
بچے کی پیدائش پر والدین کی چھٹی کا بل منظور، والد کو بھی تنخواہ کے ساتھ 30 دن کی چھٹی مل سکے گی
بچے کی پیدائش پر والدین کی چھٹی کا بل منظور، والد کو بھی تنخواہ کے ساتھ 30 دن کی چھٹی مل سکے گی
اسلام آباد( چترال ٹایمز رپوٹ )پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بچے کی پیدائش پر ماں اور باپ کے لیے چھٹی کا بل منظور کر لیا گیا۔بل سینیٹر قرۃ العین مری نے پیش کیا۔ بچے کی پیدائش پر والد کو بھی تنخواہ کے ساتھ 30 دن کی چھٹی مل سکے گی۔میٹرنٹی اینڈ پیرٹنٹی بل 2023 کی منظوری کے بعد ماں کو پہلے بچے کی پیدائش پر 6 ماہ کی چھٹی مل سکے گی۔ماں کو دوسرے بچے کی پیدائش پر 4 اور تیسرے پر 3 ماہ کی چھٹی مل سکے گی۔والد کو دوران ملازمت چھٹیاں تین دفعہ میسر ہوں گی۔قانون کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں نجی اور سرکاری دونوں طرح کے اداروں پر ہو گا۔
بی آئی ایس پی کے مراکز میں خصوصی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، شازیہ مری
اسلام آباد(سی ایم لنکس)قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ بی آئی ایس پی کے مراکز میں خصوصی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، وسائل میں اضافہ پر مشاہیرے میں اضافہ کیا جائے گا۔منگل کو قومی اسمبلی میں بی آئی ایس پی کے تحت معذور افراد کیلئے علیحدہ ڈیسک کے قیام سے متعلق مولانا عبدالاکبر چترالی اور دیگر کے توجہ مبذول نوٹس پر وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ یہ ایک اہم موضوع ہے، تحصیل سطح پر دو ڈیسک ہوتے ہیں، معذور افراد کو مراکز پر ترجیحی بنیادوں پر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے جو سکور بنایا ہے وہ 32 پوائنٹس پر ہے تاہم اگر کسی خاندان میں معذور ہے تو ایسے خاندانوں کیلئے پی ایم ٹی سکور 37 پوائنٹس رکھا گیا ہے،مشاہیرہ تمام مستحقین کو یکساں دیا جاتا ہے، اب سہ ماہی مشاہیرہ 8750 روپے کر دیا گیا ہے، مجموعی طور پر مشاہیرہ میں 25 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، اس وقت معذور افراد پر مشتمل 19043 خاندانوں کا تعین کر دیا گیا ہے۔ عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ معذور افراد کا ڈیٹا ہونا چاہئے اور ایسے افراد کیلئے مشاہیرہ میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے۔ شازیہ مری نے کہا کہ وسائل میں اضافہ پر مشاہیرہ میں اضافہ ہو گا، اس وقت 90 لاکھ سے زیادہ خواتین اس پروگرام سے منسلک ہیں، اس کے علاوہ تعلیمی وظائف بھی دیئے جاتے ہیں، اس وقت 3 لاکھ 77 ہزار خصوصی افراد بی آئی ایس پی کے پاس رجسٹرڈ ہیں، معذور افراد کو ہماری ہمدردی نہیں بلکہ عملی تعاون کی ضرورت ہے، ایسے افراد کیلئے نادرا کی رجسٹریشن کا عمل آسان بنانا چاہئے، اس وقت نادرا کے پاس تقریباً 67 ہزار معذور افراد کی رجسٹریشن ہے۔