Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آغاخان یونیورسٹی اوراسٹریلیا کی دو یونیورسٹیوں کے تعاون سے چترال سے تعلق رکھنے والے دو مصنیفین کتاب کی تقریب رونمائی

Posted on
شیئر کریں:

آغاخان یونیورسٹی اوراسٹریلیا کی دو یونیورسٹیوں کے تعاون سے چترال سے تعلق رکھنے والے دو مصنیفین کتاب کی تقریب رونمائی

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال سے تعلق رکھنے والے دو مصنیفین کی کتاب کی تقریب رونمائی، آغاخان یونیورسٹی- انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ(AKU-IED)، کراچی، اور آسٹریلیا کی دو یونیورسٹیوں ڈیکن (Deakin) اور رائل ملبورن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (RMIT)کے تعاون سے Zoom Webinarکی صورت میں منعقد کی گئی۔، جس میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ کتاب کا نام:
COVID-19 and the (Broken) Promise of Education for Sustainable Development: A Case Study from Postcolonial Pakistan
ہے۔
اس کتاب کو (BRILL) نے چھاپی ہے۔ کتاب کے مصنفین میں ڈاکٹر میرزمان شاہ اور ڈاکٹر شیر رحمت خان کا تعلق چترال سے ہے۔ جبکہ ڈاکٹر جاوید انورشاہوانی کا تعلق بلوچستان سے ہے، جہان وہ صوبائی حکومت میں کمشنر کے عہدے پر کام کررہے ہیں۔ تینوں نے حال ہی میں آسٹریلیا سے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انھوں نے اپنے سپروائزر پروفیسر پیٹر کیلئ(Peter Kelly)، ڈاکٹر ستھ براون (Seth Brown) اور ایک سینئر محقق ڈاکٹر سکاٹ فلپس(Scott Phillips) کے اشتراک سے یہ کتاب تحریر کیں۔ اس کتاب میں COVID-19 کی وبا کے نوجوانوں، سماج کے مختلف طبقوں، تعلیمی نظام اور پیشہِ تدریس پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ساتھ ہی پاکستان میں حکومتوں،غیر سرکاری تنظیموں، اور ڈونر ایجنسیوں کے تعلیمی مسائل کے بارے میں ردعمل اور کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

مصنفین نے تعلیمی نظام، تعلیمی پالیسیوں، اساتذہ کی پیشہ ورانہ تعلیم اور ترقی کا جائزہ نوآبادیاتی نظام کی وراثت (legacies of colonialism) کے پس منظر میں لیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے نظریہ مابعد نوآبادیت (postcolonial theory)، حقوق نسواں، اور نیو لبرل گلوبلائزیشن(Neo-liberal globalisation) کے نظریات کی روشنی میں ترقی، تعلیم اور تدریس کے مسائل کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ اس تجزیے کی روشنی میں انھوں نے پاکستان میں تعلیم کی جانب حکومتی عدم توجہ کو “عہدِ شکسۃ” (broken promises) کا نام دیا ہے۔ ان مسائل کو جانچنے کے لیے مصنفین نے اقوام متحدہ کے اہداف برائے پائیدار ترقئ (Sustainable Development Goals) کا بھی حوالہ دیا ہے۔ رونمائی کی اس تقریب کی صدارت پروفیسر پیٹر کیلی (Peter Kelly) نے کی۔ جبکہ اے کے یو- آئی- ای- ڈی(AKU-IED) کے ڈین جناب پروفیسر فرید پنجوانی نے کتاب کا مختصر تعارف پیش کیا اور کتاب کے بعض پہلوں کا تنقیدی جائزہ لیا۔

پروفیسر پنچوانی نے کتاب کے مصنفین کو مبارکباد دی اور اس اُمید کا اظہار کیا کہ کتاب پاکستانی تعلیمی نظام کے میدان میں ایک نئے تحقیقی زاوئے کا اضافہ کرے گا۔ کتاب کے تینوں پاکستانی مصنفین نے کتاب کے مختلف پہلوں پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ انھوں نے کتاب لکھنے کا پس منظر، کتاب کے بنیادی موضوعات، کتاب کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس کے بعد بلوچستان سول سروس اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل جناب ڈاکٹر حافظ احمد جمالی نے کتاب کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر جمالی نے پاکستان کی نوآبادیاتی تاریخ کے تناظر میں تعلیمی مسائل کو اجاگر کرنے پر کتاب کی تعریف کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ کتاب پیشہ ورانہ تعلیم برائے اساتذہ کو تدوین نو کرنے کے سلسلے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔

جناب غلام نبی مری، جو کہ اقوام متحدہ کے ادارے “بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی” (IFAD)میں بطور ماہر معاشیات کام کررہے ہیں، نے کتاب کے بارے میں گفتگو کی۔ انھوں نے کتاب کی خوبیوں اور خامیوں کا مختصرا جائزہ پیش کیا۔ کتاب کے مصنفین نے بعض ناضرین کے سوالات کے جوابات دیے۔ شراکا نے بعض سوالوں اور مسائل پر اپنی آرا کا اظہار کیا۔

chitraltimes two chitralis book launching ceremony held2 chitraltimes two chitralis book launching ceremony held


شیئر کریں: