
نگران حکومت بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا احترام جاری رکھے گی، وزیراعظم شہباز شریف
نگران حکومت بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا احترام جاری رکھے گی، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 12 اگست کے بعد قائم ہونے والی نگراں حکومت بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا احترام جاری رکھے گی، الیکشن کے بعد عوام نے اگر منتخب کیا تو آئی ایم ایف کی مدد سے معیشت میں تیزی سے بہتری لائیں گے۔وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے گزشتہ روز آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جورجیوا سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے وزیراعظم سے اپنی گفتگو میں ماضی کی پیدا کردہ بداعتمادی کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ آئی ایم ایف کو ماضی کی پیدا کردہ بد اعتمادی کی وجہ سے تحفظات تھے، مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف وعدوں کو پورا کریں گے، ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ وزیراعظم نے پیرس میں ہونے والی ملاقات میں معاہدہ پورا کرنے کی دانشمندی اور عزم دکھایا۔وزیراعظم نے جو لیڈر شپ دکھائی وہ لائق تحسین اور قابل تعریف ہے اور اسی وجہ سے ہم پاکستان کی مدد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اب مضبوط شراکتداری اور باہمی اعتماد استوار ہو چکاہے۔ پاکستان آئی ایم ایف کا اہم رکن ہے،آئی ایم ایف پاکستان کی ہر ممکن حد تک مدد کرتا رہے گا۔ آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے وزیراعظم سے قریبی رابطے میں رہنے کی خواہش کا اظہاربھی کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ قیمتی الفاظ پر ایم ڈی آئی ایم ایف کے شکر گزار ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ پیرس میں ہونے والی ملاقات میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے راست گوئی اور مثبت انداز میں گفتگو کی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ معاشی ٹیم سے ملاقات میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ معاہدے کی زرا سی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 12 اگست تک ہماری حکومت ہے،اس کے بعد نگران حکومت آئے گی۔ نگران حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا احترام جاری رکھے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ الیکشن کے بعد اگر عوام نے ہمیں منتخب کیا تو آئی ایم ایف کی مدد سے معیشت میں تیزی سے بہتری لائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا کے بہترین اور لذیذ ترین آم پیدا کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایم ڈی آئی ایم ایف کے لئے احترام کے جذبے کے طور پر وہ آموں کا تحفہ بھجوا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کی پیشہ وارانہ مہارت، لیڈر شپ اور غریب عوام کیلئے جذبے اور احساس کوبھی سراہا اور کہا کہ انہوں نے جس طرح پاکستان کی مدد کی ہے اس کا شکریہ ادا کرنے کیلئے الفاظ نہیں۔ ایم ڈی آئی ایم ایف سے پیرس میں ملاقات کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے وزیر خزانہ کو آگاہ کیا تھا۔وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ مل کر دن رات کوشش کی اور اس ضمن میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔وزیراعظم نے اپنی معاشی ٹیم کوآئی ایم ایف کی شرائط پر ہر سوال کا جواب دینے کی ہدایت کی تھی۔ان شرائط پر سوالات کے جوابات سے آئی ایم ایف معاہدہ ہونے کی راہ ہموار ہوئی۔وزیراعظم نے دونوں فریقین کو معاہدے پر متفق ہونے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وزیراعظم کی اِن کوششوں اور رابطوں کی وجہ سے 3 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی معاہدہ ہوا۔
وزیراعظم نے فواد اسد اللہ خان کو ڈی جی آئی بی تعینات کردیا
اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیراعظم شہباز شریف نے فواد اسد اللہ خان کوڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو (ڈی جی آئی بی) تعینات کردیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے انٹیلی جنس بیورو کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل فواد اسد اللہ خان کی مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دے دی۔فواد اسد اللہ خان کی بطور ایڈیشنل ڈی جی آئی بی موجودہ کنٹریکٹ پر تعیناتی ختم کردی گئی ہے اور تین سال کے نئے کنٹریکٹ پر تعیناتی کی گئی ہے، سٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔موجودہ حکومت کے دور میں گذشتہ سال فواد اسد اللہ خان کو ڈی جی آئی بی تعینات کیا گیا تھا، دسمبر 2022 میں فواد اسد اللہ خان کی ایک سال کیلئے بطور ایڈیشنل ڈی جی آئی بی دوبارہ تعیناتی کی گئی، اب یہ کنٹریکٹ ختم کرکے انہیں نئے کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا ہے۔فواد اسد اللہ خان گریڈ بائیس کے آفیسر ہیں، وہ ڈی جی آئی بی کی ذمہ داریاں نبھانے والے آئی بی کے پہلے آفیسر ہونگے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے استعفیٰ دے دیا
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ) ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا، جہانگیر جدون نے کہا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر عہدے سے مستعفی ہوا ہوں۔واضح رہے کہ جہانگیر جدون کافی متحرک وکیل رہے ہیں اور انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاق کے اہم کیسز کی نمائندگی کی جن میں اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس بھی شامل ہے۔چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف کیسز میں بھی وہ وفاق کی نمائندگی کرتے رہے ہیں اور مختلف کیسز میں کافی ٹھوس دلائل دیتے رہے ہیں۔