Chitral Times

Dec 6, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

جب حکومت ملی توجی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی،ملازمین کی تنخواہوں میں جتنا اضافہ ہو سکا،کریں گے۔ اسحاق ڈار 

شیئر کریں:

جب حکومت ملی توجی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جتنا اضافہ ہو سکا، کریں گے۔ اسحاق ڈار

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ اب معیشت میں گراوٹ رک چکی ہے، جب حکومت ملی توجی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی۔ ائی ایم ایف پروگرام کیلئے بہت بھاری سیاسی قیمت اداکی، پاکستان کیلئے بہت مشکل فیصلے کیے گئے، پاکستان کی ساکھ ختم ہو چکی تھی، دعا ہے 9 واں اقتصادی جائزہ جلد مکمل ہو۔ کوشش ہوگی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جتنا اضافہ ہو سکا، کریں گے۔ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کیا، ان کے ہمراہ وفاقی وزیراحسن اقبال، وزیرمملکت عائشہ غوث پاشا و دیگر بھی موجود تھے۔اسحاق ڈارنے کہا کہ 2013 میں حکومت سنبھالی تھی تو بہت مشکلات تھیں، حکومت پچھلے ایک سال سیذمہ داری نبھارہی ہے، اس کوہم ای پاکستان یا5ای کانام دیسکتیہیں، ہمارے 5 ڈرائیونگ ایریازہیں اس حوالے سے روڈمیپ تیارکیا ہے، حکومت نے معاشی حالات کو بہترکرنے کے لیے بھرپورکردارادا کیا، رواں مالی سال انتہائی مشکل تھا، میکرواکنامک استحکام کی بحالی کیلئے پلان تیارکیا ہے، مقصد میکرواکنامک استحکام کی بحالی ہے، میکرو اکنامک استحکام حکومت کاوڑن ہے، 24 سے47 ویں معیشت تک جانے میں بہت سارے محرکات ہیں، 2013میں 3 ایز،اس سال 5 ایزکا نام دیا ہے، ایکسپورٹ، ایکویٹی، امپاورمنٹ، انوائرنمنٹ،انرجی کا نام دیا گیا۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت 2017 میں 24،2023میں 47 ویں بنی، ہم نے ملک کوترقی کے راستے پرلانا ہے، میکرواکنامک استحکام حکومت کاوڑن ہے، جب حکومت سنبھالی توخسارہ اورمہنگائی کا دباؤ زیادہ تھا، پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں ہورہی تھیں، ایک سہ ماہی میں زرمبادلہ ذخائرمیں 6.4ارب ڈالرکمی آئی، اب معیشت میں گراوٹ رک چکی ہے، جب حکومت ملی توجی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی، بیس لائن کی وجہ سیاگلیسال منفی گروتھ ہوگئی، اندرونی،بیرونی طورپرایک بات ہورہی تھی پاکستان ڈیفالٹ کررہا ہے۔

 

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ گزشتہ دورمیں کرنٹ اکاؤنٹ اورتجارتی خسارہ بڑھ گیا، 4 سال میں گردشی قرضہ1148ارب سیبڑھ کر2467 ارب تک پہنچا،گزشتہ دورمیں گردشی قرضیمیں سالانہ330ارب اضافہ ہوا، جب ہم حکومت چھوڑ رہے تھے توجی ڈی پی گروتھ6 فیصد تھی، اگلیسال جی ڈی پی ریٹ منفی پرچلا گیا، بیرونی سرمایہ کاری2.8 بلین سے1.8بلین ہوگئی تھی، قرضوں میں 97 فیصداضافہ ہوا، ریونیوکا زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی میں چلاجاتاہے، 2017ء میں قرضوں کی ادائیگی کاحجم1800ارب سیکم تھا، 2022میں یہ رقم بڑھ کر7ہزارارب روپے تک پہنچ گئی، پالیسی ریٹ بڑھنے سے قرضوں کاحجم آسمان پرچلاگیا، موجودہ حکومت کومشکل عالمی حالات کابھی سامناکرناپڑا، سیلاب کی وجہ سے پاکستان نے بہت بڑاالمیہ دیکھا، پاکستانی معیشت کو30ارب ڈالرسیزیادہ نقصان ہوا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب سیجی ڈی پی کو15.2ارب ڈالرنقصان ہوا، 14.9ارب ڈالرکیدیگر نقصانات بھی شامل ہیں، سیلاب سیبحالی کیلئے4سال میں 16.3ارب ڈالردرکارہیں، جنیواکانفرنس میں بہت اچھارسپانس ملا، آئی ایم ایف پروگرام کیلئیبہت بھاری سیاسی قیمت اداکی، پاکستان کیلئیبہت مشکل فیصلیکییگئے، پاکستان کی ساکھ ختم ہو چکی تھی، دعاہے9واں اقتصادی جائزہ جلدمکمل ہو، آئی ایم ایف کیعلاوہ دیگر اداروں سے 70 کروڑ ڈالر ملنا باقی ہیں، ہمیں بہت تکلیف دہ کام بھی کرنے پڑے، جب میں ا?یا تو کہا تھا ڈالر200 روپے سے کم ہوناچاہییتھا، بلوم برگ کے2اکنامسٹ کیمطابق ڈالر 244 روپے کا ہونا چاہیے،غیر ملکی کرنسی بھی بھاری تعدادمیں سمگل ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ باہربیٹھ کرکہتیہیں پاکستان ابھی تک سری لنکاکیوں نہیں بنا، ایران اورروس سے بارٹر ٹریڈ کا اچھا فیصلہ ہوا، امید ہے ایران، افغانستان، روس سے بارٹر ٹریڈ کا فیصلہ اچھا ثابت ہو گا، تینوں ممالک کے ساتھ بینکنگ کے مسائل ہیں، گزشتہ سال 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ13.7بلین ڈالرتھا۔

 

انہوں ںے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے تھری ایز اسٹریٹیجی متعارف کروائی تھی اور ابھی بھی پانچ ایز اسٹریٹیجی پر پلان بنایا ہے، حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا پے، سروے میں سماجی و اقتصادی ترقی، زراعت، توانائی، آئی ٹی، صنعت سمیت تمام شعبے شامل ہیں، جب حکومت نے ذمہ داری سنبھالی تو مشکل صورتحال تھی اگر مزید کچھ عرصہ ذمہ داری نہ سنبھالتے تو خدا نخواستہ صورتحال کچھ اور ہوتی۔انہوں ں ے کہا کہ حالیہ عرصے میں جی ڈی پی 0.29 فیصد رہی پے، آئندہ جی ڈی پی کا ہدف 3.5 فیصد ہے، مہنگائی 29.2 فیصد رہی، رواں مالی سال جولائی تا نومبر مہنگائی کی اوسط شرح 18 فیصد رہی اس میں شہری و دینی علاقو میں کور انفلیشن کو مدنظر رکھ کر اوسط شرح نکالی جائے۔ ایف بی آر کی ریونیو کلیکشن گروتھ 16.1 فیصد رہی، ایف بی آر نے رواں مالی سال میں 6210 ارب روپے جمع کیے اور اب ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، مارچ تک 7 لاکھ لوگ نئے ٹیکس دہندگان لانا تھے مگر 9 لاکھ سے زیادہ ٹیکس دہندگان نیٹ میں شامل کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 76 فیصد بہتری آئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوکر 3.3 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا ہے، جولائی تا مئی میں درآمدات 72.3 ارب ڈالر سے کم ہو کر52.2 ارب ڈالر ہوگئی ہیں۔ تاریخ شہباز شریف کی حکومت کو یاد رکھے گی، سیاست پر ریاست کو ترجیح دی، ملک دیوالیہ ہونے سے بچایا، درآمدات میں نمایاں کمی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نیچے آیا، روپے کی قدرمیں کمی، پالیسی ریٹ سے منفی اثرات مرتب ہوئے، 11 ماہ میں 6 ہزار 210 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، گزشتہ مالی سال میں اسی مدت میں 5 ہزار 348 ارب جمع ہوئے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلے سال 13.7 ارب ڈالرتھا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں سال کم ہو کر 3.3ارب ڈالر پر آ گیا، رواں سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی، یہ حقیقت پسندانہ اعدادوشمارہیں، کوشش ہوگی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جتنااضافہ ہوسکاکریں گے۔

 

 

مالی سال 2022-23 کے دوران ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت 3296.7 ملین روپے خرچ کئے گئے،اقتصادی سروے

اسلام آباد(سی ایم لنکس)مالی سال 2022-23 کے دوران ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت 3296.7 ملین روپے خرچ کئے گئے جبکہ مارچ 2023 تک اِس پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 2027.01 ملین درخت تقسیم/ لگائے گئے ہیں۔جمعرات کومالی سال 2022-23 کے جاری کیے گئے اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے شعبے میں مارچ 2023 میں نیشنل کلین ایئر پالیسی بنائی گئی تاکہ ملک میں آلودگی میں کمی لاتے ہوئے ہوا کے بہتر معیارکو یقینی بنایا جا سکے۔علاوہ ازیں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کا فریم ورک کنونشن کاپ -27 نومبر 2022 میں مصر میں منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان کے ایک وفد نے شرکت کی۔ وفد نے کئی دوسری تقریبات میں بھی حصہ لیا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کے مسائل اور حل پر تبادلہ خیال کیا۔

 

 

مالی سال 2022-23 کے دوران وفاقی حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن، یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کو 42.9 ارب روپے جاری کیے،تعلیم پر جی ڈی پی کا 1.7فیصد خرچ کیا گیا، اقتصادی سروے

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)مالی سال 2022-23 کے دوران وفاقی حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن، یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کو جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے 42.9 ارب روپے جاری کیے گئے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مجموعی طور پر جی ڈی پی کا 1.7فیصد خرچ کیا گیا۔جمعرات کو مالی سال 2022-23 کے جاری اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ لیبر فورس سروے(LFS) 2020-21 کے مطابق شرح خواندگی 62.8 فیصد رہی جو 2018-19 میں 62.4 فیصد تھی۔ خواتین کی شرح خواندگی 51.9 فیصد کے مقابلے میں مَردوں کی شرح خواندگی 73.4 فیصد رہی ہے۔شہری اور دیہی دونوں میں شرح خواندگی میں بہتری آئی ہے۔ دیہی علاقوں میں یہ 53.7فیصد سے بڑھ کر 54 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں یہ 76.1 فیصد سے بڑھ کر 77.3 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاکہ اقوام متحدہ کے ایس ڈی جیز گول چار کا حصول ممکن ہوا۔


شیئر کریں: