
انسانیت کی تذلیل – تحریر: اقبال حیاف آف برغذی
انسانیت کی تذلیل – تحریر: اقبال حیاف آف برغذی
اللہ رب العزت نے اپنے دست قدرت سے انسان کی تخلیق کے بعد اس کے وجودسے متصل اعضاء کے استعمال کے لئے قواعد وضوابط وضع کئے ہیں۔ جن کی رہنمائی ہمیں ہمارے عظیم پیغمبر محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے۔ اور ان رہنما اصولوں سے انحراف کی صورت میں پوری معاشرتی زندگی میں بگاڑ پیدا ہونا یقینی امر ہے۔ اسی طرح انسانی تخلیقات بھی مثبت اور منفی پہلووں سے خالی نہیں ہوتیں۔ اور یہ تخلیقات عموماً غیر مسلموں کی طرف سے عمل میں لائی جاتی ہیں۔ اور انسانی مفادات کے حامل ان تخلیقات کے منفی پہلووں کو اپنانے میں مسلمان پیش پیش نظرآتا ہے۔ جدید انسانی تخلیق کی صورت میں منظر پر آنے والے موبائل کے منفی پہلووں کو کھوج لگا کر جس طرح ہم نے حلیہ بگاڑ کر رکھ دی ہے شاید شیطان کو بھی شرم اور حیرت ہوتی ہوگی۔
جہاں لوہے کے اس ٹکڑے کے اندر خوبصورت اور دل آویز آواز میں موجود تلاوت کلام پاک کی حلاوت سے لطف اندوز ہونے کی بجائے لغویات پر مبنی نغموں میں سرور محسوس کرتے ہیں۔وہاں علمائے کرام اور ملک کے سربرآوروہ افراد سے سیاسی عناد کی بنیاد پر ان کی شکل وصورت کو مسخ کرکے گدھوں،کتوں،بندروں اور خچروں وغیرہ نجس جانوروں کی صورتوں میں بدل کر کمینگی اور بد اصلی کے بدترین مظاہروں کا ارتکاب کرتے ہیں۔ جو یقیناً انسان کو خوبصورت پیدا کرنے کے قرآنی دعوے کے برعکس عمل کے مترادف ہے۔ یہ انسان ہی ہے جس کی تخلیق رب کائنات نے اپنے دست قدرت سے کی ہے اور اس کی عظمت کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی نورانی مخلوق کو اس کی تعظیم کا حکم دیتے ہیں۔
یہی انسان ہی ہےجسے اشرف المخلوقات کے شرف سے نوازا گیا ہے ۔اور اس کی تضحیک اور تحقیر سے اسلام میں ممانعت ہے چاہے ا س کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو ۔ہمارے عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ایک جگہ تشریف فرما تھے کہ ایک جنازے کو کندھا دےکر ان کے قریب سے گزارے گئے ۔اپ صلی اللہ علیہ وسلم احتراماً جنازے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ ان کے ساتھ تشریف فرما ایک صحابی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ آپ جس کے لئے کھڑے ہوگئے وہ تو ایک یہودی کا جنازہ تھا۔ فخر انبیاء نے فرمایا کہ اس کے عقیدے سے قطع نظر بحیثیت انسان اس کا احترام ضروری ہے آج ہم اسلام کے عظیم اصولوں سے ہٹ کر جس طرز زندگی پر گامزن ہیں اور خصوصاً سیاست کے نام پر اخلاقیات کا جس طرح جنازہ نکالا ہے وہ یقیناً ہمارے عظیم دین کے خلاف اغیار کی ہرزہ سرائی کا موجب بننا یقینی امر ہے۔