Chitral Times

Sep 27, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صدر نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیر اعظم تعیناتی کی منظوری دیدی، آج حلف اٹھائیں گے

Posted on
شیئر کریں:

صدر نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیر اعظم تعیناتی کی منظوری دیدی، آج حلف اٹھائیں گے

اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔انوار کاکڑ آج حلف اٹھائیں گے۔ صدر کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس منظور کی خبر ٹویٹ کی گئی جس میں صدر کو نگراں وزیر اعظم کی تعیناتی کے لیے منظوری پر دستخط کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔صدر مملکت نے تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت کی۔قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض الحق نے ملاقات میں سینیٹر انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق کیا تھا اور سمری صدر کو بھجوائی تھی۔

 

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ای او بی آئی کو سیکیورٹی گارڈ سے معافی مانگنے کی ہدایت

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی) کو سیکیورٹی گارڈ سے معافی مانگنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پاکستان کے صدر کی حیثیت سے شہری سے معافی مانگتا ہوں۔ہفتہ کو ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف ای او بی آئی کی درخواست پر اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ ای او بی ا?ئی نے پنشن کے حصول کیلئے سیکورٹی گارڈ کو دفترکے احاطے میں داخلے تک کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن اپنے غریب مخالف اور غیر دوستانہ طرز عمل پر گہری نظر ڈالے، ایک عام مزدور کو پنشن کیلئے برسوں انتظار کروانا شرمناک امر ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ شکایت کنندہ کی فائل گم ہونے کی وجہ سے سال بیت گئے، فائل سفارش کروانے پر ڈھونڈی گئی۔ واضح رہے کہ سیکیورٹی گارڈ، افتخار حسین، ایک نجی سیکیورٹی ایجنسی میں کام کرتے تھے اور افتخار حسین 2008 ء میں سروس کے دوران حادثے کی وجہ سے معذور ہوگئے تھے۔بعد ازاں سیکورٹی گارڈ نے پنشن کیلئے ای او بی آئی سے رجوع کیا تاہم ای او بی آئی نے پنشن گرانٹ کی ادائیگی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ افتخار حسین کی مدت ِ ملازمت 15 سال سے کم ہے اس لئے وہ صرف اولڈ ایج گرانٹ کے حقدار ہیں، جس پر ریٹائرڈ سیکورٹی گارڈ نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا اور وفاقی محتسب نے ای او بی آئی کو کیس پر غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔ وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف ای او بی آئی نے صدر مملکت کے پاس اپیل دائر کی جسے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عام مزدور (سیکیورٹی گارڈ) کو انصاف کیلئے کئی سالوں تک انتظار کرنا پڑا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ یہ جان کر انتہائی مایوس ہوا ہوں کہ سیکورٹی گارڈ جب اپنے پینشن کیس کی پیروی کیلئے دفتر گیا تو اس کو ای او بی ا?ئی کے دفتر میں داخلہ تک کی اجازت نہ دی گئی، ایک ریٹائرڈ افسر کی مداخلت کے بعد شہری کو دفتر کے احاطہ میں داخلہ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران ای او بی ا?ئی کے نمائندہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سیکورٹی گارڈ کی شکایت پر قانون کے مطابق غور کیا جائے گا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ای او بی ا?ئی کی اپیل کو نمٹاتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سیکورٹی گارڈ کی پینشن کے معاملہ کو ادارے کے چیئرمین کے بجائے ادارے کی اتھارٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔

 

 

30 سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں، شہباز شریف

اسلام ا ٓباد(سی ایم لنکس)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں نے کب کہا کہ میرے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات نہیں، 30 سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں۔ 16 ماہ کی حکومت کے سیاسی راز کبھی افشاں نہیں کرونگا.اسلام آباد میں اینکرز اور بیورو چیفس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھے رہے۔نگران وزیراعظم کیلئے اتحادیوں نے مجھے اختیار دیا ہے، نگران وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے آئینی طور پر چند روز موجود ہیں۔ اپوزیشن لیڈر سے آج دوبارہ ملاقات ہو گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کالعدم ہونے کا نواز شریف کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، نواز شریف کی نااہلی 5 سال پرے ہونے پر ختم ہوچکی ہے۔ نواز شریف کے واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ تسلیم کرتاہوں کہ معاشی صورتحال کی وجہ سے ہمارے ووٹ بینک میں کمی ہوئی مگر ہم نے ریاست کو بچایا۔صحافی کے اس سوال پر کہ آپ ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح پر آرمی چیف کی تعریف کرتے ہیں، پر شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کی تعریف کرنے میں حرج کیا ہے؟۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ رئیل اسٹیٹ کو چیئرمین پی ٹی آئی نے ریلیف اورسہولت دی، میں نے نہیں دی، جب تک معاشرے کے تمام طبقات ٹیکس نہیں دیں گیبات نہیں بنے گی، ٹیکس اصلاحات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا سبب آئی ایم ایف معاہدہ نہیں اور بھی وجوہات ہیں، ہمارے 16 ماہ کی کارکردگی کا فیصلہ مورخ کرے گا، ہم نے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔

 


شیئر کریں: