
“یونیورسٹی آف چترال میں بھرتیاں”- اجمل الدیں
“یونیورسٹی آف چترال میں بھرتیاں”- اجمل الدیں
اب آتے ہیں اس اقدام کی طرف جو آجکل یونیورسٹی آف چترال کی طرف سے لیاگیا ہے۔ ایچ-ای۔سی کے تعلیمی اداروں میں ملازمیں کی بھرتیوں کا عمل بہت ہی کٹھن اور زیادہ وقت کا درکار ہونا ہوتا ہے۔ جس میں بنیادی اشتہار اور اسکریننگ سے لیکر سیلییکشن بورڈ کا انعقاد کرانا اور پھر آخر میں تقرری نامہ کے اجراء تک ہر قدم پہ ادارے کے منتظمین اور امیدوار دونوں کو ایک قسم کے بحرانوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ ان بحرانوں کا وہی لوگ اندازہ لگا سکتے ہیں جن پر سے یہ ہوکر گزرے ہوں۔ ملک اور صوبے کے بڑے بڑے ادارے چترال یونیورسٹی سے زیادہ وسائل ہونے کے باؤجود اس عمل کو بروقت کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ لیکن بہت مختصر عرصے میں جس احسن طریقے سے یہ عمل یونیورسٹی آف چترال میں کیا گیا وہ قابل تحسین ہے اور اسکا سہرا وائیس چانسلر یونیورسٹی آف چترال پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ صاحب اور انکی ٹیم کو جاتا ہے۔ کہ جنہوں نے دن رات انتھک محنت کرکے اس پورے عمل کو ممکن بنایا۔ میں اپنی طرف سے اور چترال کے عوام کی طرف سے آپکو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کے ساتھ یہ درخواست کرتا ہوں کہ باقی ماندہ فیکلٹی اور انتظامی عہدوں پر بھی مستقلی بنیاد پر تقرریاں مکمل کر کے، یونیورسٹی میں پہلے سے موجود اسٹاف کے مسائل کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کریں تاکہ ہمارا نوزائدہ ادارہ یکسوئی کے ساتھ دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے اور آپکی خدمات کو چترالی عوام سنہرے الفاظ میں یاد رکھے۔
آخرمیں، میں اپنی طرف سے نئے بھرتے ہونے والے پروفیسرز کو دل کی گہرائوں سے مبارکباد دیتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ آپ اپنی صلاحیتوں کو بروۓکار لاتے ہؤے ادارہ اور اسکے طلباء کی معیار کو درس وتدریس اور تحقیق کے شعبے میں پرواں چڑھانے کی سخت جان کوشش کرینگے۔ ابھی تک اس ادارے میں کچھ ہوا ہے یا نہیں لیکں مستقل بنیادوں پر بھرتیاں اس ادارے کو نیا رخ دینگی اور درس و تحقیق کا سلسلہ اک نئے انداز میں پرواں چڑھے گا۔ “انشاءاللہ”
“نہ ہو نومید، نومیدی زوال علم و عرفاں ہے”
“امید مرد مومن ہے خدا کے راز دانوں میں”
“علامہ اقبال”