Chitral Times

Dec 8, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

جمہوریت اور پاکستان – ڈاکٹرزین اللہ خٹک

Posted on
شیئر کریں:

جمہوریت اور پاکستان – ڈاکٹرزین اللہ خٹک

جمہوریت کا لفظ یونانی زبان کے دو الفاظ سے اخذ کیا گیا ہے ڈیموس جس کا مطلب ہے لوگ، اور “کراٹوس” کے معنی طاقت؛ لہذا جمہوریت کو “عوام کی طاقت” کہا جاتا ہے۔ یہ حکمرانی کا ایک طریقہ ہے جو عوام کی مرضی پر منحصر ہے۔ عوام اپنی مرضی کے مطابق اپنے لیے حکمرانوں کا انتخاب کرتی ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں جمہوری حکومت کے مختلف ماڈلز ہیں۔ پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہے۔ یہاں پارلیمنٹ کے ذریعے سے عوام کو بالواسطہ قانون سازی کا حق دیا گیا ہے۔ جمہوریت کے نمایاں اصولوں میں سے خودمختاری اور مساوات سب سے اہم اصول ہیں

انفرادی خودمختاری یہ خیال کہ کسی کو بھی ایسے قوانین کے تابع نہیں ہونا چاہیے جو دوسروں کے ذریعے نافذ کیے گئے ہوں۔ لوگوں کو اپنی زندگیوں اور خواہشات کے بارے خود قانون سازی کرنے چاہیے تاکہ وہ اپنی ذاتی پسند و ناپسند کے مطابق قوانین بناسکے۔ جمہوریت میں قوانین کو لوگوں پر زبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ بلکہ لوگوں کی مرضی کے مطابق بنایا جاتا ہیں ۔ پاکستان میں 75 سالوں سے قانون سازی عوام کے امنگوں کے مطابق کبھی نہیں ہوئی ۔ آج بھی عوام کی بنیادی انسانی حقوق جیسے روٹی ، کپڑا، مکان اور نکاح کے بارے میں قانون سازی نہ ہوسکی ۔ آج بھی عوام کو حقیقی معنوں میں انتخاب کا حق نہیں ملا ۔ بلکہ یہاں چند خاندانوں کا راج ہے ۔ جنہوں نے عوام کو کبھی ایک تو کبھی دوسرے نظریہ اور سوچ کے نام پر یرغمال بناکر رکھا ہوا ہے ۔ تین نسلوں سے یہی خاندان حکومت پر قابض ہیں ۔

دوسرا اہم اصول مساوات ہے ۔ معاشرے میں یکساں نظام موجود ہو ۔ معاشرے کے تمام افراد کے لیے ایک جیسا اور یکساں نظام ہونا ضروری ہے ۔
یہی وہ اصول مساوات ہے ۔ کہ جسکی وجہ سے جمہوریت کو پزیرائی ملی ۔یقیناً ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ مناسب ہے کہ ہمارے پاس اتنا ہی موقع ہونا چاہیے جتنا کسی اور کو عام اصولوں پر فیصلہ کرنے کا، ہمیں یکساں تعلیم حاصل کرنے کا حق ہونا چاہیے ۔ ہمیں یکساں مواقع ملنے چاہئیں ۔ لیکن پاکستان میں غریب امیر میں فرق نمایاں ہے ۔ یہاں زیادہ تر آبادی کوصاف پینے کا پانی تک مہیا نہیں ۔ یہاں کئی تعلیمی نظام موجود ہے ۔ یہاں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے ۔ مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ اصولوں کو کس طرح عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے، کیونکہ ہمیں یہ فیصلہ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار کی ضرورت ہے کہ متضاد نظریات کو کیسے حل کیا جائے۔جمہوریت “اکثریت کی حکمرانی” کی طرف مائل ہوتی ہے۔ لیکن اکثریت کی حکمرانی کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگوں کے مفادات کی کبھی نمائندگی نہیں ملتی۔ سب کے مفادات کی نمائندگی کرنے کا زیادہ حقیقی طریقہ اتفاق رائے سے فیصلہ سازی کا استعمال کرنا ہے، جہاں مقصد دلچسپی کے مشترکہ نکات تلاش کرنا ہے۔ تاکہ جمہوریت کو اصل روح کے مطابق چلایا جاسکے ۔


شیئر کریں: