Chitral Times

Dec 8, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سابق وزیر اعظم عمران خان کا حکومت کے ساتھ مذاکرات کاسندیسہ – تحریر: قاضی شعیب خان

Posted on
شیئر کریں:

سابق وزیر اعظم عمران خان کا حکومت کے ساتھ مذاکرات کاسندیسہ – تحریر: قاضی شعیب خان

سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت مقدمے کے دوران پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز ہوا جو بعض سیاسی وجوہات کے تناظر میں بار بار تعطل کا شکار ہوتے رہے۔ اس دوران 9مئی 2023کو اسلام ہائی کورٹ کے احاطے سے نیب کی جانب سے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے مقدے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے اچانک گرفتار ی پر ملک بھرمیں پی ٹی آئی کارکنان نے عمران خان کی کال پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اہم دفاعی اور سرکاری املاک کو نقصان پہچانے کے ساتھ ساتھ شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی جن کے خلاف فوجی قوانین کے تحت مقدمات درج کر کے ملک بھر سے گرفتاریوں کا عمل شروع ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے بڑے بڑے سیاسی قائدین اور عہدیداران نے گرفتاریوں سے بچنے کے لیے عمران خان لاتعلقی کا اعلان کیا ہے اور پی ٹی آئی کا ہم خیال گروپ کے طور پر پارٹی کو بھی خیرآباد کہ دیا ہے۔

 

عمران خان نے حکومت نے مذاکرات جاری رکھنے کی پیش کی تومسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماء وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان الیکشن کی تاریخ کے علاوہ مذاکرات کامیاب ہو گئے تھے۔ لیکن 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد عمران خان کے قوم سے معافی مانگے بغیر پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے سیاسی منشور کے تحت دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھتی ہے۔ملک میں جمہوریت کے فروغ اور جمہوری اداروں کے تحفظ کے لیے مذاکرات سیاسی بحران کے پرامن حل کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاد کے لیے ایک میز پر آمنے سامنے بیٹھ کر تمام معملات کا مثبت اور قابل عمل راستہ تلاش کرتے ہیں۔ ماضی میں پپیلز پارٹی کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل اور بے نظیر بھٹو کی لیاقت باغ راولپنڈی میں شہادت پر ملک بھر میں سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچائے بغیر پپیلزپارٹی کے جیالوں نے پرامن احتجاج لیکن پاکستان کی تاریخ میں عمران خان کی گرفتار ی پر پی ٹی آئی نے دفاعی تنصیبات کو نقصان پہنچا کر ملک دشمن قوتوں کے پاکستان کے خلاف ایجنڈے کو تقویت دی۔ جس پر پور ی قوم سکتے میں ہے۔

 

پاکستان میں سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا اس لئے بعض مفاد پرست سیاستدان مفاد عامہ کی آڑ میں الیکشن کے قبل برسر اقتدار سیاسی پارٹی کو چھوڑکر ایک نئی سیاسی پارٹی کو جوائن کر تے رہتے۔ پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم پر سیاست کرنے والے زیادہ تر سیاسست دان مختلف پارٹیاں بدل بدل کرآئے جن کو اسٹبلیشمنٹ کی آشیر باد حا صل تھی جو پرو آرمی تھے، 9 مئی کو دفاعی تنصیبات پر حملہ براہ راست فوج پر حملہ ہے۔ اس کے نتائیج بھی بہت خطرناک ہیں۔ پارٹی چھوڑنے والے اکثر ایسے لوگوں کی تھی جن کو پارٹی نے نظر اندازکیا یا ان کی ٹکٹ نہیں دیا۔ ان کو اس بات کا بھی قوی اندیشہ تھا کہ مستقبل میں بھی ان کی پارٹی قیادت کی جانب سے ٹکٹ نہیں ملے گا۔ جس پر عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ پارٹی چھوڑنے والوں پر اسٹبلیشمنٹ کا دباؤ تھا۔اس لئے انھوں گرفتاری سے بچنے کے لیے پریس کانفرنس کے دوران پارٹی چھوڑنے کے اعلانات کر کے پی ٹی آئی سے اپنے راستے جداکر لئے۔ فیصل وواڈہ نے توبہت پہلے ارشد شریف کے قتل کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں انکشاف کیاتھا کہ عمران خان کو سانپ نما دوستوں نے یرغمال بنارکھا ہے۔جو اپنے مفادکی خاطر پارٹی کے خلاف سازشوں میں ملوث ہیں۔ جس کی منفی سیاست کی بدولت پی ٹی آئی کی شدید نقصان ہو ا ہے۔

 

مبصرین کے مطابق 9مئی سیاسی و عسکری قیادت کے مشترکہ ردعمل سے یہ پوری طرح واضح ہو گیا ہے کہ9مئی کے واقعات کے بعدایک لکیر کھنچ گئی ہے۔جس کا واضح ثبوت ان واقعات میں ملوث پی ٹی آئی اور دیگر افراد کے خلاف ملک گھیر کریک ڈاؤن کے صورت میں سامنے آیاہے۔ جن کے خلاف فوجی قوانین کے تحت مقدمات قائم کر کے مذید کاروائی شروع کی گئی ہے۔آئی ایس پی آر نے 9مئی کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے پیغام دیا کہ پہلے تعمل سے کام لیااور اب شدید ردعمل دیا جائے گا۔جو کام دشمن 75 سال میں نہ کرسکے وہ کام سیاسی لبادہ اوڑھے ایک گروہ نے کر دکھایا۔اس طرح 17مئی2023کوسیالکوٹ میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کہاکہ شہداء اور ان کی یادگاروں کی بے حرمتی نہیں ہونے دیں گے۔

 

منصوبہ بندی کے تحت پیش آنے والے واقعات کی دوبارہ کسی بھی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی۔ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں گے۔ تاہم عمران خان اوران کی پارٹی کے ترجمانوں کے جانب سے بار بار مذمت کرنے کے باوجود ملک میں لگی آگ ٹھنڈی نہیں ہورہی۔ حالانکہ اس دن کی ذمہ داری موجوہ حکومت کے سر بھی جاتی ہے۔ جس نے جان بو جھ کر حساس علاقوں کی سیکورٹی انتظامات کونرم رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جلاؤ اور گھیراؤ کے واقعات میں رکاوٹ نہ ڈالنا بھی ایک اہم سوال ہے اس لیے عمران خان اور پی ٹی آئی پنجاب کے صدر چودھری پرویز الہی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستا ن سے فوری ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے جوڈیشنل کمیشن کے ذریعے تمام معاملے کی عدالتی تحقیقات کی استدعا کی ہے ۔ جبکہ فیصل آباد میں اپنے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے گھر پر پرتشدد حملے کو پنجاب پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے فوری طور پر ناکام بنا دیا۔

 

سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی راؤ ف حسن نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اپنے جماعت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ایک نظریاتی جماعت ہے جس میں اب بھی نظریاتی کارکنان کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ آئندہ الیکشن میں ان کی جماعت بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گی۔ملک میں جاری سیاسی و اقتصادی بحرا ن کے خاتمے کے لیے عمران خان موجودہ حکومت اور فوج سے بھی مذاکرات کرنے کے خواہاں ہیں۔ بعض سیاسی ماہرین نے موجودہ سنگین صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے بیان کیا کہ دوسری سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکنان اسٹبلیشمنٹ مخالف تھے مگرانھوں نے کبھی دفاعی تنصیبات پر حملہ نہیں کیا۔مگر پی ٹی آئی نے حملے کر کے پاکستان کی سیاست کو تشدد اور دہشت گردی کی جانب موڑ کر کے پورے ملک کو فوج مخالف سیاست کی آگ میں دھکیل دیا ہے۔ جسے پاکستان کے باشعور عوام نے 25 مئی کویوم تکریم شہداء کے دن پاک فوج کے ساتھ بھر پور یک جہتی کااظہارکرکے پی ٹی آئی کے منفی نظریے کو مسترد کر دیا۔

 

 


شیئر کریں: