
تنخواہوں میں کٹوتی اور پینشن اصلاحات کے خلاف چترال کے سرکاری ملازمین سراپا احتجاج، اپر اور لوئیرچترال میں احتجاجی مظاہرے،معاشی قتل کے خلاف تالا بند اور قلم چھوڑہڑتال کی دھمکی،
تنخواہوں میں کٹوتی اور پینشن اصلاحات کے خلاف چترال کے سرکاری ملازمین سراپا احتجاج، اپر اور لوئیرچترال میں احتجاجی مظاہرے،معاشی قتل کے خلاف تالا بند اور قلم چھوڑہڑتال کی دھمکی،
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز )صوبائی حکومت کی طرف سے تنخواہوں میں کٹوتی اور پینشن اصلاحات کے خلاف چترال کے سرکاری ملازمین سراپا احتجاج ہیں، جمعرات کے روز چترال لوئیراور اپر میں الگ الگ احتجاجی مظاہرہ کرکے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ملازم کش اقدامات سے گریز کیا جائے، بصورت دیگر سرکاری ملازمین اس کے رد عمل میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ چترال لوئیر میں ہسپتال روڈ پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے آل گورنمنٹ ایمپلائزگرینڈالائنس (اگیگا) چترال کے صدرامیرالملک ، آل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر نثاراحمد،ضیاء الرحمن ،ڈاکٹرمحمدآصف،قاری یوسف،محمداشرف اوردوسروں نے پنشن اصلاحات اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر کٹ لگانے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملازم دشمن حکومتی پالیسی قرار دیکر کہا ہے کہ اگر موجود ہ نگران حکومت کو صوبے کی مالی بحران کا اتنا ہی فکر اور تشویش ہے تو وہ اپنے دفاتر اور اپنی شا ہ خرچیوں پر کٹ لگادے، پنشن اصلاحات سرکاری ملازمین اور ان کے بچوں کا معاشی قتل ہے،سرکاری ملازمین کا معاشی قتل عام کسی صورت برداشت نہیں،حکمران اور پالیسی میکرز ہوش کے ناخن لے،سرکاری ملازمین ملک کی ترقی، خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی سے حیثیت رکھتے ہیں۔ جس کے بعد چترال پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مختلف محکموں کے ذمہ دارں نے کہاکہ سرکاری ملازمین حکومت کے ساتھ آئین میں دئیے گئے ایک سمجھوتے کے تحت شامل ہوئے ہیں پیشن اوردیگرمراعات 1973کے آئین کے تحت تمام سرکاری ملازمین کاآئینی اوردستوری حق ہے جس سے کوئی مائی کالال ملازمین سے نہیں چھین سکتاہے۔حکومت ہوش کے ناخن لے اورسرکاری ملازمین کوذہنی پریشانی اورکوفت میں مبتلانہ کرے۔انہوں نے کہاکہ پنشن میں کٹوتی ،لیوانکیشمنٹ میں کمی ،اقساط پرپیشن کی آدائیگی ہمیں بالکل منظورنہیں ۔پنشن کاسابقہ طریقہ کارجس سے آئین پاکستان اوردستورنے ہمیں دیاہے مکمل بحال رکھاجائے ۔ انتہائی دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ جب بھی صوبے پر معالی بحران کی صورت حال پیدا ہوجاتی ہیں، تو سرکاری ملازمین کو قربانی کا بکرا بنا یا جاتا ہے۔حکومت کو اگر خیبر پختون خوا کی مالی بحران کی اتنی ہی فکر لاحق ہے تو وہ انہیں دفاتر میں اخراجات میں کمی لاکر اپنی شاخرچیاں بند کرے، پنشن اصلاحات نہ پہلے مانے تھے نہ اب مانتے ہیں، اور نہ آنے والے وقتوں میں مانے گے، پنشن اصلاحات آئی ایم ایف ملازم کش منصوبہ ہے جس کو موجودہ حکمران سرکاری ملازمین پر مسلط کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ مظاہرین سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجی ریلی کی شکل میں پرانے پی آئی اے چوک سے ہوکر چترال پریس کلب پہنچے، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جس پر پنشن اصلاحات اور سرکاری کی ملازمین کی تنخواہوں پر کٹ لگانے کے خلاف نعرے درج تھے،مظاہرین نے نگران حکومت کی ملازم کش پالیسیوں کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
دریں اثنا اپر چترال میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر میں اس کے خلاف آل گوارنمٹ ایمپلائز گرینڈ الائینس (اگیگا )کی کال پر چوک بونی میں احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا گیا جس میں اپر سے گرینڈ الائینس کے نمائندہ گاں نے شرکت کی اس احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اگیگا کے نمائندہ گاں نے حکومت کی اس غریب کُش پالیسی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے یکسر طور پر مسترد کردیا انہوں حکومت کو خبردار کیا کہ اگر پنشن اصلاحات کے نام پر غریب لوگوں کے منہ سے نوالہ چھینے کی کوشش کی گئی تو تالا بند اور قلم چھوڑ ہڑتال کی جائیگی۔اس میں جملہ ملازمین کو شامل کیا جائیگا۔مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی نا اہلی کی سزا غریب کو دے رہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ کوئی ملازم اس ملک کو معاشی ڈیفالٹ کرنے کا زمہ دار نہیں جو لوگ زمہ دار ہیں انہیں کٹہرے میں لانے کے بجائے ملازمین پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں۔اخر میں متفقہ قرارداد منظور کی گئی اس کی رو سے کہا گیا کہ پنشن اصلاحات کے نام پر سرکاری ملازمین کی معاشی قتل کو مکمل مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سابقہ پنشن طریقہ کار کو لاگو کیا جائے ۔ قرار داد کے ذریعے نگران صوبائی حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے 25 فیصد کٹوتی کی سفارش کو مکمل مسترد کردیا گیا۔ آخر میں چیرمین اگیگا اپر چترال قاری احمد علی کی قیادت میں ریلی کی صورت میں ڈپٹی کمشنر اپر کے دفتر جاکر قرار داد ڈپٹی کمشنر اپر محمد عرفان الدین کو پیش کی گئی ۔ڈپٹی کمشنر قرارداد وصول کرتے ہوئے اگیگا ملازمین کو یقین دلایا کہ ان کے جائز مطالبات بالائی حکام تک پہنچا دی جائیگی۔