
توہینِ الیکشن کمیشن، چئیرمین پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر جاری
توہینِ الیکشن کمیشن، چئیرمین پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر جاری
اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ )الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کے خلاف توہینِ الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کے دوران ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے۔ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہینِ الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔سماعت کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین، فواد چوہدری کے معاون وکیل اور اسد عمر الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔فواد چوہدری کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری بیمار ہیں اس لیے نہیں آئے، وکیل فیصل چوہدری ہائی کورٹ کیس میں مصروف ہیں۔ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ کے مؤکل نے رویہ اپنایا ہے کہ یہاں پیش نہیں ہوتے۔کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں، ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیں، لاہور ہائی کورٹ نے اس کیس پر حکمِ امتناع کا فیصلہ دیا ہے جس پر الیکشن کمیشن سپریم کورٹ گئی۔سماعت کے دوران ممبر الیکشن کمیشن ممبر نثار درانی نے کہا کہ کورٹ نے حکمِ امتناع نہیں دیا بلکہ کہا کہ فیصلہ نہ کریں کارروائی جاری رکھیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہیں، آپ تو شوکاز کا جواب دینا نہیں چاہتے، تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔جس پر وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے جواب پر شوکاز کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
ممبر الیکشن کمیشن نے وکیلِ صفائی سے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آرڈر میں لکھ دیں کہ آپ شو کاز کا جواب دیں گے؟شعیب شاہین نے کہا کہ ہم جواب جمع کرا دیتے ہیں۔سماعت کے دوران ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم 24 اکتوبر کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کا پروڈکشن آرڈر جاری کر دیتے ہیں، ہم آپ کو دلائل دینے کا پورا موقع دیں گے، اس کیس کو 2 سال ہو گئے ہیں۔شعیب شاہین نے جواب دیا کہ جس قانون کے تحت کارروائی کر رہے ہیں اسی نے طریقہ کار دیا ہے۔سماعت کے دوران ممبر الیکشن کمیشن نے وکیلِ صفائی کو حکم دیا کہ آپ اپنے اعتراض جمع کرا دیں، پروڈکشن کے لیے سپرنٹنڈٹنٹ جیل اڈیالہ کو لکھیں، سیکیورٹی کے لیے آئی جی پنجاب کو لکھیں۔شعیب شاہین نے استدعا کی کہ آپ 24 اکتوبر سے ا گے کی تاریخ دے دیں۔ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ پہلے چیئرمین پی ٹی آئی آتے نہیں تھے، اب آپ ان کے پروڈکشن آرڈر مانگ رہے ہیں؟وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ ان کو جیل سے تو نکالیں، اب انتظامیہ کہہ دیتی ہے کہ ان کو لانا سیکیورٹی ایشو ہے، ہمیں تو ان سے جیل میں ملنے نہیں دیتے۔سماعت کے دوران ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے اسد عمر سے کہا کہ آپ کے وکیل انور منصور تو یہاں پیش نہیں ہوتے۔اسد عمر نے استدعا کی کہ میں آج یہاں خود پیش ہوا ہوں، میں واحد جوابدہ ہوں جو ہمیشہ پیش ہوتا ہوں، آپ مجھے بری ہی کر دیں، وکیل نے التواء کی درخواست دائر کی تھی، 22 اکتوبر سے 5 نومبر کے درمیان کی تاریخ نہیں رکھیں، اس وقت فواد چوہدری کی طبیعت بھی بہتر ہوجائے گی۔ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ 24 اکتوبر تک فواد چوہدری کی طبیعت ٹھیک ہو جائے گی، اس بہانے آپ کی ان سے ملاقات بھی ہو جائے گی۔بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی ا ئی، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف کیس کی سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
سائفر کیس: عمران خان نے فرد جرم عائد کرنے کا حکم چیلنج کردیا
اسلام آباد(سی ایم لنکس) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔ اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وکیل شیر افضل مروت کے ذریعے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں ں ے 9 اکتوبر کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔عمران خان نے درخواست میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے لکھا کہ کیس کی نقول وصول کرلیں حالانکہ نقول وصول نہیں کیں، جیل سماعت کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی ٹرائل کورٹ نے انتظار نہیں کیا، 9 اکتوبر کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
9 مئی کیسز میں نامزد 213 ملزمان کیخلاف ٹرائلز شروع
پشاور( چترال ٹایمزرپورٹ) 9 مئی کیسز میں نامزد 213 ملزمان کے خلاف ٹرائلز شروع کردیا گیا اس حوالے سے اے ٹی سی نے نوٹسز جاری کردیے۔ نو اور دس مئی کے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمات میں نامزد 213 ملزمان کے خلاف ٹرائلز شروع کردیا گیا اس حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالتوں نے 164 ملزمان کو پیش ہونے کے لیے نوٹسز جاری کردیے۔اطلاعات ہیں کہ پولیس نے چھ مقدمات میں تحقیقات مکمل کرکے 213 ملزمان کے خلاف چالان عدالتوں میں جمع کرادیا ہے، عدالتوں نے چار مقدمات میں ملزمان کو نوٹسز جاری کردیے ہیں، ملزمان اگلی پیشی پر حاضریاں لگائیں گے، نو اور دس مئی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں 350 سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ مقدمات میں پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزرا اور ارکان اسمبلی بھی نامزد ہیں، پشاور ڈویڑن کے مقدمات خیبر، مہمند اور پشاور کے آٹھ تھانوں میں درج ہیں۔