
جوہر قابل کی تلاش کی ضرورت – محمد شریف شکیب
جوہر قابل کی تلاش کی ضرورت – محمد شریف شکیب
پاکستان اسٹریٹ چائلڈ فٹبال ٹیم ناروے کپ میں رنراپ رہی فائنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان ناروے پنالٹی شوٹ آؤٹ میں ہار گیا۔اوسلو میں ہونے والے ناروے کپ کے انڈر17ایونٹ کے فائنل میں پاکستان اسٹریٹ چائلڈ فٹبال ٹیم اور ناروے کے سولا ایف کے کے درمیان زبردست مقابلہ ہوا۔ناروے نے پہلے برتری حاصل کی مگر طفیل شنواری نے گول کرکے مقابلہ برابر کردیا۔ فیصلہ کن وقت تک مقابلہ ایک ایک گول سے برابر رہا،10 منٹ کے اضافی وقت میں بھی کوئی ٹیم گول نہ کرسکی جس کے بعد پنالٹی شوٹ آؤٹ پر بھی دونوں ٹیموں نے ابتدائی 8 شوٹس پرکامیابی سے گول کیے۔تاہم ایک اضافی پنالٹی شوٹ پر پاکستانی کھلاڑی نے موقع ضائع کردیا اورناروے نے گول داغ دیا۔یوں یہ فائنل مقابلہ پاکستان نو کے مقابلے مین دس گول سے ہار گیا۔پاکستانی سٹریٹ چلڈرن نے پورے ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے دنیا بھر کی توجہ حاصل کرلی تاہم فائنل میں قسمت نے پاکستان کا ساتھ نہ دیا۔پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔
ہمارے گونگے بہرے نوجوانوں کی ٹیم نے بھی عالمی اعزاز حاصل کیا تھا۔ حال ہی میں نوے کلےپشاور کےنوجوان حمزہ خان نےورلڈ جونیئر سکواش چیمپیئن شپ جیت کر ستائس سال بعد سکواش کی دنیا پر پاکستان کی حکمرانی دوبارہ قائم کی۔ حمزہ خان جب اس مقابلے کے لئے جارہا تھا تو کوئی اسے سپانسر کرنے کو تیار نہیں تھا۔بالاخر پاک فوج نے اس پرعزم نوجوان کو سپانسرشپ دیدی اور انہوں نے اپنا انتخاب صحیح ثابت کردکھایا۔ جب وہ چیمپیئن شپ جیت کر واپس آیا تو کراچی سے لے کر پشاور تک اس کے لئے ریڈ کارپٹ بچھائے گئے۔ایک زمانہ تھا کہ ہاکی کی دنیا میں پاکستان کی بلاشرکت غیرے حکمرانی تھی۔ ایک ہی وقت میں پاکستان کے پاس عالمی کپ، اولمپک کپ، جونیئر عالمی کپ،ایشیا کپ سمیت تمام عالمی اعزازات تھے اس کے بعد پھر ہاکی پر اندھیری رات چھا گئی
ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے۔ اسے یکسر نظر انداز کیاگیاہے۔فٹ بال کے کھیل کی مناسب سرپرستی کی جائے تو ہمارے پاس عالمی اعزاز حاصل کرنےکے قابل نوجوان موجود ہیں۔جب گلی کوچوں میں کھیلنے والے سٹریٹ چلڈرن عالمی سطح پر مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔تو باقاعدگی سےکلبوں میں کھیلنےوالے پروفیشنل کھلاڑی ملک کا عالمی سطح پرنام روشن کیوں نہین کرسکتے۔ آسٹریلیاکی مثال ہمارے سامنے ہے انہوں نے مختلف کھیلوں کی ماہرین کی نگرانی میں سرپرستی کی۔ آج کرکٹ، ہاکی سےلے کر ہر کھیل مین آسٹریلیاکےکھلاڑی چھائےرہتے ہیں۔ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ کھیلوں سمیت ہر کام میں غیر متعلقہ لوگ بے جامداخلت کرتےہیں۔ اقرباپروری، رشوت ستانی اور کرپشن نے اس قوم کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔
کشتی، کبڈی، کرکٹ، ہاکی، سکواش،فٹ بال، والی بال اور دیگر کھیلوں کو ان شعبوں کے ماہرین کے حوالے کریں۔حکومت صرف ان کی سرپرستی کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے نوجوان کھیل کےہر میدان میں ملک کا نام روشن نہ کریں۔ملک بھر میں ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام سکولوں سےشروع کرنے کی ضرورت ہے۔ مناسب سرپرستی، اچھی تربیت اور حوصلہ افزائی کی جائے تو ہمارے ہاں کئی جہانگیر خان، جان شیر خان، حنیف محمد، عمران خان، وسیم اکرم، وقار یونس، جاوید میانداد، ظہیر عباس ،یونس خان اور بابر اعظم پیدا ہوسکتے ہیں۔کہتے ہیں کہ جس ملک میں کھیلوں کے میدان آباد رہتے ہیں وہاں کے ہسپتال ویران ہوتےہیں۔ہمارے ارباب اختیار و اقتدار کو اب سنجیدگی سے سوچ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہسپتالوں کو آباد رکھنا ہے یا کھیل کے میدانوں میں رونق پیدا کرنی ہے۔