
تدارک سموگ کیس: عدالت کا ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کا حکم
تدارک سموگ کیس: عدالت کا ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کا حکم
لاہور( چترال ٹائمزرپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تدارک سموگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے سموگ کے تدارک کے لیے عملی اقدامات نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔عدالت عالیہ نے ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کا حکم دے دیا، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ ہفتے کے روز تمام سکولز اور کالجز کو بند کردیں۔جسٹس شاہد کریم نے چیف سیکرٹری اور کمشنر لاہور پر بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری تو سوئے ہوئے ہیں، کمشنر لاہور دعوے کرتے ہیں کارکردگی کچھ نہیں، کیا حکومت کے پاس صرف یہ حل ہے کہ پورے پنجاب میں چھٹیوں کا اعلان کردیں؟ حالات خراب ہورہے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ نے انسداد سموگ سے متعلق عملی اقدامات نہ کرنے پر ڈی جی ماحولیات کے تبادلے کا بھی حکم دے دیا۔جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ مختلف علاقوں سے ویڈیوز آرہی ہیں، شیخو پورہ، حافظ آباد اور گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنرز کا تبادلے کریں، ان افسران کو توہین عدالت کے نوٹسز بھی جاری کر رہا ہوں، لاہور کے دل میں ٹائر جلا کر برا حال کیا گیا ہے۔حکومتی وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پانچ تھانوں کی حدود سے لاکھوں ٹن ٹائر برآمد ہوئے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سب سے زیادہ سموگ گاڑیوں کے دھویں سے آتی ہے، سائیکلنگ اور پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دیں، اگر 5 منٹ ٹریفک بند ہو تو پورے شہر میں نظام درم برہم ہوجاتا ہے۔وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ ہم نے صرف 70 روز میں انڈرس پاس تعمیر کرایا ہے جس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ اس پر آپکو ستارہ امتیاز ملنا چاہیے، اس تعمیر کے بعد جو سموگ آئے گی وہ پوری سردیاں ہم بھگتیں گے، آپ انڈر پاس بنانے میں تو ماہر ہو گئے ہیں لیکن باقی چیزوں کو دیکھیں۔
لاہور ہائی کورٹ کا ہفتے کے روز تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم
لاہور(سی ایم لنکس) لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک کے انتظامات بہتر نہ ہونے پر ڈی جی ماحولیات کو تبدیل کرنے اور ہفتے کے روز تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے، دفاتر میں دو روز ورک فراہم ہوم کی پالیسی بنانے کا حکم دیدیا اور کہا کہ حکومت کے پاس صرف یہ حل ہے کہ پورے پنجاب میں چھٹیاں کردیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے لیے درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر کمشنر لاہور سمیت دیگر سرکاری افسران عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمشنر لاہور یہاں آکر باتیں کرتے ہیں مگر کارکردگی کچھ نہیں ہے، عدالت نے باور کرایا کہ حالات خراب ہورہے ہیں مختلف علاقوں سے ویڈیوز آرہی ہیں۔عدالت نے نگراں پنجاب حکومت کو ہدایت دی کہ شیخو پورہ، حافظ آباد، گوجرانولہ کے ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کریں ان افسران کو توہین عدالت کے نوٹسز بھی جاری کررہا ہوں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ہفتے کے روز تمام سرکاری اور نجی اسکولز اور کالجز بند کریں اور ہفتے میں دو روز ورک فارم ہوم کی پالیسی پر عمل کرائیں۔عدالت نے ڈی جی انوائرمنٹ کو فوری طور پر تبدیل کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے دوران سماعت اظہار برہمی کرتے ہوئے آپ نے چھٹی دی تو اب خود چھٹی پر چلیں جائیں گھروں میں بیٹھ کر انجوائے کریں، حکومت کے پاس اسموگ کا صرف یہ حل ہے کہ پورے پنجاب میں چھٹیاں کردیں۔وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پانچ تھانوں کی حدود سے لاکھوں ٹن ٹائر برآمد ہوئے ہیں، چیف سیکرٹری نے کیا کرنا ہے وہ خود سوئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سب سے زیادہ اسموگ گاڑیوں کے دھویں سے ہوتی ہے، عدالت نے ہدایت دی کہ سائیکلنگ اور پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دیں، اگر پانچ منٹ میں ٹریفک بند ہو تو پورے شہر میں نظام درم برہم ہوجاتا ہے۔وکیل کا موقف تھا کہ ہم نے صرف 70 روز میں انڈر پاس تعمیر کرایا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس پر آپ کو ستارہ امتیاز ملنا چاہیے؟ اس تعمیر کے بعد جو اسموگ آئے گی وہ پوری سردیاں ہم بھگتیں گے، آپ تو انڈر پاس بنانے میں ماہر ہوگئے لیکن باقی چیزوں کو بھی دیکھیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری پنجاب کے ساتھ ممبر جوڈیشل واٹر کمشن کی میٹینگ کروائی جائے اور دفاتر میں ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم کی پالیسی پر عمل کیا جائے۔جسٹس شاہد کریم نے ہدایت دی کہ ممبر کمیشن چیف سیکرٹری پنجاب کے ساتھ میٹنگ کریں، ممبر کمیشن اس میٹنگ میں عدالتی احکامات کے بارے میں چیف سیکرٹری کو آگاہ کریں۔بعدازاں عدالت نے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔