
چترال میں افغان مہاجرین کی ہر ممکن مدد کے لئے حکومت، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کی کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ مقرریں
چترال میں افغان مہاجرین کی ہر ممکن مدد کے لئے حکومت، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کی کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ مقرریں
چترال (نمایندہ چترال ٹایمز ) خیبرپختونخوا میں افغان مہاجرین کی فلاح و بہبود کے لیے جمعرات کے روز یہاں مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک پراجیکٹ کے پیش رفت کے جائزہ اجلاس میں مقررین نے مقامی کمیونٹی کے مفادات پر سمجھوتہ کیے بغیر چترال میں افغان مہاجرین کی ہر ممکن مدد کے لئے حکومت، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کی کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یورپی یونین ہیومنیٹرین ایڈ کی مالی اعانت اور ہینڈی کیپ انٹرنیشنل، مالٹیزر انٹرنیشنل اور ہیلویٹاس پاکستان کے کنسورشیم کے زیر انتظام ‘خیبر پختونخواہ میں کمزور افغان کمیونٹیز کی فوری ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے انسانی ہمدردی ‘ (HR-VAC) کے نام سے یہ پراجیکٹ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں افغان مہاجرین کی فلاح وبہبود کے لئے کام کررہی ہے۔
کنسورشیم کی اجزاء تنظیموں کے نمائندوں فوزیہ شہزاد، عبدالدیان اور دیگر نے 2022-23 کے دوران ہونے والی پیش رفت کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 100 فیصد اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر اگلے سال اسی مدت کے لئے اہداف کو دوگنا کیے جا رہے ہیں۔ یہ منصوبہ جون 2022 میں خیبر پختونخوا کے چھ اضلاع پشاور، چترال، چارسدہ، نوشہرہ، مردان اور بونیر میں شروع کیا گیا تھا اور 31 ماہ پر محیط دسمبر 2024 میں ختم ہو جائے گا۔
اس موقع پر ایڈیشنل ڈی سی (فنانس اینڈ پلاننگ) لوئر چترال انور اکبر، اسسٹنٹ کمشنر چترال محمد عاطف جالب، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر فیاض رومی، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (زنانہ) زبیدہ اور ڈی ای او (مردانہ) شاہد حسین نے خطاب کیا اور چترال کے تناظر میں مقامی لوگوں کی صورتحال پر اظہار خیال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کالکٹک اور کیسو کے کیمپوں میں آباد ہیں اور ہر جگہ صحت اور تعلیم میں میزبان کمیونٹی کے برابر کوریج حاصل کی ہے اور یہ مستقبل میں بھی ان کی وطن واپسی تک جاری رہے گی۔
چترال میں افغان مہاجرین کے نمائندے لعل محمد نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران افغان مہاجرین کس طرح اس منصوبے سے مستفید ہوئے جبکہ انہوں نے میزبانوں کے برادرانہ رویے کو بھی سراہا۔