Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

یتیم پارٹی کی چترال میں شاندار خدمات ۔ تحریر عبد الباقی چترالی

شیئر کریں:

ادارہ یاایڈیٹر کا مراسلہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں!

ہندوکش کے دامن سے چرواہے کی صدا ۔ یتیم پارٹی کی چترال میں شاندار خدمات ۔ تحریر عبد الباقی چترالی

اپر چترال کو الگ ضلع قرار دیئے جانے کے بعد سارے سیاسی جماعتوں نے ضلع سے یو سی سطح تک تنظیم نو کر کے عہددارن مقرر کر دیئے۔اپر چترال میں صرف اے این پی وہ واحد جماعت ہے جس کی پارٹی تنظیم نو ابھی تک ممکن نہ ہو سکی۔ اپر چترال میں پارٹی منظم اور فعال نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ سال کے بلدیاتی انتخابات میں اے این پی کسی بھی عہدے کے لئے امیدوار لانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔اس وقت اپر چترال میں اے این پی کا یو سی سے لے کر ضلعی سطح تک کوئی پارٹی عہدہ دار موجود نہیں۔اس لئے اپر چترال میں اے این پی کو یتیم اور لاوارث پارٹی تصور کیا جاتا ہے۔حالانکہ یتیم پارٹی اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں چترال کی تعمیر وترقی کے لئے ناقابل فراموش خدمات انجام دیئے ہیں۔سابقہ وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے اپنے دور حکومت میں چترال کی پسماندگی دور کرنے اور عوام کی معاشی حالات کو بہتر بنانے کیلئے بڑے منصوبوں پر کام کا آغاز کر دیا تھا۔ان میں سے کئی منصوبے ان کی حکومت میں مکمل کئیے گئے تھے۔بعض منصوبوں کو بعد میں آنے والی تحریک انصاف کی حکومت نے فنڈ روک کر چترال کو ترقی سے محروم کر دیا۔سابقہ وزیر اعلیٰ نے اپنے دور حکومت میں چترال میں موجود آبی وسائل سے استفادہ کرنیکے لئے کئی بجلی گھروں کی سروے کرائے گئے تھے۔اور ڑاوی بجلی گھر کی سنگ بنیاد رکھ کر کے اس منصوبے کے لئے بھاری فنڈ بھی جاری کئیے تھے۔تحریک انصاف کی حکومت نے اس منصوبے کا فنڈ روک کر اسے تاخیر کا شکار کر دیا۔

 

ڑاوی بجلی گھر کے علاؤہ بھی اے این پی کے دور حکومت میں کئی بڑے منصوبوں پر کام شروع کئے گئے تھے۔ان بڑے منصوبوں میں بائی پاس روڈ چترال،یونیورسٹی کیمپس چترال اور ابنوشی کا بڑا منصوبہ گولین گول سے چترال ٹاؤن تک پائپ لائن بچھائی گئی۔جس سے چترال ٹاؤن کے عوام کو درپیش پینے کے پانی کا بڑا مسئلہ حل ہو گیا۔اس کے علاؤہ تحصیل دروش اور تحصیل لٹکوہ میں کئی بڑے منصوبے مکمل کئیے گئے۔اسطرح موجودہ اپر چترال میں ریکارڈ ترقیاتی کام انجام دیئے گئے۔اے این پی کی حکومت میں تحصیل موڑکھو میں بی ایچ یو ہسپتال کو آر ایچ سی کا درجہ دیا گیا۔موڑکھو وریجون میں زنانہ ہائیر سیکنڈری سکول کی منظوری دے کر اس کے لئے فنڈ جاری کر کے کام کا آغاز کردیا گیا تھا۔مردانہ ہائی سکول دراسن موڑکھو میں 70 لاکھ روپے کی لاگت سے امتحانی حال تعمیر کیا گیا تھا۔ موڑکھو میں ایک کلومیٹر بلیک ٹاپ سڑک مکمل کی گئی۔ موڑکھو کے علاقے سہت میں زنانہ مڈل سکول کا قیام عمل میں لایا گیا۔موڑکھو میں آبپاشی کا بڑا منصوبہ نہر اتھک چینل کے فزیبیلیٹی کے لئے 7 کروڑ روپے کی فنڈ کی منظوری دی گئی تھی۔اس کے علاؤہ تحصیل تورکھو اور مستوج میں اے این پی کے دور حکومت میں ریکارڈ ترقیاتی کام انجام دیئے گئے۔دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں چترال سے اے این پی کا کوئی امیدوار سیٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔سیٹ ہارنے کے باوجود اے این پی اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں چترال میں شاندار خدمات انجام دیئے تھے۔اے این پی کی بے لوث خدمات کو چترال میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

 

جبکہ تحریک انصاف کی پارٹی دو ہزار تیرہ اور دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں شکست سے دوچار ہو کر چترال کے عوام کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر نو سالوں تک چترال کو تمام ترقیاتی فنڈ سے محروم رکھا۔ چترال کے عوام تحریک انصاف کے نو سالہ دور حکومت میں سنگین مسائل سے دوچار رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی نو سالہ دور حکومت کو چترال میں سیاہ اور تاریک دور کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

 

اے این پی چترال میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے انجام دینے کے باوجود دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں اے این پی کے دونوں امیدوار سیٹ جیتنے میں ناکام رہے۔اے این پی امیدواروں کی دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں سیٹ ہارنے کے کئی وجوہات ہیں۔لوئیر اور اپر چترال میں غیر منظم اور غیر فعال ہونے کی وجہ سے پارٹی کارکنان نے انتخابی مہم میں کوئی دلچسپی نہیں لیا اور اپر چترال میں ایک غیر معروف اور سیاسی طور پر نا تجربہ کار اور مالی طور پر خستہ حال شخص کو صوبائی سیٹ کا ٹکٹ دیا گیا تھا۔جو کہ ہر لحاظ سے اس عہدے کے لئے موزوں اور مناسب امیدوار نہیں تھا۔اپر چترال میں صوبائی سیٹ کا امیدوار اپنے سیاسی ناتجربہ کاری کی وجہ سے پارٹی کی ماضی کی شاندار خدمات کو عوام کے سامنے اجاگر کرنے کے بجائے برادری،رشتہ داری اور اپنے تعارف کرانے میں سارا وقت ضائع کر دیا۔وہ پارٹی کارکنان کو فعال اور منظم کر کے انتخابی مہم چلانے کی بجائے ذاتی حیثیت میں رشتہ داری اور برادری کے چند افراد کو لا کر انتخابی مہم چلانے کی کوشش کئیے۔جس میں وہ بری طرح ناکام ثابت ہوئے۔اس ناقص حکمت عملی کی وجہ سے وہ بری طرح شکست سے دوچار ہو گئے۔

 

اس وقت اگر اے این پی کی صوبائی قیادت ماضی کی ناکامیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آنے والے انتخابات سے پہلے پارٹی کی تنظیم نو کر کے اچھے شہرت کے حامل،سیاسی طور پر تجربہ کار اور مالی طور پر مستحکم شخص کو پارٹی ٹکٹ دے دیا تو اے این پی کے بے لوث خدمات کی وجہ سے اپر چترال میں صوبائی کا سیٹ جیتنے کا امکان موجود ہے۔کیونکہ اے این پی اپنے دور حکومت میں لوئیر اور موجودہ اپر چترال میں ریکارڈ ترقیاتی کام کئیے ہیں۔اس لئے اے این پی کا ماضی شاندار اور سیاسی مستقبل روشن نظر آرہا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
75006