
چترال کے لیے گندم میں خصوصی سبسیڈی کی فراہمی کے لیے دروش چوک میں احتجاجی جلسہ
چترال کے لیے گندم میں خصوصی سبسیڈی کی فراہمی کے لیے دروش چوک میں احتجاجی جلسہ
چترال (نمائندہ چترال ٹایمز )چترال میں گندم کے بحران اور حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کے طرز پر خصوصی سبسڈی کی فراہمی کے لئے دروش چوک میں احتجاجی جلسے خطاب کرتے ہوئے مقرریں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ اگر حکومت نے اس سنگین مسئلے کی طرف توجہ نہ دی تو یہ پہاڑی علاقہ شدید غذائی قلت سے دوچار ہوگا جہاں زرعی زمین کل رقبے کا 2فیصد سے بھی کم ہے اور غربت کی شرح بھی اپنی انتہا پر ہے۔ مقرریں ارشاد مکرر، الحاج خورشید علی خان، قاری جمال عبدالناصر، قاری نظام،صلاح الدین طوفان، خوش نواز،گل نواز، مفتی کفایت اللہ، فاروق علی شاہ، مولانا خان شیرین، جمیل احمد، حاجی شاہ محمود اور دوسروں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ حکومت پنڈی اسلام آباد اور پشاور میں میٹرو بس کے لئے اربوں کی سبسڈی دے رہی ہے اور چترال سے ترقی یافتہ گلگت بلتستان میں گندم کے لئے سبسڈی دے رہی ہے لیکن چترال کے آبی وسائل سے میدانی علاقوں میں زراعت اور بجلی کے پیدوار کے لئے استعمال ہونے کے باوجود رائلٹی کی مد میں کوئی اضافی رقم اس علاقے کو نہیں دیا جاتا جبکہ یہ بات حقیقت ہے کہ دریائے کابل کے پانی کا 92فیصد دریائے چترال پر مشتمل ہے اور یہاں قیمتی معدنیات، ماربل اور دوسرے قدرتی وسائل بھی ملکی خزانے کو بھرنے کے سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اہالیان چترال کے لئے گندم پر سبسڈی حکومت پر قرض ہے جسے فوری طور پر چکانے کی ضرورت ہے ورنہ یہاں فاقے پڑجائیں گے کیونکہ 12ہزار روپے میں 100کلوگرام گندم خریدنا ایک فیصد گھرانوں میں بھی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ وقت آنے پر دروش کے عوام گندم میں سبسڈی اور اپنے قدرتی وسائل کے بدلے میں رائلٹی کے حصول میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور تاریخ گواہ ہے کہ دروش کے عوام نے کبھی بھی اپنے مطالبات سے پسپائی اختیار نہیں کی۔