
شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں، الیکشن کمیشن
شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں، الیکشن کمیشن
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ) الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ نئی مردم شماری کے بعد آبادی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی رونما ہوئی، شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں۔ الیکشن کمیشن کا تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ متفقہ ہے جس میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت کیا گیا ہے، نئی مردم شماری کے بعد آبادی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی رونما ہوئی، آبادی بڑھنے کی وجہ سے حلقوں کی اضلاع کی سطح پر تبدیلی ہوئی ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ساتویں مردم شماری کے بعد 20 ہزار 85 نئے سینس بلاک بڑھے اور کچھ میں تبدیلیاں ہوئیں، مردم شماری کے بعد ووٹر لسٹوں میں ووٹرز کو شامل کرنا ضروری ہے، ووٹر لسٹ میں حقیقی نمائندگی الیکشن کمیشن کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے، شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں۔الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا اور کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں، تازہ انتخابی فہرستوں کے بغیر پارلیمنٹ میں حقیقی نمائندگی ممکن نہ ہوگی، انتخابات سے پہلے غلطیوں سے پاک ووٹر لسٹ اور تازی حلقہ بندیاں لازمی ہیں، حلقہ بندیاں اور نئی ووٹر لسٹیں صحیح اور بامعنی نمائندگی پارلیمانی جمہوریت کے لیے ناگزیر ہیں۔الیکشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ امیدواروں، سیاسی جماعتوں اور ووٹرز کے بنیادی حق کے تحفظ کے لیے کیا جارہا ہے۔
الیکشن کمیشن اگر الیکشن نہیں کروا سکتا تو اسے بند کردینا چاہیے، سینیٹر مشتاق
اسلام آباد(سی ایم لنکس)سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا گزشتہ روز کا انتخابات سے متعلق فیصلہ ماورائے آئین ہے، الیکشن کمیشن اگر الیکشن ہی نہیں کروا سکتا تو اسے بند کر دینا چاہیے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے جو مردم شماری کی آڑ لے کر فیصلہ کیا ہے وہ غیر قانونی ہے اور اس جرم میں گزشتہ مخلوط حکومت بھی شامل ہے جنہوں نے التواء میں مدد کی۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے تحت الیکشن نہ کرانا غیر آئینی ہے، جب الیکشن وقت پر نہیں ہوں گے تو جمہوریت ڈی ریل ہوگی اور جب جہموریت ڈی ریل ہوگی تو میڈیا کی آزادی خطرے میں ہوگی، بنیادی انسانی حقوق غصب ہوں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ 90 روز میں عام انتخابات نہیں ہوسکتے جبکہ نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیوں کا کام چار ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں انتخابی حلقہ بندیوں کا کام چار ماہ میں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔