
ریاستی اداروں کی فروخت، پاکستان سوویرن ویلتھ فنڈ قائم کرنیکا فیصلہ
ریاستی اداروں کی فروخت، پاکستان سوویرن ویلتھ فنڈ قائم کرنیکا فیصلہ
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ) وفاقی حکومت نے سات ریاستی اداروں کو بیچنے کی تیاری کرلی، اس مقصد کیلیے پہلے پاکستان سوویرن ویلتھ فنڈ قائم کیا جائے گا، پھر ان اثاثوں کو فنڈ میں تبدیل کرکے ان کے حصص فروخت کیلیے پیش کردیے جائیں گے۔وزارت خزانہ کے سینئر حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اتحادی حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی پارلیمانی ایکٹ کے ذریعے پاکستان سوویرن ویلتھ فنڈ کی تشکیل کرے گی، اس حوالے سے اگلے ہفتے قومی اسمبلی میں بل بھی پیش کیا جاسکتا ہے، فنڈ کو تین اہم قوانین پرائیویٹائزیشن کمیشن آرڈینینس، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس اور اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ایکٹ سے استشنیٰ بھی دیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر حکومت سات ریاستی اداروں کو فنڈ میں منتقل کرے گی، جن کی مالیت کا تخمینہ 2.3 ٹریلین روپے ہے، حکومت نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، نیشنل بینک، پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈ، گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ، ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو فروخت کرنے کیلیے منتخب کیا ہے۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات ماضی میں آئل اینڈ گیس سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کرچکا ہے، حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات میں گرمجوشی دیکھنے میں آرہی ہے، جس کی وجہ سے غالب امکان ہے کہ یو اے ای بڑی تعداد میں ان اداروں کے حصص خرید سکتا ہے۔ریاستی اثاثوں کی فروخت کا ذکر آئی ایم ایف کی اسٹاف لیول رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے، جس میں ریاستی اداروں کی فروخت سے حاصل شدہ سرمایہ کو آمدنی میں شمار کیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ریاستی اداروں کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ذراعت، مائننگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جوائنٹ وینچرز میں سرمایہ کاری کیلیے استعمال کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے بجلی 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کر دی ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 3 روپے سے ساڑھے 7 روپے فی یونٹ تک اضافہ کیا گیا
کراچی (سی ایم لنکس)پاکستانی عوام نے حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہے کہ یہ حکومت بائیس کروڑ عوام کو ختم کرکے ہی چھوڑے گی۔تفصیلات کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کو مشتعل کردیا، شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے بائیس دن رہ گئے، بائیس کروڑ عوام کو ختم کرکے ہی چھوڑے گی۔شہریوں نے کہا امیر اور غریب کے یونٹ کی قیمت میں کوئی فرق نہیں، مشکل فیصلے کس کیلئے کرنے تھے، حکومت عوام کو پل صراط سے گزارنے کی کوشش کررہی ہے، حکومت سیگزارش ہے ہمیں موت کے کنویں سیبچالے۔یاد رہے وفاقی حکومت نے بجلی 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کر دی ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 3 روپے سے ساڑھے 7 روپے فی یونٹ تک اضافہ کیا گیا ہے۔100 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی 3 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی، 101 سے 200 یونٹ والے صارفین کے لیے 4 روپے فی یونٹ اضافے، 201 سے 300 یونٹ تک والے صارفین کے لئے 5 روپے فی یونٹ، 301 یونٹ سے 400 یونٹ تک 6 روپے 50 پیسے فی یونٹ، جب کہ 400 سے 700 یونٹ والے صارفین کے لیے 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔اضافے سے اوسط فی یونٹ ٹیرف 35 روپے 42 پیسے سے بڑھ کر 42 روپے 72 پیسے فی یونٹ ہو جائے گا جبکہ سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد فی یونٹ قیمت 50 روپے تک پہنچ جائے گی۔
اسلام آباد،راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ اور لاہور میں 22 سے 26 جولائی تک ممکنہ بارشوں سے نشیبی علاقیاربن فلڈنگ کا باعث بن سکتے ہیں، این ڈی ایم اے
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)نیشنل ڈیزاسٹر مینجمٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)نے خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد،راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ اور لاہور میں 22 سے 26 جولائی تک ممکنہ بارشوں سے نشیبی علاقیاربن فلڈنگ کا باعث بن سکتے ہیں اور اسی دوران مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی متوقع ہے۔ہفتہ کو این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری مون سون اپ ڈیٹ کے مطابق 22 اور 23 جولائی کوڈیرہ غازی خان اور شمال مشرقی بلوچستان کے ملحقہ پہاڑی علاقوں میں سیلاب آسکتا ہے۔موسلا دھار بارشوں سے 22 سے 24 جولائی کے دوران کراچی اور حیدرآباد کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو سکتا ہے۔ این ڈی ایم اے نے عوام سے کہا ہے کہ وہ حفاظتی تدابیر اختیار کریں، کسانوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ کہ وہ موسم کی پیشن گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی کاشتکاری کریں۔سیاحوں اور مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ زیادہ محتاط رہیں تاکہ موسم برسات کے دوران کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔ آندھی گرج چمک ڈھیلے ڈھانچے کو نقصان پہنچا سکتی ہے جیسے بجلی کے کھمبے، سولر پینل وغیرہ لہذا محتاط رہیں۔ نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر لوگ آندھی طوفان/موسلا دھار بارش کے دوران محفوظ مقامات پر رہیں۔