Chitral Times

Sep 22, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

درس زندگی – زرعی انقلاب میں جڑی بوٹیوں کا کمال – تحریر: شازیہ چوہدری

Posted on
شیئر کریں:

درس زندگی – زرعی انقلاب میں جڑی بوٹیوں کا کمال – تحریر: شازیہ چوہدری

مہنگائی کے اس طوفان نے عام لوگوں کوبیماری کی حالت میں ڈاکٹروں کی فیسیں بچا نے پر مجبور کر دیا تا کہ وہ بجلی کے بل ادا کر کے زندگی کی سانسیں بحال کر سکیں ان مشکل ترین حالات میں لوگوں کا رجحان تعویز دھاگے کے ساتھ ساتھ ہربل ادویات کی طرف بھی ہو چکا ہے لیکن یہ دیسی ادویات بھی اب کافی مہنگی ہو چکی ہیں جو غریب لوگوں کی پہنچ سے دور ہیں جبکہ بعض لوگ تو ڈاکٹر کے پاس جائے بغیر ہی اپنی دوائی خود تجویز کرتے ہیں یا پھر میڈیکل سٹور والے فارماسسٹ کو اپنی بیماری کا بتا کر کوئی نہ کوئی سیرپ یا گولی لے کر اپنا علاج شروع کرلیتے ہیں جو لوگ بچوں کے لیے فوڈ سپلیمنٹ لے کر جاتے ہیں انہیں بھی اندازہ ہوچکا ہوگا کہ ادویات قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے نہ صرف عام لوگوں کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں بلکہ آسمان تک پہنچ چکی ہیں ان حالات میں غریب اپنے بچے کی پرورش کیسے کر پائے گا جب روٹی بھی پوری کرنا ناممکن ہورہا ہے تو ان حالات میں میری ان سے گذارش ہے کہ وہ جڑی بوٹیاں، پتے اور مختلف رنگوں کے پھول استعما ل کر کے مختلف سپلیمنٹ کے فواعد حاصل کر سکتے ہیں
جڑی بوٹیوں اور مصالحوں کی تاریخ کے بارے میں جاننے سے پہلے ان اصطلاحات کی وضاحت ضروری ہے کہ جڑی بوٹیاں عام طور پر معتدل پودوں کے تازہ اور خشک پتے ہوتے ہیں جو دیکھنے میں عام طور پر سبز رنگ کے ہوتے ہیں اور جو ہم مصالحہ جات استعمال کرتے ہیں وہ عام طور پر پودوں کے پھول، پھل، بیج، چھال اور جڑیں ہوتی ہیں اور ان کا رنگ بھورا، سیاہ اور سرخ ہوتا ہے عام طور پر مسالوں کا ذائقہ جڑی بوٹیوں سے زیادہ تیز ہوتا ہے بعض اوقات ایک ہی پودے سے جڑی بوٹی اور مصالحہ بھی حاصل کیا جاتا ہے مثال کے طور پر  Coriandrum sativum  پودے کی پتیوں کو جڑی بوٹی کی لال مرچ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جبکہ بیج کو مصالحہ دھنیا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ان جڑی بوٹیوں سے علاج کی تشخیص اور مصالحہ جات کا استعمال تقریباً 950 قبل مسیح سے شروع  ہے عرب تاجر گدھوں اور اونٹوں کے ذریعے ہندوستان، چین اور جنوب مشرقی ایشیا کے راستے یونانیوں کو قیمتی مصالحے فراہم کرنے کے لیے روانہ ہوتے تھے جب سکندر اعظم نے 80 قبل مسیح میں مصر کو فتح کیا تو اس نے اسکندریہ کو ایک بندرگاہ کے طور پر قائم کردیاجو صدیوں تک مصالحہ جات کی تجارت کے طور پر استعمال ہوتی رہی  ابتدائی طور پر رومیوں نے کھانے کو لذیز بنانے کے لیے  مصالحہ جات،علاج معالجہ کے لیے جڑی بوٹیاں اور خوشبو کے لیے پرفیوم اور لوشن وغیرہ کا استعمال اسی بندرگاہ کے زریعے شروع کیا تھا پہلی صدی کے بعد روم نے بحیرہ احمر کے راستے ہندوستان کے ساتھ براہ راست تجارت شروع کی اور مصالحوں کی تجارت پر عربوں کی اجارہ داری کوختم دیا اور پھراس کے بعد رومیوں نے پورے یورپ میں مصالحے متعارف کروائے
جہاں انہوں نے مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیے اور پھر 410 میں یورپ میں دریائے ڈینیوب پر رہنے والے ایک قبیلے گوتھس نے روم سے تاوان کے طور پر سونا، چاندی، ریشم، دیگر قیمتی اشیاء اور 3,000 پاؤنڈ کالی مرچ وصول کی۔ 476 میں روم کے زوال کے بعد یورپ اور مشرقی ایشیا کے درمیان تجارت تقریباً 400 سال تک غائب رہی لیکن بعد میں 13ویں صدی کے آخر میں مارکو پولو کی یادداشتوں کی اشاعت کی وجہ سے جزوی طور پر بحال ہوئی اپنی یادداشتوں میں پولو نے مشرق کے لیے اپنے سفر اور وہاں اُگائے جانے والے مصالحوں کو بیان کیا اس کے بعد یورپیوں نے مشرق کی طرف پانی کے راستوں کی تلاش شروع کردی اور پھر14ویں صدی کے شروع میں سمندر ی راستے کی تلاش میں پیش رفت ہوئی  اور یورپ سے مشرقی ایشیا تک سمندری راستے دریافت کرلیے گئے 1492 میں کرسٹوفر کولمبس نے کالی مرچ اور دار چینی کی تلاش کے لیے پانی کے چھوٹے راستے کی تلاش کے دوران نئی دنیا کو دریافت کرلیا 1519 سے 1522 تک اسپین نے اسپائس جزائر (انڈونیشیا کے قریب مولوکاس) کے لیے پانی کا راستہ دریافت کیا جہاں لونگ، جائفل، گدی اور کالی مرچ پیدا کی جاتی تھی مصالحہ جات کی تجارت پر کرنے والے امیر ہو گئے کیونکہ اس وقت تک انکی قیمتوں میں بہت حد تک اضافہ ہوچکا تھا 1800 کی دہائی کے اوائل تک تقریبا دنیا بھر میں مصالحہ جات کے باغات قائم ہو گئے اور پھر مصالحہ جات مقامی طور پر ہی پیدا ہونا شروع ہوگئے
ریاستہائے متحدہ   1800 کی دہائی کے آخر میں مصالحے کی تجارت میں داخل ہوا  تھا جو مصالحہ جات کا بڑا درآمد کنندہ بن گیا  1990 سے 1994 تک صارفین کو خشک جڑی بوٹیاں خریدنی پڑتی تھیں جنہیں رگڑ کر باریک کیا جاتا تھا آج کھپت کے لیے تازہ جڑی بوٹیاں پیدا کرنے کا کاروبار زراعت میں تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک بن گیا ہے امریکہ ہر سال تقریباً 200 بلین پاؤنڈ جڑی بوٹیاں اور مسالے تیار کرتا ہے آرمی چیف حافظ عاصم منیر نے بھی پاکستان کو زرعی انقلابی ملک بنانے کا اعلان کیا جو بہت اچھی شروعات ہیں اور خانیوال میں اس حوالہ سے جو کم کردیا وہ بھی ایک مثالی کام ہے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی ویسے بھی انقلابی قسم کے لوگ ہیں جو ہر وقت کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں آرمی چیف کے گرین اور سرسبز پاکستان وژن کے مطابق تمام صوبائی حکومتیں کسانوں کو قیمتی جڑی بوٹیوں اور مصالحہ جات کی کاشت کے حوالہ سے محکمہ زراعت کے تعاون سے ٹریننگ پروگرام کروائے تو کوئی شک نہیں کہ ہم زراعت کے شعبہ میں انقلاب لاسکتے ہیں اور اربوں روپے کا زرمبادلہ کما سکتے ہیں اس سلسلہ میں شعبہ طب اور ہومیو پیتھی سے بھی مشاورت کی جاسکتی ہے۔
 shaziach04@gmail.com

شیئر کریں: