Chitral Times

Sep 29, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس، پیمرا (ترمیمی) بل اتفاق رائے سے منظور،

شیئر کریں:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس، پیمرا (ترمیمی) بل 2023ء اتفاق رائے سے منظور، پیمرا قانون میں ترمیم وقت کی ضرورت ہے، بل کی تیاری میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے طویل مشاورت ہوئی، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ترمیمی بل 2023ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ کمیٹی نے پیمرا ترمیمی بل 2023ء کو صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے بل کی تیاری میں حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں کو سراہا۔ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس جمعہ کو ریڈیو پاکستان میں کمیٹی کی چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023ء اور دی پریس کونسل آف پاکستان (ترمیمی) بل 2023ء پر غور کیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023ء کے مندرجات پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002ء کے بعد پیمرا قانون میں پہلی مرتبہ ترمیم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا بل پر اپریل 2022ء میں کام شروع ہوا، اس کی تیاری میں 13 ماہ کا عرصہ لگا جبکہ اس دوران تمام اسٹیک ہولڈرز سے طویل مشاورت ہوئی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا کا پورا منظر نام بدل چکا ہے، پیمرا قانون میں ترمیم وقت کی ضرورت ہے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ پیمرا ترمیمی بل کے تحت پہلی مرتبہ صحافیوں کو شکایات کونسل میں اپنی شکایت درج کروانے کا اختیار دیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے صحافی کو تنخواہ مانگنے پر نوکری سے فارغ کر دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کسی چینل کو بند کرنے کا اختیار چیئرمین پیمرا کے پاس تھا لیکن اب اس قانون کے تحت یہ اختیار تین رکنی کمیٹی کے پاس ہوگا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں پی ایم ڈی اے جیسا کالا قانون لانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تشریح بل میں شامل کی گئی ہے، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پر علیحدہ علیحدہ کام کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دانستہ غلط خبر چلانے پر جرمانہ دس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کسی چینل پر غلط خبر چلے تو یہ کہا جاتا تھا کہ صحافی نے یہ خبر ذاتی حیثیت میں دی، اب اسے چینل سے منسلک کر دیا ہے۔انہوں نے کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ پیمرا قانون کی 9 سیکشنز میں ترامیم جبکہ پانچ نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔

 

پیمرا بل میں پیمرا قانون کی شقوں 2، 6، 8، 11، 13، 24، 26، 27، 29 میں ترامیم کی گئی ہیں جبکہ اس بل میں 20، 20 اے، 29 اے، 30 بی، 39 اے کی نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کے ابتدایئے میں خبر کی جگہ مصدقہ خبر، تحمل و برداشت، معاشی و توانائی کی ترقی، بچوں سے متعلقہ مواد کے الفاظ شامل کئے گئے ہیں، بل کے تحت عوام کی تفریح، تعلیم اور معلومات کے دائرہ کو وسیع کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا، مصدقہ خبروں، معاشرے میں تحمل و برداشت کے فروغ کا مواد اپنی نشریات میں استعمال کرے گا، عمومی ترقی، توانائی، معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل کیا جائے گا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ بل میں الیکٹرانک میڈیا کو ملازمین کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔ بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرانک میڈیا ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا کو پیمرا اور شکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں، احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکٹرانک میڈیا کو فراہم نہیں کئے جائیں گے۔

 

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال کے لئے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے عرصے کے لئے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا پر معمول کے پروگرام کے دوران اشتہار کا دورانیہ پانچ منٹ سے زیادہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت ”سنگین خلاف ورزی“ تصور ہوگی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ ایک تاریخی بل ہے، پیمرا قانون میں پہلی مرتبہ پی ایف یو جے اور پی بی اے کو نمائندگی دی گئی ہے جبکہ ٹی وی چینل کے ضابطہ کار میں ”ڈس انفارمیشن“ نشر نہ کرنے کی شرط بھی شامل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام الناس، اداروں اور دیگر شکایات کے ازالے کے لئے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں شکایات کونسلز بنائی جائیں گی۔ شکایات کونسلز الیکٹرانک میڈیا میں کم از کم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے نفاذ کو یقینی بنائیں گی۔شکایات کونسل ایک چیئرمین اور پانچ ارکان پر مشتمل ہوگی، اس میں کام کرنے والے افراد کی مدت دو سال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکے گی۔

 

اس موقع پر کمیٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ بل میں ترامیم کا جائزہ لینے کے لئے ہمیں وقت دیا جائے جس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بل کے حوالے سے تمام چیزیں آپ کو مہیاء کر دی گئی ہیں، اس بل میں 9 ترامیم کی گئی ہیں جبکہ پانچ نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ کسی بھی بل کی تیاری میں حکومت ایک سال لگا لیتی ہے لیکن کمیٹی کو کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس ایک دن کا وقت ہے۔ کمیٹی ممبران کو بھی وقت دیا جائے تاکہ مذکورہ بل کو پرکھا جا سکے۔ کمیٹی کی رکن زیب جعفر نے کہا کہ بل کو کمیٹی میں منظور کیا جائے۔ کمیٹی کی رکن ناز بلوچ نے کہا کہ کیا چینلز کا آڈٹ کیا جاتا ہے جس پر چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ٹی وی چینلز اپنی سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع کروانے کے پابند ہیں۔بعد ازاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ اجلاس میں کمیٹی کی ارکان نفیسہ شاہ، زیب جعفر، ناز بلوچ سمیت وفاقی سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان، چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اور ڈی جی ریڈیو طاہر حسن نے شرکت کی۔

 

 

پاکستان نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس میں بھارت سے آگے

اسلام آباد(سی ایم لنکس)پاکستان نے نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔گلوبل نیوکلیئر سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے والی ایک بین الاقوامی تنظیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، مزید تین پوائنٹس حاصل کرتے ہوئے پاکستان فہرست میں خطرناک مواد سے نمٹنے کے معاملے میں بھارت، ایران اور شمالی کوریا سے آگے ہے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق، پاکستان اب نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس میں 19ویں نمبر پر ہے۔نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس (NSI) واشنگٹن میں قائم نیوکلیئر تھریٹ انیشی ایٹو (NTI) کے زیر انتظام ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے، یہ ادارہ اس معاملے کی رپورٹ تیار کرتا ہے کہ کونسے ممالک کس طرح جوہری مواد کو ہینڈل کرتے ہیں اور تمام ممالک کی نیوکلیئر سیکیورٹی کی صلاحیتوں اور کوششوں کے معیار کی پیمائش کرتا ہے۔تمام ممالک کے نیوکلیئر سیکیورٹی کے معیار کی پیمائش جن چیزوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے ان میں جوہری مواد اور تنصیبات کی حفاظت، بین الاقوامی اصولوں اور معاہدوں کی پابندی، جوہری سلامتی کے لیے ریگولیٹری فریم ورک اور جوہری ہتھیاروں یا مواد تک غیر مجاز رسائی کو روکنے کے لیے بہترین طریقوں پر عمل درآمد شامل ہے۔

 

نیوکلیئر تھریٹ انیشی ایٹو (NTI) انڈیکس میں پاکستان کا سکور 49، بھارت کا 40، ایران کا 29 اور شمالی کوریا کا 18 ہے۔دوسری جانب، انڈیکس نے گلوبل نیوکلیئر سیکیورٹی کے معیار پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے جوکہ مجموعی طور پر بگڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق، نیوکلیئر سیکیورٹی پر پیشرفت میں کامیابیوں کے بارے میں برسوں سے اطلاع دینے کے بعد 2023ء میں پہلی بار این ٹی آئی کے نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس نے پایا کہ درجنوں ممالک اور ایسے علاقوں میں نیوکلیئر سیکیورٹی کے حالات پسپائی اختیار کر رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سمیت کئی ممالک ہتھیاروں کے درجے کے مواد کے اپنے ذخیرے میں اضافہ کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، آٹھ ممالک جن میں فرانس، بھارت، ایران، اسرائیل، شمالی کوریا، پاکستان، روس اور برطانیہ شامل ہیں، ان ممالک نے اپنے ہتھیاروں کے قابل استعمال جوہری مواد کے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے جوکہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو کم سے کم اور خاتم کرنے کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ ممالک اعتماد سازی اور معلومات کے تبادلے کے اپنے وعدوں سے بھی انکار کر رہے ہیں جو کہ نیوکلیئر سیکورٹی سمٹ کے دوران پیش رفت کے کلیدی محرک ہیں۔نئی این ٹی آئی انڈیکس نے انتہائی افزودہ یورینیم اور پلوٹونیم کی چوری اور تخریب کاری کے خدشات کا بھی جائزہ لیا ہے اور بتایا ہے کہ اگر چوری ہو جائے تو یہ مواد ایٹمی بم بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔


شیئر کریں: