بعد نظریاتی استحکام آئے گا نظر یا تی استحکا م کے ساتھ ہی معا شی استحکا م کا سفر شروع ہو گا، بعض ما ہرین نے رائے دی کہ نظریہ کا نمبر سیا ست سے پہلے آتا ہے لیکن اس کو یہ کہہ کر رد کیا گیا کہ سیا سی استحکام سے نظر یہ جنم لیتا ہے سیا سی استحکام نہ ہو تو نظریے پر سوالات اٹھا یے جا تے ہیں جیسا کہ پا کستان میں ہو رہا ہے 75سالوں میں نظریہ پا کستان پر اتفاق پیدا نہ ہو سکا 75سالوں میں اس بات پر اتفاق نہ ہو سکا کہ قائد اعظم مذہبی ریا ست بنا نا چاہتے تھے یا غیر مذہبی ریا ست کے حا می تھے؟ سیا سی استحکام پہلے ہے یہ زندہ قوموں کی پہلی تر جیح ہے اس کے نتیجے میں نظریے کو تقویت ملتی ہے، دونوں ملکر معا شی استحکام کا با عث بنتے ہیں جا پا ن 1945میں تبا ہ ہو چکا تھا جا پا نیوں نے سیا سی استحکام کے ذریعے ملک کو ترقی دے کر دنیا کے آٹھ طاقتور مما لک میں شا مل کر لیا .

 

جا پا ن میں 77سالوں کے دوران کئی وزرائے اعظم آئے کئی وزرائے خزانہ آئے مگر پا لیسی تبدیل نہیں ہوئی، عوامی جمہوریہ چین کی تر قی کا راز بھی سیا سی استحکام میں مضمر ہے، جنو بی کوریا کی تر قی کا راز بھی ان کا سیا سی استحکام ہے اگر ہم وطن عزیز پا کستان کو معا شی تر قی کی راہ پر گامزن کرنا چا ہتے ہیں تو ہمیں سیا سی استحکام پر تو جہ دینی ہو گی ہمارے ہاں الیکشن کمیشن کے پاس 284سیا سی جما عتیں رجسٹرڈ ہیں ان میں سے صرف 9جما عتیں اسمبلیوں میں نما ئندگی رکھتی ہیں باقی 275جما عتوں کی کوئی نما ئیندگی اسمبلیوں میں نہیں ہے اس کے بعد اسمبلیوں کے اندر جو جما عتیں ہیں ان کے سامنے کوئی منشور، کوئی پروگرام اور کوئی لا ئحہ عمل نہیں ہے آپس میں سیا سی اختلا ف کو جا نی دشمنی کا در جہ دیا گیا ہے اور جا نی دشمنی روز بروز پکی ہوتی جا رہی ہے اس وجہ سے پا رلیمنٹ کے اندر اور پا ر لیمنٹ سے با ہر دنگا فساد، شور شرابہ، جلسہ جلوس ہو تا ہے ہم نے جا پا ن، چین اور جنو بی کوریا سے کبھی جلسہ جلوس، ہڑتال، اور دنگا فساد کی کوئی خبر نہین سنی .

 

اس لئے ان قوموں نے معا شی استحکام کی منزل حا صل کر لی دیوالیہ پن، ڈیفالٹ اور ما لیا تی خسا رے کی بنیا دی وجہ سیا سی عدم استحکام ہے 1999سے 2008تک ملک کی ترقی کا راز بھی یہی تھا کہ وہ سیا سی استحکا م کا دور تھا اب بھی وقت ہے اگر سیا سی جما عتیں سیا سی بلو غت کا مظا ہرہ کر ینگی تو معا شی استحکام آئے گا۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
68767