
بریکیں فیل اور جنت کے ٹھیکیدار – میری بات;روہیل اکبر
بریکیں فیل اور جنت کے ٹھیکیدار – میری بات:روہیل اکبر
سانحہ جڑانوالہ کی خوفناک رپورٹ آگئی اس پر بات کرنے سے قبل موجودہ حالات کو دیکھ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت کا ملک پر کنٹرول ختم ہوگیااور معیشت کے بریک فیل ہوچکے ہیں قیمتوں کا تعین بھی کاروباری حضرات اپنی مرضی سے کرنا شروع ہو چکے ہیں چینی کی قیمت ڈبل سینچری سے بھی آگے نکل چکی ہے بجلی کے بلوں نے ہی جینا مشکل کردیا ہے ابھی تو پیٹرول اور بجلی میں اضافے کے بعد جو اشیائے خردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اس سے تو سانس لینا بھی مشکل ہوجائیگا ہمارے پڑوسی ممالک میں بجلی پاکستان سے سستی ہے بھارت نے چاند پر قدم رکھ دیا اور ہمارے ہاں پٹرول اور ڈیزل مافیا نے ہماری گردن پر قدم رکھا ہواہے اسی مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث آج ملک میں دس کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے ہیں تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں اسی فیصد عوام کو صاف پانی تک دستیاب نہیں لوگوں کے لیے بچوں کو پڑھانا انہیں کھلانا اور والدین کا علاج کروانا ناممکن ہوگیا ہے بجلی بلوں میں سولہ اقسام کے ٹیکسز شامل ہیں عوام کی سانسوں کے علاوہ ہر چیز پر ٹیکس ہے
خدشہ ہے کہیں سانس لینے پربھی ٹیکس نہ لگ جائے ان حالات میں جب غریب انسان کا جینا مشکل ہو جائے تعلیم مہنگی ہوجائے اور روزگار ختم ہو جائے تو پھر بچے سکولوں میں جانے کی بجائے کہیں کام دھندے پر جائیں گے تاکہ وہ بھی اپنے نہتے والدین کا سہارا بن سکیں یہاں پڑھے لکھوں کا جو حشر ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے ابھی پنجاب کی جیلوں میں بھرتیاں ہورہی ہیں میٹرک پاس والوں کی سیٹوں پر ایم اے اور ایم ایس سی لڑکوں نے درخواستیں جمع کروا رکھی ہیں ایسی خطرناک معاشی صورتحال میں پنجاب حکومت نے 15 سال سے کم عمر بچوں سے مشقت والے کام کروانے پر پابندی عائد کردی گئی یہ اچھا اقدام ہے اس سے بچوں کے مشقت والے کام کرنے کی حوصلہ شکنی ہو گی یہ پابندی آج سے تھوڑی ہے مگر اس پر عمل درآمد آج تک نہیں ہو ا یہ سب باتیں صرف ہوا میں کی جاتی ہیں پنجاب کے ہر شہر،قصبے اور گاؤں میں بھی کم عمر بچوں سے مشقت والا کام لیا جاتا ہے بلکہ ہمارے بعض تعلیمی اداروں میں اساتذہ کرام بچوں سے باقاعدہ مزدوروں والا کام بھی لیتے ہیں صوبے سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے سیکرٹری لیبر فیصل فرید پر عزم ہیں لیکن انکے احکامات پر عمل کس حد تک ہوتا ہے یہ اب دیکھنے کی باتیں ہیں
چائلڈ لیبر کا خاتمہ وقت کی ضرورت لیکن اسکے ساتھ ساتھ حکومت پڑھنے والے بچوں کو ماہانہ کچھ نہ کچھ رقم بھی دے سعودی عرب امیر ترین ملک ہے وہاں کے لوگ بھی خوشحال ہیں اور دنیا بھر سے لوگ وہاں روزگار کی تلاش میں جاتے ہیں وہاں پر سرکاری سکول میں پڑھنے والے بچے کو حکومت کی طرف سے 2سو ریال دے جاتے ہیں اور بے روزگار کو ماہانہ الاؤنس دیا جاتا ہے ہمارے ہاں نہ روزگار ہے اور نہ ہی سرمایہ ہے اوپر سے تعلیمی نظام نے عام انسان کی چیخیں نکال رکھی ہیں رہی سہی کسر خوراک نے پوری کردی ہے جس سے بچوں کی ذہنی نشونما ہی نہیں ہورہی گھروں میں ٹینشن کا ماحول ہے ایسے حالات میں والدین خود تو کام کرتے ہی ہیں ساتھ میں انکے بچے بھی کہیں نہ کہیں کام کرتے ہوئے نظر آتے ہیں بچوں سے یاد آیا کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں دو روز قبل گٹرمیں گر کر جاں بحق ہونے والی 4 سالہ بچی عمرہ کی ماں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مجھے کچھ نہیں چاہیے بس گٹر کے ڈھکن لگاکرکسی اور ماں کی گود اجڑنے سے بچالیں شہرقائد میں کھلے ہوئے گٹر آئے روز جان لیوا حادثات کا سبب بن رہے ہیں مگر انتظامیہ اس معاملے کا ملبہ نشئی حضرات پر ڈال دیتی ہے یا پھر وسائل کی کمی کا رونا رو کر ایک طرف ہوجاتی ہے کراچی کے علاقے ملیر میمن گوٹھ میں 14 اگست کو ڈھائی سالہ بچہ کھلے گٹر میں گر کر جاں بحق ہوا مگر انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اس سانحہ کے 16 دن بعد بلدیہ مواچھ گوٹھ میں 4 سالہ بچی عمرہ بلوچ بھی کھلے گٹر میں گر کر جاں بحق ہوئی اس وقت بھی کراچی جیسے بڑے شہر میں گٹروں سے سینکڑوں ڈھکن غائب ہیں جہاں آئے روز کوئی نہ کوئی گرا ہوتا ہے اگر پورے سندھ کی صورتحال دیکھیں تو انتہائی مایوس کن صورتحال ہے
سندھ کے مقابلہ میں پنجاب میں یہ صورتحال نہیں نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ واسا والوں کو بھی کام پر لگایا ہوا ہے لیکن سندھ میں صورتحال خراب ہے سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ بھی اسی حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ گذشتہ 15 سالوں سے سندھ پر قابض پیپلز پارٹی کی خراب حکمرانی کی وجہ سے آج سندھ میں ڈاکوؤں‘ قاتلوں، وڈیروں اور بدعنوان افسران کا راج قائم ہے حکومت اور سکیورٹی ادارے سندھ کی عوام کے صبر کا امتحان لے رہے ہیں۔ سانحہ جڑانوالہ سے متعلق بھی رپورٹ آگئی ہے جس میں فیصل آباد پولیس کا دعوی ہے کہ سانحہ کی اصل وجہ جڑانوالہ میں 2مسیحی افراد کی ذاتی رنجش کے باعث رونما ہوا ملزم پرویز مسیح کو عمیرعرف راجہ اور اپنی بیوی پر ناجائز تعلقات کا شک تھا ملزم پرویز مسیح کی جانب سے عمیر کو قتل کرانے کی کوشش بھی کی گئی اور اس سلسلے میں اس نے ایک اجرتی قاتل کو پیسے اور موٹر سائیکل بھی فراہم کی تاہم قتل کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی جس میں ناکامی کے بعد ملزم پرویز نے توہین قرآن کی گھناؤئی سازش کی اور اس سازش میں اس کے ساتھ مزید دو افراد بھی شامل تھے
پرویزمسیح نے عمیر کے نام سے توہین آمیز خط لکھا اور بے حرمتی کی جسے دیکھ وہاں کے لوگ مشتعل ہوگئے اور اس کے نتیجے میں مسیحی بستیوں میں گھر اور چرچز نذز آتش ہوئے اس وقت ملزم پرویز مسیح اور عمیر راجہ سمیت 3افراد زیر حراست ہیں یہ افسوس ناک واقعہ گزشتہ ماہ 16اگست کو جڑانوالہ میں پیش آیا تھا جہاں توہین مذہب کے الزامات کی پاداش میں مسیحی بستیوں میں گھر اور چرچز کو نذر آتش کیا گیا تھا ان باتوں سے مجھے یاد آیا کہ مظفر گڑھ کی رہائشی مختاراں مائی کیس کے جب ملک بھر میں چرچے تھے تو اسکے بعد میرے ایک دوست رائے ضمیر وہاں ڈی پی او تعینات ہوئے انہوں نے ایک دن باتوں ہی باتوں میں بتایاکہ لوگ ایک دوسرے سے انتقام کی خاطر اپنی عورتوں کی بھی بدنامی کروانے پر تیار رہتے ہیں جھوٹی درخواستوں کی بھر مار ہے اور ان میں سے فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ سچاکون اور جھوٹا کون اور جڑانوالہ واقعہ بھی اسی انتقامی کاروائی کا نتیجہ ہے کہ جان بوجھ کر مسلمانوں کے جذبات کوہوا دیکر اپنے جذبات کی تسکین ایسے افراد قابل معافی نہیں انہیں قرار واقعی سزا ملنی چاہیے خاص کر بطور مسلمان ہمیں بھی سوچ سمجھ کرفیصلہ کرنا چاہیے کہ اس کام میں کسی دشمن کی چال تو نہیں جنت میں جاتے جاتے کہیں دوزخ میں ہی نہ چلے جائیں اس سلسلہ میں نگران وزیر مذہبی امور انیق احمد کی باتیں بھی دل کو لگتی ہیں کہ قوم کو مایوسی سے نکالنا ہے مایوسی کفرہے اور جنت کے ٹھیکیدار ہم نہیں یہ اللہ کا معاملہ ہے۔