
چترال میں ویمن چیمبر آف کامرس بنانے کے نام پر فراڈمیں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کی جائی ۔ صدر قذافی صدر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری
چترال میں ویمن چیمبر آف کامرس بنانے کے نام پر فراڈمیں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کی جائی ۔ صدر قذافی صدر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری
چترال ( نمایندہ چترال ٹایمز ) صدر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری صدر قذافی نے تمام متعلقہ اداروں اوراین جی اوز کوخبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چترال بیسڈ ایک این جی او اور ایک عام کمپیوٹر کا دکان چلانے والا لڑکا جو پشاور سے کمپیوٹر کے کباڑ سامان لاکر چترال میں بیجتا ہے نے اجکل چترال وومن چمبربنانے کے نام سے غلط بیانی کرکے خواتین کو مس گائیڈ کرتے پھر رہے ہیں خاص کر یہ کمپیوٹر کا دکان چلانے والا لڑکا خواتین کو وومن چمبر بنانے کے نام سے دھوکہ دے کر سبز باغ دیکھا رہا ہے لہذا چترال چمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری میڈیا کے ذریعے عوام الناس کو آگاہ کرتی ہے کہ ایسے فراڈیوں سے انتہائی ہوشیار رہیں اور بزنسز وغیرہ کی رجسٹریشن ہو یا کوئی بھی انفارمیشن لینی ہو تو ڈائریکٹ چترال چمبر آف کامرس کے آفس سے رابطہ کریں وہ اپکو بہتر گائیڈ اور رہنمائی فراہم کرے گی۔ اور چترال چیمبر ایسے جعلسازوں کو بھی وارننگ دیتی ہے کہ اگر آئیندہ چترال چمبر آف کامرس کا نام استعمال کر کے خواتین کو مس گائیڈ کرنے کی کوشش کی گئ تو ان کے خلاف انتہائی سخت کاروائی کی جاۓ گی۔
چیمبر کے دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق فیڈریشن اف پاکستان چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) اور انکے زیر نگرانی پاکستان میں جتنے بھی چمبر اف کامرس ہیں یہ فیڈرل منسٹری آف کامرس کے انڈر آتے ہیں اور ڈائریکٹر جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشن اف پاکستان انکو ریگولیٹ کرتی ہے، فیڈریشن آف پاکستان چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور انکے زیر سایہ ملک میں جتنے بھی چمبرز کام کرتے ہیں یہ ملکی معیشت اور کاروبار کو وسعت دینے اور انٹرنیشنل لیول پر دنیا کے ساتھ تجارت کرنے اورسرمایہ کاری کے موقع فراہم کرنے میں کلیدی اور اہم کردار ادا کرتا ہے، بجٹ میں اپنی تجاویز اور سفارشات سے لیکر کراس بارڈر ٹریڈ اور ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری اور دوسرے معاشی مسائل کے حل کے لۓ پلان ترتیب دینے سے لیکر بہت سارے کاموں میں حکومت کا ہاتھ بٹاتے ہیں اور اس ادارے کا رول حکومت کیلۓ انتہائی ضروری اور اہم ہوتا ہے۔ کاروبار اور کاروباری مسائل کے حل سے لیکر خواتین کو بااختیار بنانے انکے لۓ کاروبار سے متعلق سازگار ماحول اور کاروبار کے مواقع پیدا کرنے اور مختلف سیمنارز، ورکشاپ مختلف بزنسز کانفرنس وغیرہ یہ سب کام چمبر آف کامرس کی ذمہ داری ہوتی ہے اور یہ سارے کام چمبرز انتہائی محنت اور لگن کے ساتھ بخوبی نبھاتے آ رہی ہے۔ اسی وجہ سے چمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ ممبر شپ اور رجسٹریشن کو ملکی اور خاص کر انٹرنیشنل لیول پہ بڑی اہمیت اور پذیرائی حاصل ہے۔پریس ریلیز میں مذید کہا گیا ہے کہ ایک ایسے بڑے ادارے کا نام غلط استعمال کر کے سادہ لوح لوگوں خاص کر چترال کے خواتین کو دھوکہ دینا بہت بڑا جرم ہے۔
یہاں یہ بات بھی بتانے کی اشد ضرورت ہے کہ اگر چترال میں وومن چمبر بنانے کی ضرورت پیش آ بھی جاۓ تو فیڈرل منسٹری آف کامرس سے لیکر ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ اف پاکستان ، فیڈریشن آف پاکستان چمبر آف کامرس سے لیکر سب آفیشل دستاویزات اور ریکوائرمنٹ پوری کرنے کے بعد بھی اختیار چترال چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پاس ہی ہوتا ہے کہ اسے وومن چمبر بنانے کی ضرورت درپیش ہے بھی یا نہیں اور اگر بنائی بھی جاۓ تو وہ چترال چمبر آف کامرس کے ہی زیر سایہ کام کرے گی نا کے کسی کمپیوٹر کے دکان والے یا کسی این جی او کے تحت کام کرے گی۔ چترال چمبر آف کامرس کے اوپر نہ کوئی بوجھ ہے کہ وہ اپنے لۓ سب چمبر بناۓ، ابھی تک چترال چمبر آف کامرس کے صرف خواتین ممبرز کی تعداد دو ہزار تک ہیں جو مختلف کاروبار سے منسلک ہیں اور گھروں میں بیٹھ کے اپنے لۓ حق حلال کاروبار کرتی ہیں اور جنکو کاروبار سے متعلق یا اپنے لۓ کمپنی وغیرہ کھولنے سے متعلق بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوتی ہے تو وہ چترال چمبر اف کامرس سے گائیڈ اور مدد لیتی رہتی ہیں۔لہذا ضلعی انتظامیہ کو اگاہ کیا جاتا ہے کہ ایسے عناصر کو لگام دیا جاۓ جو فراڈ اور دھوکہ دہی کے زریعے سادہ لوح عوام کو لوٹنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے ہیں ، ہم چیمبر کی وساطت سے اُن این جی او ز کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ایسے عناصر سے خود کو دور رکھیں اور ہر کام کرتے وقت متعلقہ اداروں کو اپنے اعتما د میں لیں اور ضلعی انتظامہ و سرکاری اداروں کو بھی چاہیے کہ ایسے فراڈیہ عناصر پر کڑی نظر رکھیں جو مختلف حلیوں بہانوں سے بعض اداروں میں گھسنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ صدر قذافی نے اس امید کا اظہار کیا ہے چترال میں موجود خفیہ ادارے بھی ایسے عناصر کی فراڈکو بے نقاب کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ تاکہ بعد میں چترال کی بدنامی کا باعث نہ بنیں ۔