Chitral Times

Sep 30, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

راہ حق کے شہداء – محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

راہ حق کے شہداء – محمد شریف شکیب

چترال سکاوٹس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ وطن عزیز کی ایک ایک انچ کی حفاظت کرنے کا عزم اور صلاحیت رکھتے ہیں دشمن نے رات کی تاریکی میں وادی کالاش اور جنجریت کوہ کے پہاڑی علاقے میں موجود پوسٹوں پر حملہ کیا۔اور چار جوانوں کو شہید اور سات کو زخمی کردیا۔مادر وطن پر اپنا لہو نچھاور کرنے والے سپاہی ذوالفقار علی کو بونی لشٹ، شاکر اللہ کو جنجریت کوہ، شیر نواز کو کھوژ اور اورنگزیب کو یارخون میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ہزاروں اشکبار آنکھوں کے سامنے سپرد خاک کردیا گیا۔سکاوٹس کے جوانوں نے موثر جوابی کاروائی کرکے کشتوں کے پشتے لگا دئیے۔اب دشمن کو میلی آنکھ سے پاک سرزمین کی طرف دیکھننے کی بھی جرات نہیں ہوگی.

 

چترال کی سرزمین اس وقت بھی محفوظ رہی جب پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا۔اب جبکہ شمالی و جنوبی وزیرستان، خیبر، دیر اور سوات سے دہشتگردوں کا صفایا اور امن بحال ہو چکا ہے۔اس موقع پر ملک کے سب سےپرامن علاقے میں دہشت گردانہ کاروائیوں کا آغاز بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔ ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ان حملوں پر پاکستان کے احتجاج کے جواب میں افغان عبوری حکومت نے یہ ردعمل دیا ہے کہ ہماری سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہورہی۔ استوئی پاس اور جنجریت کوہ میں چترال سکاوٹس کی پوسٹوں پر سرحد پار سے حملے ہوئے ہیں۔سرحد پار کےعلاقے اگر افغانستان کا حصہ نہیں ہیں تو پھر افغان حکومت کنڑ، بری کوٹ، اسمار اور نورستان کے علاقے پاکستان کے حوالے کرے یہ علاقے پہلے بھی چترال کا حصہ رہے ہیں۔

 

کالعدم ٹی ٹی پی کی طرف سے ایک بیان جاری ہوا ہے کہ چترال کے عوام اطمینان رکھیں وہ عوام کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ ان کی جنگ پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہے۔کیونکہ وہ اپنے مغربی آقاوں کے اشارے پرمجاہدین کا صفایا کرنے کے مشن پر کاربند ہیں۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دس بارہ ہزار فٹ پہاڑوں پر جو سپاہی موسم کی سختیاں برداشت کرکے اپنے وطن کا دفاع کررہے ہیںان کا پالیسی سازی میں کیا کردار ہے۔ ان کا نصب العین صرف اپنے وطن کا دفاع کرنا، امن بحال رکھنااور اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کی کفالت کرنا ہے۔اسے ڈرٹی پالیٹکس سے کوئی سروکار ہے، نہ استعماری قوتوں سے اس کی شناسائی ہے اور نہ ہی وہ نفاذ اسلام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔پھر بھی انہیں تخریبی کاروائیوں کا نشانہ بنائے جانے پر سوالات تو اٹھیں گے۔چترال کے عوام نے اپنی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جس محبت اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے اس سے 1965 کی پاک بھارت جنگ کی یاد تازہ ہوگئی۔جب قوم اپنے بچوں کی پشت پر کھڑی ہو۔انہیں دنیا کی کوئی طاقت زیر نہیں کرسکتی۔


شیئر کریں: