
اسلام آباد میں مزید 4 نئے سیکٹرز بنانے کی منظوری
اسلام آباد میں مزید 4 نئے سیکٹرز بنانے کی منظوری
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 4 مزید نئے سیکٹرز بنانے کی منظوری دے دی گئی۔گزشتہ روز چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت ڈیزائن ورکس پلاننگ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پلاننگ کمیشن افسران سمیت سی ڈی اے بورڈ ممبرز شریک ہوئے۔ اجلاس میں اسلام آباد کے نئے سیکٹرز میں سیکٹر سی 13، ڈی 13، ای 13 اور ایف 13 کے پی سی ون کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں سیکٹر سی تیرہ کی لاگت کا تخمینہ 278 ملین روپے لگایا گیا ہے۔ سیکٹر سی 13 میں ہائی رائز بلڈنگ اور اپارٹمنٹس بھی رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح سیکٹر ڈی تیرہ 5 ہزار 468 پلاٹس پر مشتمل ہے۔اسلام آباد کے دیگر سیکٹرز میں سیکٹر ای تیرہ کے پی سی ون کی منظوری دی گئی۔ علاوہ ازیں سیکٹر ایف تیرہ کے ڈیولپمنٹ ورک کے پی سی ون کو بھی منظور کرلیا گیا۔ سیکٹر ایف تیرہ 5 ہزار 342 پلاٹس پر مشتمل ہے جسے 12 ہزار 767 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔دورانِ اجلاس آرچرڈ ہائٹس کا منصوبہ بھی منظور کرلیا گیا۔ اسی کے ساتھ ہی ایف 10 اور ایف 11 سے کرنل شیر خان تک الیونتھ ایونیو بنانے کی منظوری دی گئی۔ڈیزائن ورکس پلاننگ کے اجلاس میں نیشنل بس ٹرمنل کی تعمیر کی منظوری دی گئی جسے 4252 ملین کی لاگت سے تیار کیا جائے گا۔
طلباوطالبات کو حصول تعلیم کے لئے وسائل کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے
آئی ایم ایف سے قرضے کا حصول لمحہ فخریہ نہیں لمحہ فکریہ ہے، اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر کے رہیں گے، وزیراعظم شہبازشریف کا تقریب سے خطاب
اسلام آباد(سی ایم لنکس) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ تعلیم کے فروغ سے ہی ترقی ممکن ہے، طلباوطالبات کو حصول تعلیم کے لئے وسائل کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، ہمسائیہ ممالک ترقی میں ہم سے آگے نکل گئے، ہم پیچھے رہ گئے ہیں، اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر کے رہیں گے،آئی ایم ایف سے قرضے کا حصول لمحہ فخریہ نہیں لمحہ فکریہ ہے، چین اور سعودی عرب نے مشکل میں ہمارا ہاتھ تھاما ہے، متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر ایک دو روز میں آجائیں گے، سیاستدان، جج، جرنیل، ڈاکٹر اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے آگے آئیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے بدھ کو یہاں پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ اور قومی نصاب میں اصلاحات کے آغاز کی تقریب سیخطاب کرتیہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر حسین، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ اور سیکرٹری ایجوکیشن وسیم اجمل کے علاوہ طلبا و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ آج میرے لئے انتہائی خوشی کادن ہے۔ وہ شعبہ جس کے ذریعے دنیانے ترقی کی ہے اسی کے لئے یہاں ہم یہاں موجود ہیں۔ 2008 میں پنجاب سے ہم نے اس سفر کا آغاز کیاتھا۔ تعلیم کے ذریعے ہی دنیانے ترقی کی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کے مشورے پر 2008 میں انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا تھا اور اس وقت 2 ارب روپے مختص کئے تھے اور اس سے 4 لاکھ سے زائد انتہائی قابل، محنتی اور ذہین طلبا وطالبات کو تعلیمی و ظائف دیئے گئے تھے جو بعد میں ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر شعبوں میں انہوں نے کارہائے نمایاں سر انجام دیئے۔ ان وظائف سے ہزاروں غریب طلبا نے اپنی تعلیم مکمل کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے قوم کے کروڑوں بچوں اور بچیوں پر اپنے مالی وسائل خرچ نہ کئے تو یہ سفر ادھورا رہے گا۔ رواں سال 14 ارب روپے انڈوومنٹ فنڈ کے لئے مختص کئے گئے ہیں جو اگرچہ کم ہیں لیکن ہماری مالی مشکلات بہت زیادہ ہیں۔ ہمیشہ تعلیمی وظائف بڑھانے کی کوشش کی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں سال میں مختص 3 ارب روپے غریب طلبا وطالبات کو دیئے جائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ رقم اگلے 10 سالوں میں 14 ارب سے بڑھ کر 40 ارب تک پہنچ جائے تاکہ ہمارے طلبا و طالبات اپنی تعلیم کے سلسلہ کو مکمل کر سکیں گے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو معدنی اور دیگر قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ مشکل دور بہت جلد گزر جائے گا اور پاکستان ایک مستحکم ملک بنے گا۔ پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ پر ملک کے طلبا کا حق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں لاکھوں ایسی بچیاں ہیں جن کے پاس وسائل نہیں ہیں لیکن وہ ڈاکٹر، انجینئر بن کر اپنے خاندان اور ملک کانام روشن کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔ جو علاقے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں ان پر توجہ دی جانی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر حکومت اور صاحب ثروت افراد غریب بچوں اور بچیوں کا ہاتھ نہیں تھامیں گے تو نہ اس دنیا میں اور نہ ہی اگلی دنیا میں ان کے لئے معافی ہو گی۔ تعلیم اور فنی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، آرٹیفشل ٹیکنالوجی،زراعت، میڈیکل سائنس اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے کی بہت گنجائش ہے۔ جدیدٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی شعبے میں پیداواربڑھانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔وقت آگیا ہے کہ تعلیم پر مکمل توجہ دی جائے۔
حکومت کی مدت 14 اگست کو مکمل ہو جائے گی۔ اس کیبعد اکتوبر یا نومبر میں الیکشن ہوں گے۔ الیکشن کمیشن اس کا اعلان کرے گا لیکن تعلیم آئندہ حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کیبورڈ کا اجلاس آج ہو رہا ہے اور امید ہے کہ اس میں ہمارے قرضے کی منظوری ہو جائے گی لیکن یہ لمحہ فکریہ ہے لمحہ فخریہ نہیں، یہ شادیانے بجانے کالمحہ بھی نہیں۔ سیاست دان،جج، جرنیل، ڈاکٹر اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد جو اپنیملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں انہیں اس بارے میں سوچنا چاہیے۔ ہمسایہ ممالک ہم سے کہیں آگے نکل گئے ہیں اور ہم ان سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ٹیکسٹائل کے شعبے میں 90 کی دہائی میں ہم ان سے آگے تھے۔ ہمارا رویپہ ان سے مضبوط تھا لیکن جب قوموں پر مشکل وقت آتے ہیں تو وہ ان کامقابلہ کرتی ہیں۔ ہم بھی حالات اور مشکلات کا مقابلہ کریں گے اور اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر کے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے ہم ہر جگہ ادھار مانگ رہے ہیں اور آئی ایم ایف کی منتیں کررہیہیں،یہ جینے اور زندگی بسر کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ترقی کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ تعلیم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں خود ی پر عمل کرنا ہو گا اور یہ خودی،ایثار محنت اور ایمانداری سے آئے گی۔ چین پاکستان کا بہترین دوست ہے جس نے مشکل وقت میں پاکستان کا ہاتھ تھاما اور تین ماہ میں پاکستان کو 5 ارب ڈالر اداکئے۔ سعودی عرب بھی پاکستان کا خیر خواہ ہے، 2 ارب ڈالر کل ہی پاکستان کو دیئے ہیں، معالی معاونت پر سعودی قیادت پر مشکور ہیں۔ متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر ایک دو دن میں آجائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ صنعتوں کے لئے خام مال کی بہتات ہے۔ اربوں ڈالر کی معدنیات یہاں موجود ہیں جنہیں برآمد کرکے ہم خوشحالی لاسکتیہیں لیکن اربوں روپے کی فیسیں ہم نے ان معدنیات کے مقدمات پر خرچ کر دی ہیں اور قرضوں پر چلنے والے ملک نے ایک دھیلے کامنافع بھی ان سے نہیں کمایا۔ 75 سال سے ہم مثالیں دیتیآ رہے ہیں لیکن عمل کہیں نظر نہیں آیا۔ اگر ہم عملی کام کریں تو آنے والی نسلیں ہمیں دعائیں دیں گی ورنہ بد دعائیں ہی دیتی رہیں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے۔ ہم پاکستان کوعظیم ملک بنائیں گے۔ ملک کی لاکھوں بچیاں کم وسائل کے باوجود اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ وظائف کے لئے کم ترقی یافتہ علاقوں پر توجہ دی جائے۔ امید ہے پاکستانی قوم جلد دنیا بھر ترقی یافتہ قوم بن کر ابھرے گی۔