5آئی پی پیز سے معاہدے ختم، مزید8 بارے جلد خوشخبری سنائیں گے: عطا تارڑ
5آئی پی پیز سے معاہدے ختم، مزید8 بارے جلد خوشخبری سنائیں گے: عطا تارڑ
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 5 آئی پی پیز سے معاہدے ختم ہو گئے مزید 8 بارے جلد قوم کو خوشخبری سنائیں گے۔قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر نیپرا نے گزشتہ روز ملک بھر میں 86 پیسے فی یونٹ کمی کی ہے، وزیراعظم کی بجلی کی قیمتوں میں کمی پر بھرپور توجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ایک سے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے 50 ارب روپے کی سبسڈی دی، پنجاب حکومت نے 201 سے 500 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 45 ارب روپے کی سبسڈی دی، ہر سال وفاقی حکومت 300 یونٹ تک 276 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرتی ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو 174 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے،
لائف لائن اور نان لائف لائن کنزیومرز کو سالانہ بنیادوں پر سبسڈی فراہم کی جاتی ہے، اس سال صارفین کو زیادہ سبسڈی دی گئی، پانچ آئی پی پیز کو بند کیا گیا ہے، اس اقدام سے معیشت کو اربوں روپے کا فائدہ ہوگا۔عطا تارڑ نے کہا کہ بجلی کے معاملے پر حکومت کی بھرپور توجہ ہے، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس سمیت فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کی جاتی ہے، پانچ آئی پی پیز کو اس لئے بند کیا گیا ہے کہ کیپسٹی پیمنٹس میں کمی ہو، جولائی سے ستمبر تک سبسڈی دینے، فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ اور پانچ آئی پی پیز کے بند ہونے سے بجلی کے بلوں پر بہت فرق پڑا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب حکومت نے بجلی صارفین کو سبسڈیز دیں، سالانہ سبسڈی 300 یونٹ تک کے صارفین کو دی جاتی ہے، 8 مزید آئی پی پیز کے حوالے سے قوم کو جلد خوشخبری دی جائے گی، ان کے ریٹس کم کئے گئے ہیں، کئی سو ارب روپے کی بچت ہوگی۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ سردیوں میں بجلی کے بل کم آتے ہیں، اگلی گرمیوں کے موسم سے پہلے بجلی کی قیمتیں مزید کم ہوں گی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، سٹاک مارکیٹ نے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے، شرح سود میں کمی آئی ہے، معاشی اشاریئے مثبت ہیں، ہم معاشی بحالی کی طرف جا رہے ہیں۔
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی، جسٹس منصور کا خط سامنے آگیا
اسلام آباد(سی ایم لنکس)جسٹس منصور علی شاہ کا فل کورٹ ریفرنس میں شرکت سے انکار پر مبنی خط منظر عام پر آگیا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی۔جسٹس منصور علی شاہ نے خط رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میرا خط ریفرنس کے ریکارڈ پر رکھا جائے۔خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا ہے کہ چیف جسٹس کا کردار لوگوں کے حقوق کا تحفط ہوتا ہے اور ایک چیف جسٹس نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہوتا ہے لیکن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ پر بیرونی دباؤ کو نظر انداز کیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس کی نظر میں عدلیہ کے فیصلوں کی کوئی قدر نہیں اور چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلوں پر عمل درآمد نہ کیا جائے، چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی جس کے اثرات تا دیر عدلیہ پر رہیں گے۔خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ عدالتی رواداری و ہم آہنگی کے لیے لازمی احترام قائم کرنے میں ناکام رہے، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئینی حدود سے تجاوز کیا تو ان کے ریفرنس میں شرکت سے بھی انکار کیا اور ثاقب نثار کے ریفرنس میں عدم شرکت کی وجوہات بھی خط کے ذریعے بتائی تھیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مداخلت کے بجائے دروازے مزید کھول دیے، چیف جسٹس فائز عیسی نے عدلیہ میں مداخلت پر شترمرغ کی طرح سر ریت میں دبائے رکھا۔