
190 ملین پاؤنڈ کیس: نیب کو عمران خان سے جیل میں ہی تفتیش جاری رکھنے کا حکم
190 ملین پاؤنڈ کیس: نیب کو عمران خان سے جیل میں ہی تفتیش جاری رکھنے کا حکم
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں نیب ٹیم کو عمران خان سے 21 نومبر تک اڈیالہ جیل میں ہی تفتیش جاری رکھنے کا حکم دے دیا، نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا تاہم سردار لطیف کھوسہ نے دعوے کی نفی کی ہے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے روبرو القادر یونیورسٹی 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے ملزم چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔عدالت نے گزشتہ دیئے گئے تین روزہ جسمانی ریمانڈ کی بابت تفتیش سے متعلق استفسار کیا تو تفتیشی آفیسر نے بتایا کے تفتیش ابھی جاری ہے مزید جسمانی ریمانڈ ملنے تک مکمل کرلی جائے گی۔عدالت نے قرار دیا کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے سپرد نہیں کیا جائے گا نیب بدستور مزید چار دن اڈیالہ جیل آکر ملزم سے تفتیش کرسکتی ہے اور حکم دیا کے آئندہ تاریخ تک تفتیش مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں نیب ٹیم کو آئندہ تاریخ تک سابق وزیراعظم سے اڈیالہ جیل میں ہی تفتیش جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔نیب پراسیکیوٹر عرفان مظفر نے دعویٰ کیا کے چئیرمین پی ٹی آئی کا ہمیں چار دن کا جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا ہے ہم یہ خود طے کریں گے کہ ہمیں ملزم سے تفتیش اڈیالہ جیل کرنی ہے یا نیب لانا ہے۔دوسری جانب عمران خان کے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ نے دعوے کی نفی کرتے کہا ہے کہ جسمانی ریمانڈ پر نیب حوالے کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نیب کو آئندہ تاریخ تک جیل میں ہی پہلے کی طرح تفتیش جاری رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔بعدازاں چئیرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاو?نڈ القادر یونیورسٹی ریفرنس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔اس کے بعد بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو ان کے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ نے عدالت سے کہا کے ملزمہ کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی افواہیں پھیلی ہوئی ہیں اس بابت ہمیں بتایا جائے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی سے استفسار کیا تو انہوں نے معاونت کے لئے تفتیشی آفیسر کو روسٹرم پر بلایا تفتیشی آفیسر نے عدالت کو جواب دیتے کہ ابھی تک چئیرمین نیب نے بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے، اس بابت افواہیں ہیں، فوری طور پر نیب کو بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں ہے ابھی تفتیش جاری ہے۔اس پر عدالت نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست کی سماعت بھی 21 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر اور نیب تفتیشی آفیسر کو حکم دیا کے وہ آئندہ تاریخ تک اس بابت مفصل ہدایات لے کر عدالت پیش کریں۔اڈیالہ جیل میں ہی سائفر کیس سے متعلق بھی سماعت ہوئی، دونوں سماعتوں کے دوران شاہ محمود قریشی کی اہلیہ او دونوں بیٹیاں، بشریٰ بی بی، عمران خان کی تینوں بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خانم اور نورین خانم بھی موجود تھیں۔ اس موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر سیکورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
عمران خان کی ضمانت بحالی کی درخواست غیر مؤثر ہونے کا تحریری فیصلہ جاری
اسلام آباد(سی ایم لنکس) ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست غیرموثر ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے قرار دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ضمانت بحالی کی درخواست غیرموثر ہوگئی، جس میں ٹرائل کورٹ کا درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 10 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد ہوئی، نیب نے اب گرفتاری ڈال دی۔ چیئرمین پی ٹی آئی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری متعلقہ عدالت میں دائر کر سکتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل کورٹ سے عدم حاضری دانستہ نہیں تھی۔عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ نیب نے جب گرفتاری ڈال دی تو پھر ضمانت بحالی کی درخواست غیرموثر ہو جاتی ہے۔ یہ عدالت اِس درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کا جائزہ نہیں لے سکتی۔
ملک بھر میں ریلوے اراضی پر غیر قانونی قبضے کی تفصیلات سینیٹ میں جمع
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ) ملک بھر میں ریلوے اراضی پر غیر قانونی قبضے کی تفصیلات سینیٹ میں جمع کروا دی گئیں۔وزیر ریلوے نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ریلوے کی 13 ہزار 974 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے، ریلوے کی 5512 ایکڑ زرعی، 3309 ایکڑ رہائشی، 769 ایکڑ کمرشل اراضی پر مافیا نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔سینیٹ میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ میں 5 ہزار 948، پنجاب 5809، کے پی کے 1181 اور بلوچستان میں 1034 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے، اراضی واگزار کروانے کے لیے تمام ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹس کو احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی ازسر نو تشکیل دے دی
اسلام آباد(سی ایم لنکس)چیف جسٹس پاکستان نے نیشنل جوڈیشل ا?ٹومیشن کمیٹی از سر نو تشکیل دے دی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کی تشکیل نو کا مقصد عدلیہ کی کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔ نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کے سربراہ جسٹس منصور علی شاہ ہونگے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر، ہائیکورٹ اور شرعی عدالت کا ایک ایک جج بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔اعلامیہ کے مطابق کمیٹی عدالتی کارروائی اور عدالتی ریکارڈ کو ڈیجیٹلائیز کرنے کیلئے کام کرے گی۔ انصاف کے حصول میں بہتری لانے اور کیس منیجمنٹ سسٹم کی بہتری کیلئے موبائل ایپلیکیشن متعارف کرائیجائیں گے۔ نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی ریسرچ اور قانونی عمل میں خودکاری لانے کیلئے منصوعی زہانت کی ٹیکنالوجی متعارف کرائے گی۔نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی ہے۔ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے چیئرمین چیف جسٹس ن قاضی فائز عیسیٰ ہیں۔