
صحت کارڈ منصوبے کو ختم نہیں کیا جارہا بلکہ اس میں مثبت تبدیلیاں لاکر غریب دوست بنایا جارہا ہے۔ریاض انور
صحت کارڈ منصوبے کو ختم نہیں کیا جارہا بلکہ اس میں مثبت تبدیلیاں لاکر غریب دوست بنایا جارہا ہے۔ریاض انور
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صحت، بہبود آبادی اور محنت ریاض انور نے کہا ہے کہ صحت کارڈ منصوبے کو ختم نہیں کیا جارہا بلکہ اس میں مثبت تبدیلیاں لاکر غریب دوست بنایا جارہا ہے اس سلسلے میں مفصل تجاویز تیار کی گئی ہیں جن کی گزشتہ روز کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ سیکرٹری صحت محمود اسلم، چیف ایگزیکٹیو صحت کارڈ ریاض تنولی اور ڈائریکٹر صحت کارڈ اعجاز خان کے ہمراہ اطلاع سیل سول سیکرٹریٹ پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر صحت ریاض انور نے کہا کہ صحت کارڈ پراجیکٹ کا خرچہ بڑھتے بڑھتے امسال سالانہ اخراجات تقریبا 42 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے جو موجودہ خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے خزانے پر بوجھ بنتے جارہے تھے اس لئے ضروری تبدیلیاں کرکے اسے غریب دوست اور دیرپا بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی خصوصی ہدایت پر محکمہ صحت نے چھ مہینے مسلسل کام کرکے اصلاحات کے لئے تجاویز دیں تاکہ اس سہولت سے صوبے کی غریب آبادی مستفید ہوتی رہے۔
صحت کارڈ کی سہولیات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے منسلک کی گئی ہیں جسکے تحت غریب اور متوسط طبقے کے لئے صحت کی مفت سہولت کا سلسلہ جاری رہے گاجبکہ صاحب استطاعت افراد اخراجات کا کچھ حصہ ادا کریں گے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی 5 کیٹگریز کی کیٹگری 1، 2 اور 3 کے افراد کے لئے صحت سہولیات بلکل مفت ہوں گی جبکہ کیٹگری 4 اور 5 کے افراد کو سہولت مخصوص فیصد کے حساب سے ہوگی۔ جبکہ ایمرجنسی سروسز سب کے لئے مفت میسر ہوگی۔ نگراں مشیر نے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد شفافیت یقینی بنانے سمیت صحت کارڈ کے تحت غریب عوام کو صحت سہولیات کی بلا تعطل فراہمی اور صحت کارڈ منصوبے کو دوامدار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے نتیجے میں پبلک سیکٹر ہسپتالوں میں صحت کی مفت سہولیات کا سلسلہ جاری رہیگا جبکہ نجی سیکٹر کے ہسپتالوں کو ریشنلائز کیا جائیگا تاکہ شفافیت کے نظام کو یقینی بنایا جاسکے۔
اسکے علاوہ 7 سروسز کو صرف پبلک سیکٹر کے ہسپتالوں تک محدود کیا گیا ہے جسمیں سی سیکشن، ٹانسل، گال بلیڈر، اپینڈیکس، انجیوگرافی، موتیا سرجری اور سیپٹو پلاسٹی شامل ہیں۔ سالانہ اخراجات کے بارے میں سیکرٹری صحت محمود اسلم وزیر نے کہا کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں سالانہ تقریبا ساڑے گیارہ ارب روپے بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ ایکٹ کو نہیں چھیڑا گیا ہے بلکہ ایکٹ کے اندر رہ کر صحت کارڈ منصوبے کو دوامدار بنانے کے لئے تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ صحت کارڈ منصوبے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ریاض خان تنولی نے بتایا کہ موجودہ معاشی چیلنجز میں صحت کارڈ منصوبے کو برقرار رکھنا ایک چیلنج تھا لیکن 6 مہینوں کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں اس منصوبے کو مزید مستحکم کیاگیا ہے تاکہ صحت کارڈ کے تحت غریب آبادی کو مفت سہولیات کی فراہمی بہتر طریقے سے جاری رکھی جاسکے۔
محکمہ اوقاف نے اب تک 1451کینال زمین اور 105دکانیں قابضین سے واگزار کرائی ہیں
پشاور ( چترال ٹایمزرپورٹ ) خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے قانون، پارلیمانی امور، انسانی حقوق اور محکمہ اوقاف جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ اوقاف کے تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے گی اور اس سلسلے میں میں مثبت اقدامات ٹھائیں جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشت روز محکمہ اوقاف کی طرف سے دی گئی بریفنگ کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر اسد علی خان، ایڈمنسٹریٹر اوقاف حامد علی گگیانی اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو بتاگیا گیا کہ 20200کینال اراضی محکمہ کے زیر تسلط ہے جبکہ 42716کینال زمین غیر قانونی طور پر غیر متعلقہ افراد کے قبضے میں ہے اسی طرح محکمہ نے اب تک 1451کینال زمین اور 105دکانیں قابضین سے واگزار کرائی ہیں جبکہ اراضی کے740 مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ صوبائی وزیر کو مزید بتایاگ یا کہ محکمہ کے اثاثاجات سے محکمہ کو سالانہ تقریبا 270ملین روپے آمدن ہو رہی ہے اور صوبہ بھر کے 16888آئمہ مساجد کو 10ہزار روپے ماہانہ بطور اعزازیہ دیا گیا ہے اسی طرح 173اقلیتی پیشواؤں کو بھی اعزازیہ دیا گیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ کے تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی جس میں فنڈز کی فراہمی اور غیر قانونی طور پر قبضہ میں لی گئی زمین کو بھی واگزار کرایا جائے گا اسی طرح ریکارڈ کی ڈیجٹیلائزیشن بھی مکمل کی جائے گی۔