
روس سے درآمد خام تیل کم قیمت پر مل رہا ہے، اس کافائدہ عوام کو منتقل کیاجائے گا، آذربائیجان ہر ماہ پاکستان کوسستا ایل این جی کا رگو فراہم کریگا،وزیر مملکت پٹرولیم
روس سے درآمد خام تیل کم قیمت پر مل رہا ہے، اس کافائدہ عوام کو منتقل کیاجائے گا، آذربائیجان ہر ماہ پاکستان کوسستا ایل این جی کا رگو فراہم کریگا، امریکا سے گرین ہائیدروجن اور امونیا لائیں گے،وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپوٹ )وزیرمملکت برائیپٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے درآمد کئے جانے والا خام تیل کم قیمت پر مل رہا ہے، اس کافائدہ عوام کو منتقل کیاجائے گا، آذربائیجان ہر ماہ پاکستان کوسستا ایل این جی کا رگو فراہم کریگا، یورپی ممالک کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان میں ایل این جی کے کارخانے لگائیں، امریکا سے گرین ہائیدروجن اور امونیا لائیں گے، ترکمانستان کے ساتھ تاپی گیس پائپ لائن کامعاہدہ بڑی پیشرفت ہے، ملکی گیس کا گردشی قرضہ ختم کر دیا ہے، تیل و گیس کی تلاش کے لئے 16 سے 24 نئے آف شور بلاکس نیلام کریں گے،عوام پرسے مہنگائی کا بوجھ ہٹانے کے لئے تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا، سابق حکومت اپنی چار سالہ کارکردگی کا ہماری ایک سالہ کارکردگی سے موازنہ کرلے، ہماری خارجہ پالیسی اور توانائی پالیسی کا محور ملکی ترقی ہے، سائفر ڈرامے کے بعد عوام نے امریکا کے سامنے گڑ گڑانے کا سفر بھی دیکھ لیا ہے۔
منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے روس سے ایک لاکھ ٹن تیل خریدا ہے، اس کے نمونے پہلے حاصل کر چکے ہیں،اس کا لیب ٹیسٹ بھی کیا جاچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس سے پہلا بحری جہاز پہنچ گیا اور اس کے بعد تسلسل سے تیل منگوایا جائے گا، ملک میں درآمد کئے جانے والے خام تیل کا ایک تہائی روس سے لایا جائے گا، اس کا فائدہ عوام کو پہنچائیں گے اور جتنا بھی فائدہ ہو گا اس کا ایک ایک پیسہ عوام کو منتقل کیاجائیگا۔ مصدق ملک نے کہا کہ پہلے پراپیگنڈا کیاگیا کہ روس سے تیل نہیں لایا جاسکے گا اور اب جب تیل پہنچنا شروع ہو گیا ہے تو کہا جا رہا ہے کہ ہماری ریفائنری میں ان کی تیل صاف کرنے کی استعداد نہیں، کبھی یہ کہاجا تاہے کہ اب ملک کسی نئے کیمپ میں شامل ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کیمپ کا حصہ نہیں، ہماری خارجہ اور توانائی پالیسی کا محور ملک کی ترقی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کے دور میں روس سے تیل لانے کی بہت باتیں کی گئیں لیکن روسی سفیر اور ان کی وزارت توانائی نے واضح طور پر بتا دیا کہ سوائے گیس پائپ لائن کے ان کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ سائفر ڈرامے کے بعد عوام نے امریکا کے سامنے گڑ گڑانے والوں اور مدد کی بھیک مانگنے والوں کو دیکھ لیا ہے، 75 سال میں پہلی بار روس سے تیل پاکستان پہنچا، ہمیں معلوم ہے کہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ ہے اس بوجھ کو ہٹانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، گزشتہ گیارہ بارہ ماہ کے دوران ملکی ترقی کے لئے بھرپور اقدامات کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ نئی ریفائنری پالیسی کی منظور ی دی جا چکی ہے، خلیجی ممالک سے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے، پرانی ریفائنریوں کی پالیسی بھی جلد منظور ہو جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ٹائٹ گیس کی پالیسی آخری مراحل میں ہے، 16 سے 24 نئے آف شور بلاکس کی نیلامی کی جائے گی،گزشتہ 4 سالوں کے دوران تیل اور گیس کی تلاش کے لئے کوئی نیا بلاک نیلام نہیں کیا گیا۔وزیر مملکت نے کہا کہ ہم نے ترکمانستان کے ساتھ تاپی گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا، یورپی ممالک کو بھی دعوت دی کہ وہ پاکستان میں ایل این جی کی کارخانے لگائیں اور انرجی سکیورٹی کے لئے سرمایہ کاری کریں، آذربائیجان ہر مہینے عالمی مارکیٹ سے کم قیمت پر ایل این جی کا کارگو فراہم کرے گا، پاکستان کی مرضی ہے کہ وہ یہ کارگو خریدے یا نہ خریدے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا سے گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا لانے کے لئے بھی بات چیت ہوئی ہے تاکہ ہوا پانی اور شمسی توانائی سے کھاد اور بجلی کی پیداوار حاصل کی جا سکے۔ مصدق ملک نے کہا کہ سابق حکومت کی چار سالہ کارکردگی کا موازنہ ہماری ایک سال کی کارکردگی سے کر لیں، ہم نے ملکی گیس کا گردشی قرضہ صفر کر دیا، امیر اور غریب گیس صارفین کا ٹیرف الگ الگ بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے تک بڑھائی گئی ہے،سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 30 سے 35 فیصد اضافہ ہوا ہے تاکہ مہنگائی کا بوجھ کم کیاجاسکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس گیس کی کمی ہے اس لئے نئے کنکشن کھولے نہیں جاسکتے۔
پاکستان اورایران کا دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ اورایک دوسرے کی بزنس کمیونیٹیز کوسہولیات دینے پر زور
اسلام آباد(سی ایم لنکس)پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ اورایک دوسرے کی بزنس کمیونیٹیز کوسہولیات دینے کی ضرورت پربھی زوردیاہے، دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، بنیادی ڈھانچہ، مینوفیکچرنگ اورٹیکنالوجی سمیت تکنیکی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ اور پاک ایران گیس انیشیٹو جیسے منصوبوں کی کامیابی سے تکمیل پر بھی زوردیا ہے۔یہ بات وفاقی وزیراقتصادی امورسردارایازصادق اورایران کے نائب وزیر وسربراہ ادارہ برائے سرمایہ کاری، معیشت اورتکنیکی معاونت علی فاخری کی قیادت میں ایرانی وفد کے درمیان ملاقات اوربات چیت کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہی گئی ہے۔بات چیت میں دوطرفہ اقتصادی تعاون اوردونوں ممالک کے درمیان تعلقات کوفروغ دینے کاجائزہ لیاگیا۔وفاقی وزیرنے ایرانی وفد کاپرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ایران کے ساتھ دیرینہ دوطرفہ اورخوشگوارتعلقات کوقدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے، پاکستان ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کامتمنی ہے جس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطہ میں استحکام اورترقی ممکن ہے۔
وفاقی وزیرنے نے دونوں ممالک کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 21 ویں اجلاس میں طے پانے والے سمجھوتوں پرجلد عمل درآمد کرنے کی اہمیت اجاگرکی اورکہاکہ اس سے نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے درمیان رابطوں بلکہ ٹرانسپورٹیشن کے مختلف ذرائع کو بھی فروغ ملے گا۔ایرانی وفد کے سربراہ نے پاکستان کے ساتھ توانائی اوربنیادی ڈھانچہ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے میں گہری دلچسپی ظاہرکی۔ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار کیلئے حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ماحول کی تائید کی اوراسے سراہا۔انہوں نے پاکستان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے مختلف منصوبوں میں شمولیت میں گہری دلچسپی ظاہرکی۔فریقین نے پاکستان میں ایرانی کمپنیوں کی سرمایہ کاری، دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینلز اور بارٹر نظام کے تحت دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگرکیا۔فریقین نے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، بنیادی ڈھانچہ، مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی سمیت تکنیکی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ملاقات میں تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ اور پاک ایران گیس انیشیٹو پرخصوصی توجہ دی گئی، دونوں فریقوں نے ان منصوبوں کی کامیابی سے تکمیل پر بھی زوردیا۔ فریقین نے دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ اورایک دوسرے کی بزنس کمیونیٹیز کوسہولیات دینے کی ضرورت پربھی زوردیا جس سے اقتصادی تعاون کا عمل تیز ہوگا۔