Chitral Times

Sep 22, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ جتنے منہ اتنی باتیں ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ جتنے منہ اتنی باتیں ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

وزیر اعظم شہباز شریف نے عندیہ ظا ہر کیا ہے کہ اگست کے دوسرے ہفتے اسمبلیاں توڑ دی جا ئیگی اب ظا ہر ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نگراں حکومتیں وجود میں آئینگی اور انتخا بات کا اعلا ن ہو گا اب چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں منفی ذہنیت کے لو گ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ پہلے جا نے والوں کا احتساب ہو نا چا ہئیے قومی خزانے پر اتنا بھاری قرضہ کس نے چڑھا یا؟ ایک طبقے کی طرف سے یہ مطا لبہ آیا ہے کہ پہلے 2022کی مر دم شما ری کے مطا بق انتخا بی فہرستیں تیا ر کی جا ئیں اس کے بعد نئی انتخا بی فہرستوں کے ذریعے انتخا بات ہونے چا ہئیں ایک اور طبقے کی طرف سے یہ شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ 2022کی مر دم شما ری قابل قبول نہیں پہلے نئی مر دم شما ری کرائی جا ئے پھر انتخا بی فہر ستیں بنا ئی جا ئیں پھر انتخا بات کر ائے جائیں

 

ایک اور طبقہ اس سے زیا دہ پیچیدہ مطا لبہ کر رہا ہے اس طبقے کا کہنا ہے کہ 1984سے 2023تک جتنے سرمایہ داروں، صنعت کاروں، سیا ستدانوں اور وزیروں کو بینکوں کے قرضے معاف کئے گئے وہ تما م قرضے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کئے جائیں اس گروہ کے پاس جو اعداد شمارہیں ان حسا بات کی رو سے معاف کئے گئے قرضوں کی مد میں قومی خزانے میں 135کھرب روپے جمع ہو جائینگے ایک با اثر طبقہ یہ مطا لبہ کر تا ہے کہ نئے انتخا بات سے پہلے اراکین اسمبلی اور وزراء کو دیئے گئے مراعات، پروٹوکول سب ختم کئے جائیں سرکاری ملا زمین سے بھی پرو ٹو کول واپس لیا جائے ان کا اندازہ یہ ہے کہ اس طرح قومی خزا نے کو 363ارب روپے سالا نہ بچت ہو گی

 

آخری مطا لبہ اتنا بڑا مطا لبہ ہے کہ اس کو عملی جامہ پہنا نے کے لئے لینن، ماؤ، فیدل کاسترو اور خمینی جیسا نگران وزیر اعظم لا نا ہو گا جس کے پہلو میں پتھر کا دل ہو جس کا ما ضی بے داغ ہو اور جو اپنے بیٹے یا بیٹی کے لئے مراعات مانگنے کا کوئی ارادہ نہ رکھتا ہو اروند کچریوال جیسا بے لوث ملنگ ہو جسے دنیا میں دولت کی کوئی ہو س نہ ہو، دستیاب سٹاک میں ایسا آدمی نہیں ملے گا العرض وہ اردو کا مقولہ یا د آجا تا ہے جتنے منہ اتنی باتیں ہمارے دوستوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں اس مقولے کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے نیا مقولہ یوں ہونا چاہئیے جتنے منہ ان کی تعداد سے ہزار گنی زیا دہ باتیں گویا ایک منہ سے نکلی ہوئی اوٹ پٹانگ سی بات ہزار لو گوں کے منہ چڑھ جا تی ہے اور ایک بات سے ہزار شاخیں نکلتی ہیں

 

اس وقت وطن عزیز پا کستان کو اندرونی اور بیرونی محاذوں پر جن گھمبیر مسا ئل اور بڑے بڑے خطرات کا سامنا ہے ان کا مقا بلہ کرنے کے لئے مر کز اور صو بوں میں دو تہا ئی اکثریت رکھنے والی مضبوط حکومت ہونی چاہئیے تین چار پارٹیوں کی مدد سے معمولی اکثریت لیکر آنے والی حکومت ان چیلینجوں کا مقا بلہ نہیں کر سکیگی اور ایک مضبوط حکومت کے قیام کے لئے وقت ضائع کئے بغیر فوری طور پر انتخا بات ہونے چاہئیں اس وقت تمام سیا سی جما عتیں انتخا بات کرانے کے حق میں ہیں احتساب کے لئے ہمارے پا س افغانستان جیسا مضبوط قانونی، عدالتی اور انتظا می ڈھا نچہ نہیں ہے، 2022کی مردم شما ری ابھی مکمل نہیں ہوئی تا ہم اس کے ادھورے اعدادو شمار شائع کئے گئے ہیں ان کی رو سے 18سال سے لیکر 35سال تک کی عمر کے نو جواں ووٹر وں کی تعداد 5کروڑ 65لاکھ بتائی جا تی ہے اور ڈیجیٹل مردم شماری انتخا بی فہرستوں کا کام بھی دیتی ہے چنا نچہ اگر مگر کے بغیر انتخا بات کا اعلا ن ہو نا چاہئیے


شیئر کریں: