Chitral Times

Sep 29, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سپریم کورٹ نے تمام صوبوں سے تعلیم سے محروم بچوں کے اعداد و شمار طلب کر لیے

Posted on
شیئر کریں:

سپریم کورٹ نے تمام صوبوں سے تعلیم سے محروم بچوں کے اعداد و شمار طلب کر لیے

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام صوبوں سے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات کی رپورٹس طلب کرتے ہوئے تعلیم سے محروم بچوں کے اعداد و شمار بھی طلب کر لیے۔انسانی اسمگلنگ کے خلاف دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یونان میں ہونے والا کشتی حادثہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، سادہ لوح غریب شہریوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دیا جاتا ہے، شہری انسانی اسمگلرز کے دھوکے میں آکر لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ملک میں خواتین اور بچوں کی بھی انسانی اسمگلنگ ہو رہی ہے، کیا حکومت کے پاس بچوں کی اسمگلنگ کے اعداد و شمار ہیں؟ڈی جی وزارت انسانی حقوق نے بتایا کہ بدقسمتی سے درست اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بنائے گئے 2018 کے قانون میں ابہام ہے، بنیادی مسئلہ قوانین پر عملدرآمد کے لیے اسپیشلسٹ فورس نہ ہونا بھی ہے، انسانی اسمگلنگ روکنے کا کام بھی پولیس کے ذمے تھا۔سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں کو بھی انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کا کہا۔عدالت نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے طیبہ تشدد کیس بھی سنا تھا، کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ آج نویں جماعت کی ہونہار طالبہ ہے، طیبہ کو اس کے گھر والے چھوڑ چکے تھے، وہ ایس او ایس ویلیج میں رہتی ہے۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو صرف تحفظ دینا مقصد نہیں بلکہ انہیں مضبوط بھی بنانا ہے، ہمیں معاشرے کی تربیت کرنے کی ضرورت ہے، ہمارا دینی فریضہ ہے کہ معاشرے کے پسے طبقات کا تحفظ کریں۔انہوں نے کہا کہ ماں کا کردار ادا کرنا صرف حکومت کا کام نہیں ہے، حکومت کو بچوں اور خواتین سمیت انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کی پالیسی بنانا ہو گی، بچوں کو محنت مزدوری کرنے کے بجائے اسکولوں میں ہونا چاہیے، انسانی اسمگلنگ کے روک تھام، پالیسیز بنانے اور ان پر عملدرآمد کرانے کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

 

سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 بھرتیوں کی اجازت دے دی

اسلام آباد(سی ایم لنکس) سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دے دی جبکہ 45 دیگر نشستوں پر بھرتیوں کا معاملہ موخر کر دیا۔پی آئی اے نے پائلٹس، کیبن کریو، آئی ٹی ماہر، فنانس اور منیجمنٹ سائیڈ پر 250 بھرتیوں کی اجازت مانگی تھی۔ سپریم کورٹ نے پائلٹس، کیبن کریو اور آئی ٹی ماہرین کی بھرتیوں کی اجازت دیدی۔عدالت نے پی آئی اے انتظامیہ کو بھرتیوں کا عمل صاف شفاف بنانے کی ہدایت کر دی۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے اپنے واجبات ادا نہیں کر پا رہا ہے، پی آئی اے کو مزید بھرتیاں کس لیے کرنی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے کی سروسز کے معیار اپ ٹو مارک نہیں، نئی بھرتیوں سے ماہانہ 9 کروڑ سے زائد کا ادارے پر بوجھ پڑے گا۔سی ای او پی آئی اے نے بتایا کہ پی آئی اے کو پاؤں پر کھڑے کرنے کے لیے پلان بنایا ہے، قومی ایئر لائین کا گزشتہ چھ ماہ کا نفع 3 ارب ہے اور نفع بخش روٹس پر فلائٹس آپریشن چلا رہے ہیں، مزید انٹرنیشنل اور نیشنل روٹس پر فلائیٹ آپریشن شروع کرنے لگے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ دیگر ایئر لائینز کا فلائیٹ اسٹاف تو کم ہوتا ہے، بھرتیوں مستقل بنیادوں پر ہوں گی یا کنٹریکٹ پر؟ سی ای او پی آئی اے نے بتایا کہ بھرتیاں ایک سال کے قابل توسیع کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوگی۔عدالت نے سی ای او پی آئی اے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد بھرتیوں کی اجازی دے دی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔


شیئر کریں: