Chitral Times

Sep 22, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بے بس صدر اور ہلال امتیاز – میری بات:روہیل اکبر

Posted on
شیئر کریں:

بے بس صدر اور ہلال امتیاز – میری بات:روہیل اکبر

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جب سے بتایاکہ ہے کہ انہوں نے بلوں پر دستخط نہیں کیے بلکہ انکے سٹاف نے یہ سارا کام انہیں بتائے بغیر ہی کرلیا ہے اس وقت سے لیکر اب تک ہر سیاستدان انہیں برا بھلا کہہ رہا ہے یہ وہ سیاستدان ہیں جو پچھلے 16ماہ سے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے عوام کی مہنگائی سے چیخیں نکلوا رہے تھے اور جنہوں نے اس پر شور مچانا تھا انہیں پکڑ پکڑ کر جیلوں میں بند کردیا گیا تھا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ ان حقائق کی تحقیقات کا مطابلہ کرتے لیکن الٹا انہوں نے صدر کے ہی استعفے کا مطابلہ کردیا تاکہ یہ سیٹ بھی خالی ہو جائے اور پھر کوئی انہیں روکنے ٹوکنے والا نہ رہے ہونا تو یہ چاہیے معلوم کیا جائے کہ وہ کونسی طاقت ہے جس نے ایوان صدر میں بیٹھے ہوئے شخص کو بے بس کردیا اور اسکی آواز پر لبیک کہنے والا بھی کوئی نہیں التا سبھی اسکی بے بسی کا مذاق اڑا رہے ہیں خیر یہ معاملات یونہی چلتے رہیں گے اسی دوران صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ٹیتھیان کاپر کمپنی سے 5 ارب ڈالرکا ریکوڈ کے تنازع مذاکرات کے ذریعے کامیابی سے ختم کرانے میں کردار ادا کرنے والے افسران کو ہلال امتیاز دینے کا فیصلہ کیا ہے

 

ان افسران میں وفاقی سیکرٹری برائے قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر، انٹرنیشنل ڈسپیوٹ یونٹ کے سابق سربراہ احمد عرفان اسلم اور بریگیڈیئر عاطف رفیق شامل ہیں ان افسران نے ریکوڈک تنازعہ کے دوران مختلف قانونی فورمز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور کمپنی کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں ریکوڈک پراجیکٹ کی بحالی کے لیے بیرک گولڈ کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ کرتے ہوئے پراجیکٹ کو بحال کیا پاکستان کو اس کیس میں 6 ارب ڈالرکا جرمانہ ہوا تھا ایسے افسران کی حوصلہ افزائی ہوتی رہنی چاہیے یہی وہ لوگ ہیں جن سے پاکستان کا معاشی نظام چل رہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے جی بی میں ہر لحاظ سے تاریخی کام کیے ہیں خاص کر جی بی کی سیاحت اور تعلیمی نظام میں جو انقلاب برپا کردیا ہے اس پر انہیں ہلال امتیاز ملنا چاہیے اسی طرح پنجاب کے سیکریٹری معدنیات بابر امان بابر کو بھی ہلال امتیاز ضرور دیا جائے جنہوں نے اس خستہ حال محکمے کو پنجاب کا کماؤ ادارہ بنا دیا ان کے حوالہ سے ایک اور قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ انہوں نے گلگت بلتسیان میں بھی خدمات سر انجام دی ہیں انکے دور میں شروع ہونے والے بہت سے منصوبے آج پایہ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں جس سے مقامی لوگوں کو فائدہ تو پہنچے گا ہی ساتھ میں سیاحت کے شوقین افراد بھی ان مراعات سے لطف اندوز ہونگے

 

اسی طرح وفاقی محتسب اعجاز قریشی نے مجبور پاکستانیوں کو مختلف اداروں میں بیٹھے ہوئے شیطانی لوگوں کے چنگل سے چھڑوایا وہ بھی قابل فخر ہے آج کے اس دور میں جب انسان ہی انسان کا دشمن بنا بیٹھا ہے تو ایسے ماحول میں مفت انصاف وہ بھی سائل کی دہلیز پر پہنچانا کتنا دشوار کام ہے یہ تو ڈاکٹر انعام الحق جاوید سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا اس طرح کے ایک اور درد دل والے صوبائی محتسب میں سیکریٹری طاہر رضاہمدانی بھی اپنی مثال آپ ہیں پولیس والوں میں سے کوئی اچھا افسر ڈھونڈنا ہو تو مشکل ہو جاتا ہے لیکن طاہر انوار پاشا جیسا بھی کوئی نہیں اور شوکت عباس جیسا پولیس افسر ملنابھی ناممکن ہے ایسے لوگ پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں جو گھر سے عوام کی خدمت کے لیے نکلتے ہیں انہیں بھی ہلال امتیاز سے نوازا جانا چاہیے اور ایسے لوگوں کو مثال بنا کر پیش کیا جائے تاکہ نئے آنے والے انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو ایک عظیم ریاست بنانے میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ لوٹنے والوں نے بھی کوئی کمی نہیں چھوڑی جی بھر کو لوٹا جس کے بدلے میں عوام غربت اور ذہنی پسماندگی کی انتہاکو پہنچی اور مجبور لوگوں نے موت کو بھی گلے لگایا

 

لوگوں نے اجتماعی خود کشیاں بھی کی اور کچھ لوگوں نے اپنی غربت دور کرنے کے لیے ایک دوسرے کے گلے بھی کاٹے لیکن اسکے باوجود پاکستان ترقی کرتا رہا خواہ رفتار کچھوے کی چال سے بھی کم رہی اس ترقی میں بھی زیادہ تر حصہ ہماری نوجوان نسل کا ہے جنہوں نے مواقع نہ ہونے کے باوجود ہمت نہ ہاری یہی وجہ ہے کہ آج ہماری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)کے اخراجات میں عالمی سست روی کے باوجود بہت منفرد ہے پاکستان مالی سال 2022-23کے دوران 2.6 بلین ڈالر کی برآمدات حاصل کرنے میں کامیاب رہا عالمی رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کوئی بری کارکردگی نہیں حالانکہ پاکستان نے دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں آئی ٹی کی ترقی کا سفر دیر سے شروع کیا لیکن اس شعبے میں ترقی غیر معمولی رہی ترقی کرتا ہوا آئی ٹی سیکٹر نہ صرف ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ کماتا ہے بلکہ لاکھوں گریجویٹس کو روزگار بھی فراہم کرتا ہے

 

اس حوالہ سے پاکستان کے بورڈ آف انویسٹمنٹ (BOI) نے آئی ٹی سیکٹر پر ایک رپورٹ بھی جاری کی ہے جسکے مطابق پاکستان تیزی سے ڈیجیٹل ترقی کا سامنا کر رہا ہے اور آئی ٹی/آئی ٹی ای ایس سیکٹر ملک کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں سے ایک ہے جو اس کے جی ڈی پی میں تقریبا 1 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے اس سلسلہ میں پنجاب حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی میں معاونت کے لیے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) کے ساتھ ملکر فیصل آباد، گجرات، جامشورو، کراچی، ملتان، پشاور، اور راولپنڈی شہروں میں سات سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس قائم کیے ہیں جن کا مقصد آئی ٹی سیکٹر کو سہولت فراہم کرنا اور اس کی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے پاکستان آئی ٹی کے شعبے میں بے پناہ صلاحیتوں کا حامل ہے اورعالمی سطح پر آئی ٹی فری لانسنگ کے شعبے میں تعاون کرنے والے چوتھے بڑے ملک کے طور پرجانا جاتا ہے آج کا دور بھی آئی ٹی کا ہے اور نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی بھی اسکی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں اسی لیے تو انہوں نے پنجاب کو آئی ٹی میں نمبر ون بنانے کا عزم کرتے ہوئے اس شعبے کو وسعت دی ہے۔


شیئر کریں: