
ترقی کے اثرات عوام تک پہنچانے کے لئے مقامی حکومتوں کے نظام کو یقینی بنانا ہو گا،اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے ہی جمہوری نظام کاسفر مکمل ہو گا،احسن اقبال
ترقی کے اثرات عوام تک پہنچانے کے لئے مقامی حکومتوں کے نظام کو یقینی بنانا ہو گا،اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے ہی جمہوری نظام کاسفر مکمل ہو گا،احسن اقبال
اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ترقی کے اثرات عوام تک پہنچانے کے لئے مقامی حکومتوں کے نظام کو یقینی بنانا ہو گا۔ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے ہی جمہوری نظام کاسفر مکمل ہو گا،پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لییمل کر کام کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو لوکل گورنمنٹ کے اختیارات پر منعقدہ نیشنل کانفرنس سیخطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں بین الاقوامی شراکت داروں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے 2030 تک ایس ڈی جیز کے حصول کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بحالی کے بینر تلے معیشت کا ستون اقتصادی ترقی اور استحکام کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ اس اسٹریٹجک ستون کے تحت وزارت نے بجٹ کا بڑا حصہ انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے مختص کیا ہے جس میں ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورکس، پاور پلانٹس اور صنعتی زونز کی تعمیر شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں سرمایہ کاری کو راغب کریں گی، کاروبار کو فروغ دیں گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی انفراسٹرکچر کی تزئین و آرائش کے لیے خاطر خواہ سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں 131 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو تعلیم کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ وزارت نے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں، ویسٹ مینجمنٹ، قدرتی وسائل کے تحفظ کے نظام اور پانی کی حفاظت کے لیے بھی فنڈز مختص کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خوراک میں خود کفیل بنانے کے لیے سبز انقلاب کے لئے نئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سماجی ترقی کے لیے بجٹ کا ایک اہم حصہ مختص کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 20 غریب ترین اضلاع کو ترقی دینے کے لیے ایک نیا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جمہوری حکومتوں نے مقامی حکومتوں کو اختیارات منتقل نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور ملک کی ترقی کے لیے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کے لئے 550 ارب سے بڑھا کر 1150ارب مختص کئے۔ پاکستان نے 2016 میں پائیدار ترقی کے اہداف کو قومی پالیسی کا حصہ بنایا۔ حکومت نے مقامی سطح تک اختیارات کو تفویض کرنے کے لئے سندھ، بلوچستان، کے پی کے اور اے جے کے میں مقامی حکومتوں کے الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنایا۔معاشرتی مساوات اور ترقی کے مساوی مواقع ملک کے لئے ناگزیر ہیں۔ مجموعی ترقی کے لئے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا مساوی ترقی کے لئے ضروری ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کا عمل مقامی حکومتوں کے بغیر نامکمل ہے۔ ملک میں 20 کم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی کے لئے منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اختیارات تفویض کئے گئے۔ صوبائی حکومتیں اختیارات مقامی حکومتوں تک منتقل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ملک کی معیشت کو سنگین چیلنجنز کا سامنا ہے۔ہمیں اپنی زندگی کا طرز عمل تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنی اپنی سطح پر ہر فرد کو ریفارمر کا کرادر ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کے مقرر کر دہ ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ جمہوریت کے فروغ کے لئے مقامی حکومتوں کو بااختیار بناتے ہوئے مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے اثرات عوام تک پہنچانے کے لئے مقامی حکومتوں کے نظام کو یقینی بنانا ہو گا۔ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے ہی جمہوری نظام کاسفر مکمل ہو گا۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کیگزشتہ دور حکومت میں پاکستان دنیا کی بڑی معیشت بن چکا تھا لیکن پی ٹی آئی کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے ملک معاشی بدحالی کا شکار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مشکل حالات سے نکالنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔وفاقی وزیر نے ملک کو درپیش معاشی چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی، ان پر قابو پانے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نیایک خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے طرز زندگی اور ترجیحات میں تبدیلیوں پر بھی زور دیا اور کہا کہ سرکاری و نجی شعبہ جات باہمی تعاون سے ہی ملک کو معاشی مشکالت سے باہر نکالنے، اور ترقیاتی ایجنڈا کے موثر عمل درآمد کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے حکومتی فائیو ایز 5Es))کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس فریم ورک کے تحت برآمدات، ڈیجٹل پاکستان، موسمیاتی تبدیلیوں پر لائحہ عمل اور منصوبہ جات، تعلیم، صحت اور سستی بجلی کی پیداوار، اور مساویانہ حقوق کی فراہمی حکومتی ترجیحاتی ایجنڈا میں شامل ہے۔انہون نے کہ کہا کہ اگر فائیو ایز کو موثر طریقے سے نافظ کیا گیا تو ملک چند سالوں میں دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ حکومت نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تعلیم، ماحولیاتی تحفظ، سماجی ترقی اور دیگر اہم شعبوں کے لیے خاطر خواہ فنڈز فراہم کیے ہیں۔ کانفرنس میں حکومتی نمائندوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور بین الاقوامی شراکت داروں نے شرکت کی
پارٹی نام کا استعمال: استحکام پاکستان تحریک کا جہانگیر ترین کو لیگل نوٹس
لاہور(چترال ٹایمز رپورٹ)پارٹی کا نام استعمال کرنے پر استحکام پاکستان تحریک نے جہانگیر ترین کی پارٹی کو نوٹس بھجوا دیا۔لیگل نوٹس استحکام پاکستان تحریک کے صدر احمد کلیم کی جانب سے بھجوایا گیا، لیگل نوٹس پیٹرن انچیف استحکام پاکستان پارٹی جہانگیر ترین اور صدر علیم خان کو بھجوایا گیا۔استحکام پاکستان تحریک کے لیگل نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے موجود استحکام پاکستان تحریک پارٹی کا نام چوری کرنا الیکشن ایکٹ 2017 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔نوٹس کے متن کے مطابق استحکام پاکستان تحریک ایک پارٹی نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے جس کا بنیادی نعرہ مستحکم پاکستان ہے، استحکام پاکستان تحریک 17 مئی 2022 کو رجسٹرڈ ہوئی۔بھجوائے گئے لیگل نوٹس میں جہانگیر ترین اور علیم خان کو 7 دن کا وقت دیا گیا ہے، سات دنوں میں اپنی پارٹی کا کوئی اور نام تجویز کریں جو ان کے ذاتی نظرئیے سے مطابقت رکھتا ہو۔
سمندری طوفان نے رخ تبدیل کر لیا، کراچی سے صرف 340 کلومیٹر دور
کراچی(سی ایم لنکس) سمندری طوفان بائپر جوئے کا کراچی سے فاصلہ کم ہوکر 340 کلو میٹر رہ گیا جبکہ طوفان نے اپنا رخ تبدیل کر لیا ہے، ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے بھی تیار ہیں۔محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوالے سے 19واں الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق شدید نوعیت کے سمندری طوفان بائپر جوئے کی شمال/ شمال مشرق کی جانب پیش قدمی جاری رہی۔ سمندری طوفان کا 6 گھنٹے کے دوران شمال مغرب کی سمت میں سفر جاری رہا۔محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 340کلو میٹر، ٹھٹھہ کے جنوب سے طوفان 355 کلومیٹر اور کیٹی بندر سے 275 کلومیٹر دور ہے۔ طوفان کے مرکز میں ہوائیں 180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جبکہ طوفان کے مرکز اور اطراف میں 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔اس سے قبل گزشتہ دو روز کے دوران طوفان کا رخ مسلسل شمال کی جانب رہا اور اب شمال مشرق کی جانب مڑا ہے۔ اس ٹریک کے راستے میں دیہی سندھ کی ساحلی پٹی بھی واقع ہے۔ طوفان کے ممکنہ اثرات کی زد میں دیہی سندھ کے ساحلی علاقے کھارو چھان، گھوڑا باری، بدین اور ٹھٹھہ آسکتے ہیں۔محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کر رکھی ہے کہ 14 جون تک سمندری طوفان شمال مشرق کی جانب بڑھے گا اور 15جون کی دوپہر کو طوفان جنوب مشرقی سندھ میں کیٹی بند اور بھارتی گجرات سے ٹکرائے گا۔