
اسرائیلی نوجوان لڑکے لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کابڑھتاہوارجحان اورگرتی ہوئی اخلاقی اقدار- تحریر: ڈاکٹر ساجد خاکوانی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسرائیلی نوجوان لڑکے لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کابڑھتاہوارجحان اورگرتی ہوئی اخلاقی اقدار
ڈاکٹر ساجد خاکوانی(اسلام آباد،پاکستان)
یہودی ریاست اسرائیل کے اخبار”دی ٹائمزآف اسرائیل”نے حالیہ اشاعت میں ایک رپوتاژشائع کی ہے جس کے مطابق مملکت اسرائیل کے نوجوان لڑکے لڑکیوں اوربچوں بچیوں تک میں سگریٹ نوشی کارجحان بری طرح اورسبک رفتارسےبڑھتاچلاجارہاہے۔مذکورہ اخبارنے وزارت صحت ریاست اسرائیل کے حوالے سے ایک ہوشربااطلاع دیتے ہوئے لکھاہے کہ چندایام بیشترسولہ سولہ سال کے دو لڑکوں کو ہسپتال داخل کرایاگیاکیونکہ مسلسل سگریٹ نوشی سے ان کے پھیپھڑے جواب دے چکے تھے،ان میں سے “میڈان کالر”نامی جان کی بازی ہارگیااور موت کی ابدی آغوش میں سدھارگیا،اس کے باپ “یاریو”نے اپنے لخت جگرکی ناگہانی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں برقی سگریٹ بچوں کی دسترس اورپہنچ میں ہیں اورریاست کا اس پر کوئی قابو نہیں ہے جس کے باعث یہ بری عادت نسل نو میں بہت تیزی سے سرایت کرتی چلی جارہی ہے۔نوجوان کی اس ناگہانی موت کے بعد برقی سگریٹ نوشی کے خلاف اب ریاست اسرائیل کی سماجی تنظیمیں،حکومتی ادارے اورسرکاری ذمہ داروں نے بچوں اور نوجوانوں تک معاشرتی ذرائع ابلاغ ،ٹیلی ویژن اور تحریری مواد کے ذرریعے سگریٹ نوشی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہی مہم چلانے کافیصلہ کیاہے،لیکن جس قوم پرقرآن مجیدجیسے کلام الہی نے کوئی اثرنہ کیاان کے پتھرسے زیادہ سخت دلوں پر کوئی نصیحت کیاثرکرے۔
تل ابیب یونیورسٹی میں شعبہ صحت عامہ کی پروفیسر”لوراروزن”جو گزشتہ پندرہ سالوں سے بچوں میں سگریٹ نوشی کے موضوع پر تحقیق کررہی ہیں انہوں نے بتایاکہ گزشتہ کئی دہائیوں کے بعداب مملکت اسرائیل میں سگریٹ نوشی کی شرح میں جہاں بے پناہ اضافہ ہواہے وہاں یہ ناسور بہت چھوٹی عمرکے بچوں بچیوں میں سرایت کرتاچلاجارہاہے،انہوں نے مزیدبتایاکہ مملکت اسرائیل میں ہرسال آٹھ ہزارافراد سگریٹ نوشی کے باعث موت کے منہ میں جارہے ہیں اوران میں سے تقریباََآٹھ سوافراداستفعالی سگریٹ نوشی (passive smoking)کی نذرہوجاتے ہیں،یعنی سگریٹ نوش افرادکے منہ سے نکلنے والادھواں جب دوسروں کے پھیپھڑوں تک جاتاہے تواس کے مضراثرات انہیں اس حد متاثرکرتے ہیں کہ وہ ہسپتال کے راستے قبرستان پہنچ جاتے ہیں۔مملکت اسرائیل کے”طوب مرکزبرائےسماجی منصوبہ بندی(Taub Center for Social Policy)”کی رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۰ء میں مملکت اسرائیل کے بیس فیصدلوگ سگریٹ نوشی کی لت میں گرفتارتھے جس میں ایک بہت معقول تعدادخواتین کی بھی تھی اوراب یہ شرح پہلے سے بہت زیادہ ہوچکی ہے۔مملکت اسرائیل کی وزارت صحت نے جورپوتاژجاری کی ہے اس کے مطابق بھی ۲۰۲۱ء میں ۲۱سال سے کم بیس فیصدنوجوان سگریٹ کے عادی ہیں،ان میں لڑکوں کی تعداد لڑکیوں کی نسبت زیادہ ہے اوران میں سے نصف تمباکونوشی کرتے ہیں اور بقیہ نصف برقی سگریٹ استعمال کرتے ہیں۔رپوتاژمیں بتایاگیاکہ اس علت کاآغاز سگریٹ اورحقے سے ہوتاہے اورپھر دیگرطریقے بھی اختیارکیے جانے لگتے ہیں۔
اسرائیل تنظیم سرطان(Israel Cancer Association (ICA))کی ماہرصحت “ڈانافراسٹ”نے ٹائمزآف اسرائیل کے نمائندے کوبتایاکہ بچے برقی سگریٹ کی طرف تیزی سے راغب ہورہے ہیں،وہ قابل تلف(ڈسپوزیبل)سگریٹ خریدتے ہیں جس میں انہیں پھلوں ،چاکلیٹ اور میٹھے کے مختلف ذائقوں کامزہ بھی فراہم ہوتاہے،انہوں نے مزیدبتایاکہ ۲۰۲۰ء میں اسرائیلی بچوں میں سگریٹ نوشی کی شرح 3.4%تھی جب کہ ۲۰۲۲ء میں یہ شرح بڑھ کر 13.7%تک پہنچ چکی تھی،اس ماہرصحت خاتون نے یہ بھی انکشاف کیاکہ شرح سگریٹ نوشی میں یہ بڑھوتری اس کے باوجود ہے کہ بچوں کویہ موادبیچنا مملکت اسرائیل میں جرم ہے۔انہوں نے بتایاکہ کہ ۲۵سال کی عمرتک دماغ ابھی پوری طرح بالغ نظری کاحامل نہیں ہوتااور یہ عمرسیکھنے کے لیے بہترین ہوتی ہے جب کہ اسی عمر میں کسی نشے کاعادی ہوجاناگویا نشہ سیکھنے کے مترادف ہوتاہے اورپھرساری عمراس کے لیے اس عادت کو خیرآبادکہ دینا ایک طرح سے ناممکن ہوجاتاہے۔انہوں نے سگریٹ ساختہ اداروں پربھی شدیدتنقیدکی اورکہاوہ اپنے اخلاقیات میں یہ مواد صرف بالغ اوربزرگ لوگوں کوہی فراہم کرنے کے پابندہیں لیکن عملاََ یہ تباہ کن مواد بچوں تک کو فراہم ہورہاہے۔حکومت نے اگرچہ برقی سگریٹ پرلگان بڑھاکر14%کردی ہے لیکن اس کے باوجود اس کے پھیلاؤمیں دن بدن اضافہ ہی ہورہاہے چنانچہ ICAنے مطالبہ کیاہے اس پر مکمل پابندی عائدکردی جائے۔پروفیسرروزن کے مطابق مملکت اسرائیل کے والدین اخلاقی طورپراس قدر بانجھ ہوچکے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے سامنے سگریٹ نوشی کومعیوب ہی نہیں سمجھتے،انہوں نے اس پر اپنی پریشانی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنی سماجی ترجیحات پرنظرثانی کرنی ہو گی۔اسرائیلی تنظیم برائے انسداد سگریٹ نوشی (Israel Council for the Prevention of Smoking)کے سربراہ ایتومی آموس ہسنرنے یہودیوں کی اخلاقی حالت کاروناروتے ہوئے ایک اورتہلکہ خیزانکشاف کیاکہ مملکت اسرائیل کی پچاس فیصدآبادی پڑوسیوں کی سگریٹ نوشی سے متاثرہے،انہوں نے شہریوں کواس اذیت سے نجات دلانے کے لیے مملکت اسرائیل کی وزارت ماحولیات میں ۲۰۲۱ء میں ایک درخواست بھی دائرکی تھی تاکہ قانون سازی کے ذریعے اس تکلیف دہ رویے سے نجات حاصل کی جاسکے لیکن اسرائیلی بے حس حکمرانوں کے ہاں سے ابھی تک اس کاکوئی خاطرخواہ نتیجہ نہیں نکل سکا۔جولوگ آخری نبیﷺکوجاننے کے بعدبھی نہ مانیں ان سے پڑوسیوں کے حقوق کی ادائگی کی توقع عبث ہے۔
یہودیوں کے اخلاقی تنزل پر قرآن نے صدیوں پہلے سورۃ بقرہ میں یہ تبصرہ کردیاتھاکہ ” بَلَىٰ مَن كَسَبَ سَيِّئَةً۬ وَأَحَـٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُ ۥ فَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ أَصۡحَـٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَـٰلِدُونَ (٨١)”ترجمہ:”حقیقت یہ ہے کہ جس نے بھی برے کام کیے اورپھراس کے گناہوں نے اسے گھیرلیاتوایسے ہی اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے”۔ان یہودیوں نے پوری دنیاکو بدترین نشوں کے پیچھے لگادیا،موسیقی کانشہ،فلموں،ڈراموں اوروقت ضائع کرنے کے متعدد طرق جونشے کی حدتک دنیاکواپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں،اقتدار،دولت اورہوس نفس کانشہ،غرض دنیاکی ہربین الاقوامی برائی کے پیچھے یہودی عملی طورپر یافکری طورپر ملوث ہیں۔لیکن قدرت نے کیاخوب انجام دکھایاکہ آج کی مملکت اسرائیل کانوجوان بری طرح سے نشوں کی لپیٹ میں آچکاہے۔” فاعتبرایااولی الابصار”ترجمہ:”پس اے انکھوں والوعبرت حاصل کرو”۔جس قوم کے نوجوانوں کااخلاق بگڑجائے انہیں فتح کرناایسے ہی ہوتاہے جیسے مکھن سے بال نکالنا،پس جذبہ جہادسے سرشاراہل ایمان کی ایک پھونک ہی اس مصنوعی اورناجائزریاست کے اختتام کے لیے کافی ہوگی،ان شااللہ تعالی۔
drsajidkhakwani@gmail.com