Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسرائیلی کابینہ میں شدیداختلافات: حکومتی اتحادپارہ پارہ – از:ڈاکٹر ساجد خاکوانی

Posted on
شیئر کریں:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اسرائیلی کابینہ میں شدیداختلافات: حکومتی اتحادپارہ پارہ – از:ڈاکٹر ساجد خاکوانی

دی ٹائمزآف اسرائیل (۷مئی ۲۰۲۳ء)کی  رپوتاژکے مطابق ایک بائیس (۲۲)سالہ فلسطینی شہیدمسلمان نوجوان کاجسدخاکی واپس  کرنے پرایک اسرائیلی وزیراحتجاجاََ کابینہ سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔اکیسویں صدی کی دہلیزپرچکاچوندروشنیوں کی  دنیامیں انسانی حقوق اورمذہبی رواداری کے نعروں اوراقوام متحدہ کے عین ناک کے نیچے اتنے سفاک،سنگ دل اوربے رحم لوگ کہ قتل کردینے کے بعد رہ جانے والے بقیہ جسم سے بھی اپنی آتش ظلم کوتسکین فراہم کرنے کے درپے  ہیں ،کیایہ قیادت کیاانسان کہلانے کی حق دارہے؟؟؟اب چوتھی نسل ہے کہ آئے روزکی قتل و غارت گری اورآتشیں اسلحے کے زورپرایک قوم کواس کی آماجگاہ سے بے دخل کرکے ان کی نسل کشی کی کوشش کی جارہی ہے  اورپھربھی ان کے سینے کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوپارہی۔قرآن مجیدنے ان پر برملا تبصرہ کیاہے کہ “ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوبُكُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٲلِكَ فَهِىَ كَٱلۡحِجَارَةِ أَوۡ أَشَدُّ قَسۡوَةً۬‌ۚ وَإِنَّ مِنَ ٱلۡحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنۡهُ ٱلۡأَنۡهَـٰرُ‌ۚ وَإِنَّ مِنۡہَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخۡرُجُ مِنۡهُ ٱلۡمَآءُ‌ۚ وَإِنَّ مِنۡہَا لَمَا يَہۡبِطُ مِنۡ خَشۡيَةِ ٱللَّهِ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ (سورۃ بقرہ:٧٤) “ترجمہ:”آخرکارتمہارے دل سخت ہوگئے،پتھروں کی طرح سخت  بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی بڑھے ہوئے،کیونکہ پتھروں میں سے بھی کوئی ایسابھی ہوتاہے جس سے چشمے پھوٹ بہتے ہیں،کوئی پھٹتاہے اوراس میں سے پانی نکل آتاہے،اورکوئء اللہ تعالی کے خوف سے لرزکرگربھی پڑتاہے،(ای یہودیو)اللہ تعالی تمہارے کرتوتوں سے بے خبرنہیں “۔

واقعاتی تفصیلات کے مطابق بائیس سالہ فلسطینی نوجوان”شریف حسن رابا” جس کواسرائیلی سفاک فوجیوں نے میں مغربی کنارے میں اسے گولی مارکرقتل کردیاتھا اوراس کے جسدخاکی کو حکومت نے اپنی تحویل نے لیاہواتھا،اب بن یامین یتن ناہوکی حکومت نےاس کی میت کوتدفین کے لیےورثاکے حوالے کرنے کافیصلہ کرلیاتھا۔بائیس سالہ نوجوان کی شہادت ایک تصورمحض ہے کہ والدین اوررشتہ داروں پر کیاکیابیت چکی ہوگی لیکن یہ ظالم یہودی جن کے قلوب پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہیں انہیں اپنے نوجوانوں کودیکھ کر دردبھی نہیں آتاکہ جوجوروجفاتم کرچکے سوکرچکے اب کم از کم اس شہیدکاجسدخاکی تو ان کے اعزاواقارب کے حوالے کرو۔لیکن یہ اسرائیلی حکومت کی  ۲۰۲۰ء میں ایک حکومتی فیصلے کے مطابق مستقل ریت ہے کہ شہداکے اجسام کواپنی ملکیت میں رکھ کر ان کے ورثاکی مجبوریوں کواستعمال (بلیک میل)کرتے ہیں،اوراگراسرائیلی فوجی درندوں کی لاشیں فلسطینی بے گناہ مظلوم شہریوں کے قبضے میں چلی جائیں تو شہداکے بدلے ان سے لین دین کرتے ہیں۔یہ یہودی دنیاکی شاید واحدریاست ہے جو لاشوں پر لین دین کرتی ہے اوراپنی زیرتسلط اقوام پرظلم و جوروجبر کی نئی نئی روایات تراشتے ہیں۔لیکن اس وزیرکی سفاکی ستم بالائے ستم ہے کہ جسدخاکی کی واپسی پر یہ وزیرکابینہ سے احتجاجی خروج کرگیا۔یہ نوجوان”شریف حسن رابا”مشہور زمانہ فلسطینی مہاجرکیمپ “الفور” کاباسی تھا،یہ کیمپ مغربی کنارے کے شہر”ہیبرون”کے قرب میں واقع ہے، اور اس فلسطینی مسلمان نوجوان کاقصوریہ تھاکہ وہ ۹ فروری ۲۰۲۳کوان جانے میں چھپے ہوئے اسرائیلی درندوں کے قریب سے گزرہاتھاکہ اپنی جان کے خوف میں مبتلا مسلح فوجیوں نے اس نہتے نوجوان کواپنی طرف آنے میں خطرہ سمجھااوربغیرکسی اطلاع کے اپنی بندوقوں کے دہانے اس پرکھول دیے،الامان والحفیظ۔اسے وہاں قریب میں واقع “بیرشیبا”شہر کے “سروکاہسپتال”میں لے جایاگیاجہاں کے ڈاکٹروں نے اسے مردہ قراردے کر حکومت کے حوالے کردیا۔گزشتہ جمعۃ المبارک ۵ مئی ۲۰۲۳کواس شہیدکاجسدخاکی ورثاء کے سپردکردیاگیااورفلسطینی انتظامیہ اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔حوالگی کایہ سارامرحلہ اسرائیلی وزیردفاع “یوواگلانٹ”کی منظوری سے عمل پزیرہوا ۔یہ وہاں روزکادستورہے کہ نوجونوں کو آتشیں اسلحے کے نشانے پررکھاجاتاہے یاپھر اٹھاکر غائب کردیاجاتاہے اور سالہاسال تک ان کاکوئی اتاپتہ نہیں ملتایہاں تک کہ ان کے ورثاعالم بالامیں ان سے جاملتے ہیں،جب کہ وہ نوجوان خوش قسمت ہوتے ہیں جن کے جسدخاکی ان کے اقارب کومیسرآجاتے ہیں۔یہ آپﷺکی اس قول مبارک کے عین مطابق ہے کہ قرب قیامت میں زمین ظلم سے بھرجائے گی۔

اس موقع پر اسرائیلی وزیرمحافظات”بین گیور”اور اس کی سیاسی جماعت کے دیگروزراء نے اعلان کیاہے کہ اس بار کی ہفت روزہ کابینہ  نشست میں احتجاجاََ شرکت نہیں کریں گے اوراس کی دووجوہات بتائیں ایک تواسی نوجوان کے میت کی ورثاء کوسپردگی اور دوسری ایک اردنی سیاست دان کی رہائی۔انہوں نے اتوار۷مئی ۲۰۲۳کواپنی بیانات اورتقاریرمیں کہاکہ وہ مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کی رعایات کے بالکل بھی روادارنہیں ہیں۔ان کے مطابق ان کی عوام نے انہیں اس لیے اعتمادنہیں دیاکہ وہ یہودیوں کی تاریخی روایات کوتبدیل کردیں اوروہ ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔انسانی  حقوق کے عالمی ٹھیکیداراور مذہبی رواداری کے بین الاقوامی تھانیداروں اوران کے مقامی گماشتوں کومسلمان ملکوں اوراسلامی معاشروں کی آنکھ میں بال نظربھی آجاتاہے اوردنیاکوبھی شورمچاکردکھادیاجاتاہے لیکن اسرائیل کی ریاست میں انہیں آنکھ کاشہتیربھی نگاہوں سے اوجھل لگتاہے ۔اس سے ایک ہفتہ قبل بھی مذکورہ وزیرکی اسرائیلی وزیراعظم اوروزیردفاع کے ساتھ کابینہ میں غزہ کے معاملے پر زبردست قسم کی جھڑپ ہوئی ہے اورموجودہ احتجاج کے ڈانڈے بھی اسی شدیداختلاف کے ساتھ ملتے ہیں۔اس شدیدجھڑپ کے جواب میں حکومتی بڑی سیاسی جماعت کے اراکین نے مذکورہ وزیرکو یہ دھمکی بھی دی اگرانہیں حکومتی منصوبوں  سے اتفاق نہیں ہیں تو حزف اختلاف کی نشستوںمیں جابیٹھیں اورحکومتی عہدوں سے مستعفی ہوجائیں۔قرآن مجیدکے مطابق اللہ تعالی نے بنی اسرائیل سے عہدلیاتھاکہ زمین میں فساداورخون خرابانہیں کریں گے لیکن ٱلَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهۡدَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعۡدِ مِيثَـٰقِهِۦ وَيَقۡطَعُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦۤ أَن يُوصَلَ وَيُفۡسِدُونَ فِى ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡخَـٰسِرُونَ (سورۃ بقرہ:٢٧) ترجمہ:”جولوگ اللہ تعالی کے عہدکومضبوط باندھ لینے کے بعدتوڑ دیتے ہیں،اللہ تعالی نے جسے جوڑنے کاحکم دیاہے اسے کاٹتے ہیں اورزمین میں فسادبرپاکرتے ہیں،حقیقت میں یہ لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں”۔دراصل  عالمی استعماری اداروں اور ذرائع ابلاغ کی عارضی چھڑی کے سہارےیہ ناجائزریاست وقتی طورپرقائم ہے۔بہت جلد اسلامی نشاۃ ثانیہ اورخلافت اسلامیہ کایوم تاسیس نوہی اس ریاست کے تابوت پرآخری کیل ثابت ہوگا،ان شااللہ تعالی

drsajidkhakwani@gmail.com


شیئر کریں: