Chitral Times

Dec 6, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خانہ بدوشوں کا اجتماع – تحریر:عبد الباقی چترالی

شیئر کریں:

ہندوکش کے دامن سے چرواہے کی صدا – خانہ بدوشوں کا اجتماع – تحریر:عبد الباقی چترالی

سابقہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، تحریک انصاف کے باغی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کا سربراہ اپنے دیگر پارٹی عہدداران کے ہمراہ 30 اکتوبر بروز اتوار اپر چترال بونی کا دورا کیا۔ اس موقعے پر ان کی پارٹی کا نامزد امیدوار برائے اپر چترال حاجی غلام محمد صاحب نے  چند سو سیاسی خانہ بدوشوں کے ہمراہ اپر چترال کے حدود کھونگور دیرو بوہت میں ان کا استقبال کیا۔ پارلیمنٹرین پارٹی کے سربراہ  خانہ بدوشوں کے جلوے میں جلسہ گاہ پہنچ کر خطاب کرتے ہوئے اپنے دور اقتدار میں چترال کے لئے کئیے گئے اپنی خدمات کا تفصیلی ذکر کیا۔ اور اپنی پارٹی کی اغراض و مقاصد سے خانہ بدوشوں کو آگاہ کئیے ۔ تو خانہ بدوشوں کی زندہ باد کے نعروں سے ہندوکش کے پہاڑ گونج اٹھے۔
اس موقعے پر کئی سیاسی خانہ بدوشوں نے پارلیمنٹرین پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔اور آئیندہ دیگر خانہ بدوشوں کو اپنے ہمراہ لانے کا عہد کئیے۔اور آنے والے انتخابات میں پارٹی امیدوار کے ساتھ بھرپور تعاون کا وعدہ کیا۔ پارلیمنٹرین پارٹی اپر چترال کا نامزد امیدوار حاجی غلام محمد صاحب اپر چترال کا معروف اور نامور سیاسی شخصیت ہے۔وہ طویل عرصے سے سیاست میں سرگرم عمل ہے ۔وہ اپنے سیاست کے آغاز سے کسی ایک سیاسی پارٹی میں مستقل رہنے کا قائل نہیں۔ وہ ہر الیکشن کے موقعے پر پارٹی بدل کر الیکشن لڑتا ہے۔ اس وقت بھی وہ پیپلز پارٹی چھوڑ کر پارلیمنٹرین پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹرین پارٹی کا سربراہ پرویز خٹک صاحب کے ہمراہ ان کی پارٹی کا نائب صدر اور سابقہ وزیر اعلیٰ محمود خان صاحب بھی موجود تھے ۔جس نے اپنے دور حکومت میں اپر چترال کو الگ ضلع کا درجہ دے کر چار سالوں تک اس کے لئے کوئی ترقیاتی فنڈ جاری نہیں کیے ۔ترقیاتی فنڈ سے محرومی کی وجہ سے اپر چترال ابھی تک کاغذی ضلع بنا ہوا ہے ۔
اس کاغذی ضلع کی وجہ سے اپر چترال کی عوام کو سہولت کی بجائے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہی ہے ۔ سابقہ وزیر اعلیٰ محمود خان اپنے دور حکومت میں چترالی عوام کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر ہر قسم کی ترقیاتی منصوبوں سے محروم رکھا اور زیادہ تر ترقیاتی فنڈ اپنے آبائی حلقے سوات منتقل کر کے چترالی عوام کو محض بیانات ، اعلانات اور جھوٹے وعدوں سے بہلاتے رہے ۔تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اپر چترال تحصیل موڑکھو میں آبپاشی کا بڑا منصوبہ اتھک اریگیشن چینل کو نو سالوں تک سرد خانے میں ڈال کر خاموش اختیار کئے رکھا۔ محمود خان کے چار سالہ دور حکومت میں چترالی عوام مسلسل مشکلات اور پریشانیوں سے دوچار رہے۔ سابقہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی حکومت چترالی عوام کے لئے سیاہ اور تاریک دور ثابت ہوئے ۔
اب وہ خود کو چترالی عوام کے خیر خواہ اور ہمدرد ظاہر کر کے چترالی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے ۔سابق وزیر اعلیٰ اپنے دور حکومت میں چترالی عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا ہے ۔اب وہ کیسے چترالی عوام سے اپنے پارٹی امیدواروں کی حمایت کی توقع کر رہی ہے؟ سابقہ وزیر اعلیٰ کو اپنے دور حکومت میں چترالی عوام کے ساتھ کئے گئے زیادتیوں اور ناانصافیوں کا خمیازہ آنے والے انتخابات میں ان کی پارٹی امیدواروں کو بھگتنا پڑے گا ۔چترالی عوام آنے والے انتخابات میں ماضی کی ان مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے خدمات اور کارکردگی کی بنیاد پر اپنے حق رائے دہی کے ذریعے ان چلے ہوئے کارتوسوں کو مسترد کر دینا چاہیے ۔

شیئر کریں: