
بھوکا رہنے کا فیشن – محمد شریف شکیب
بھوکا رہنے کا فیشن – محمد شریف شکیب
وزن کم کرنے کے لئے قوت بخش خوراک کا استعمال کم کرنا آج کل فیشن بن چکا ہے۔ بہت سی معروف شخصیات بھی وزن بڑھنے کی پریشانی میں مبتلا اور ڈائٹنگ کے ذریعے وزن گھٹانے کی کوشش کرتی ہیں وزن کم ہونے کو صحت مند زندگی اور تندرستی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے 250 بلین ڈالر کی ڈائٹنگ کی صنعت وجود میں آئی ہے۔بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ڈائٹنگ سے وزن کم کرنے اورکولیسٹرول گھٹانے کے فوائد تو حاصل ہوتے ہیں مگر اس کے بہت سے نقصانات بھی ہیں جو وزن بڑھنے سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہیں۔سائنسدانوں نے 2000 زیادہ وزنی اور موٹے افراد پر کی گئی تحقیق میں پتہ چلایاہے کہ جو لوگ ایسا کرنے میں کامیاب ہوئے ان میں ڈپریشن کی علامات دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تقریباً 80 فیصد زیادہ تھیں۔بھوکا رہنا ہمارے ذہنوں کو کئی طرح سے متاثر کر سکتا ہےاور بھوکے رہنے کے باعث غصہ اور چڑچڑاپن میں غیر معمولی اضافہ ہوتا ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بھوکا رہنا یا فاقہ کرنا ہمارے جذبات سے لے کر ہماری فیصلہ کرنے کی صلاحیت تک ہر چیز کو کم از کم مختصر مدت کے لیے منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔اور ہم بہتر طور پر سوچنےاور فیصلہ کرنے کی صلاحیت عارضی طور پر کھو دیتے ہیں۔دنیا میں بہت سے لوگ اپنا پیٹ پالنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بھوک عدم مساوات کو بڑھا سکتی ہے۔
جن سکولوں میں بچوں کو کھانا فراہم کیا جاتا ہے ان سکولوں کے طلبہ کی علمی کارکردگی کو 13 فیصد سے 16 فیصد تک بہتر ریکارڈ کیاگیا ہے۔مناسب غذائیت اور کیلوریز کے بغیر ہمارے دماغ کی نشوونما اور اس کے کام کرنے کا طریقہ متاثر ہوتاہے۔ہمارے سوچنے کے طریقے پر جذبات کا گہرا اثر ہوتا ہےبرا موڈ اکثر ہمیں زیادہ مایوسی کا شکار بناتا ہے یہ ہماری سوچ کو زیادہ منفی بناتا ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اگر آپ پریشان نہیں ہیں تو آپ کوئی بھی مالی معاملات طے کرتے وقت نقصان کے خطرے میں نہیں ہوں گے لیکن اگر آپ اداس ہیں تو کاروبار میں مالی نقصان اٹھانے کے زیادہ خطرات ہیں۔بھوک کومنفی جذبات اور خراب مزاج کا ایک عنصرقرار دیا جاتا ہے۔ 2022 میں نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف گروننگن کے محقیقن نے 129 خواتین پر تجربہ کیا۔ ان میں سے نصف تعداد کو 14 گھنٹے بھوکا رہنے کے لیے کہا گیا۔جس کے بعد ان کی بھوک کی شدت، کھانے کی عادات اور مزاج کے بارے میں سوالات کیے گئے۔
محققین کاکہناہےکہ بھوکی خواتین میں زیادہ منفی جذبات سامنے آئے جن میں تناؤ، غصہ، ڈپریشن، تھکاوٹ اور الجھن شامل ہیں۔بھوکی خواتین نے بتایا کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں دوگنا غصہ کرنےلگی تھیں۔مزاج کی خرابی دنیا کو دیکھنے کے انداز کو یکسر بدل سکتا ہے۔ اگر آپ کا مزاج خراب ہے تو آپ کو سب منفی باتیں یاد آئیں گی جو آپ کے مزاج کو مزید خراب کر دیں گی۔اور منفی مزاج ہمیں صورتحال کو سمجھنے اور فیصلوں میں غلطیاں کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔مایوسی کی کیفییت میں ہم مثبت باتوں کے بجائے منفی باتوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔امریکی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کے ماہر نفسیات اور نیورو سائنسدان کرسٹن لِنڈکوئسٹ نے بھی تصدیق کی ہے کہ بھوک لوگوں میں منفی جذبات کے رجحان کو بڑھاتی ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق اعلی عدالتوں کے جج زیر سماعت اہم نوعیت کے مقدمات کے فیصلے دن کے ابتدائی ساعتوں میں کرتے ہیں۔دوپہر کے بعد بھوک کی شدت بڑھنے کے ساتھ غصہ آنے لگتا ہے جو منصفانہ فیصلوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ڈائٹنگ سے ہم جسم کو طاقت بخشنے والی خوراک سے خود کو دور رکھتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں خون پیدا ہونے کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔بلاشبہ موٹاپا بہت سی بیماریوں کا سبب ہے اس سے بچنے کے لئے خوراک کی مقدار کم کرنے کے ساتھ ورزش اور مشقت ضروری ہے۔مگر لوگ جاگنگ، ورزش اور جسمانی مشقت کو مشکل گردانتے ہوئے پھوکا رہنے کو ترجیح دیتے ہین جس سے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہوسکتے ہیں۔