Chitral Times

Sep 30, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ ہنگامی حالت ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ ہنگامی حالت ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

خیبر پختونخوا میں سیلاب سے ہو نے والے نقصانات کے بعد تین ہفتوں کے لئے ہنگا می حا لت کا اعلا ن کیا گیا ہے متا ثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے ہنگا می حا لت کا حکمنا مہ جا ری کیا ہے اس حکم کے تحت پا نچ سے زیا دہ افراد کے یکجا ہونے پر پا بندی لگائی گئی ہے اور تما م محکموں کو سیلا ب سے متا ثرہونے والی آبادی کی مدد کے لئے چوکس اور تیار رہنے کے ساتھ مو قع پر جا کر عوام کی مدد کرنے کا حکم دیا گیا ہے اعلیٰ سرکاری حکام نے متا ثرہ علا قوں کا دورہ کیا ہے حکومت نے متا ثرہ اضلا ع کے لئے دو دو کروڑ روپے کی ہنگا می امداد جا ری کر نے کا اعلان کیا ہے ان خبروں سے معلوم ہو تا ہے کہ حکومت متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے پر عزم ہے اور متا ثرین کی بحا لی تک امدادی سر گر میاں جا ری رکھنا چاہتی ہے مر وجہ طریقہ کار اور ایس او پی کی رو سے سیلاب کے دوران لو گوں کی جا نوں کو بچانا اور متا ثرین کو محفوظ مقا مات پر منتقل کرنا سب سے پہلی تر جیح ہوتی ہے

 

 

سیلاب گذر نے کے بعد پہلی تر جیح یہ ہو تی ہے کہ سڑ کوں اور پلوں کو بحا ل کیا جا ئے پینے کے پا نی کی فراہمی میں جو نقصانات ہو ئے ان کی مر مت کر کے نلکوں کا پا نی بحا ل کیا جا ئے ٹیلیفون اور بجلی کی لائینوں کو بحا ل کیا جا ئے سکول اور ہسپتال کو اگر نقصان پہنچا ہو تو اس کو بحا ل کیا جا ئے آپ پا شی کی جو نہریں متا ثر ہوئی ہوں ان کو بحا ل کیا جا ئے انفراسٹر کچر کی بحا لی کے ساتھ محدود پیما نے پر خیمے کمبل اور خو راک مہیا کرنا بھی ضروری ہے مگر یہ واحد کا م نہیں جن لو گوں کو ایسے کا موں کا تجربہ رہا ہے وہ اپنے تلخ تجربات کی روشنی میں دو تجا ویز حکومت کے سامنے رکھتے ہیں پہلی تجویز یہ ہے کہ ہنگا می حا لت کا اعلا ن کرنے کے بعد صو بائی دار لحکومت کے بڑے دفاتر کو بھی ہنگا می حا لت کا پا بند کیا جا ئے امدادی فنڈ جا ری کرتے وقت پیشگی کمیشن نہ لیا جا ئے فنڈ کے لئے ایڈ منسٹریٹیو اپرو ویل ہنگا می حا لت میں مفت دے دی جا ئے، فنڈ کو ہنگا می حا لت کے تحت کمیشن کا انتظار کئے بغیر ریلیز کیا جا ئے اور ریلیز کرنے کے بعد ضا بطہ کار کے تحت پنچ کرنے کے لئے جو کمیشن لیا جا تا ہے وہ بھی معاف کیا جا ئے یہ ہنگا می حا لت کا کم سے کم تقا ضا ہے تجربہ کار لو گوں کی دوسری تجویز یہ ہے کہ ہنگا می حا لت میں کنٹریکٹر کے بجا ئے مقا می تنظیموں کے ذریعے کام کروایا جائے

 

 

اس طرح مقروض قوم اور مقروض صوبے کے خا لی خزا نے سے جو فنڈ آئیگا وہ متا ثرین تک پہنچے گا، مو جو دہ طریقہ کار کے تحت کام کا ٹھیکہ حیدر اباد یا کوئیٹہ کے ٹھیکہ دار کو دیا جا تا ہے وہ دیر، چترال یا مردان آنے کی زحمت نہیں کر تا سر کاری ضا بطہ کار کے تحت اوکاڑہ یا کر اچی کے کسی شخص کو سب لیٹ (Sublet) کر تا ہے وہ شخص بھی کام کی جگہ پر نہیں آتا اور کوشش کر کے ڈی آئی خا ن یا ہر ی پور کے کسی بندے کو سب لیٹ (Sublet) کر تا ہے یہ تیسرا شخص کسی مقا می آدمی کو سب لیٹ (Sublet) کر کے فارغ ہو جا تا ہے اس شخص کو کا م کا کوئی تجربہ نہیں ہو تا اس کے پاس نہ سر ما یہ ہو تا ہے نہ مشنیری ہو تی ہے چنا نچہ کا م کا بیڑہ غر ق ہوجا تا ہے اور فنڈ کا 80فیصد سب لیٹ کی نذر ہو جا تا ہے اس لئے ہنگا می حا لت کا تقا ضا یہ ہے کہ سرکاری قوا عد و ضوا بط کو با لا ئے طاق رکھتے ہوئے بحا لی کے تما م کا م این جی اوز کو دے دیئے جا ئیں ان کا اور ہیڈ (Over head) 12فیصد سے زیا دہ نہیں ہو تا اور کا م سو فیصد تسلی بحش طریقے سے ہو جا تا ہے جب حکومت نے متا ثرین سیلا ب کی امداد کے لئے ہنگا می حا لت کا اعلان کیا ہے تو ہنگا می حا لت کا نفاذ حکومت کے گھر سے شروع ہونا چا ہئیے فنڈ کی فراہمی اور فنڈ کے استعمال میں سرکاری رکا وٹوں کو دور کر کے این جی اوز کو فنڈ منتقل کیا جا ئے تاکہ متا ثرین کی داد رسی ہوسکے اور انفراسٹرکچر کی فوری بحا لی ممکن ہو سکے۔


شیئر کریں: