Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال میں سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں مگر بڑھتی ہوئی آبادی، سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالت اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سیاحت میں رکاوٹ ہیں۔ سرتاج آحمد خان

شیئر کریں:

چترال میں سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں مگر بڑھتی ہوئی آبادی، سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالت اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سیاحت میں رکاوٹ ہیں۔ سرتاج آحمد خان

پشاور (نمائندہ چترال ٹائمز) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صوبائی کوارڈینیٹر سرتاج آحمد خان نے کہا ہے کہ ہم نے پہلی دفعہ چارٹر آف اکانومی اورایک متعین پالیسی کے تحت کام شروع کیاہے جس کا مقصد کاروباری طبقے اورمتعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر علاقے کے وسائل کے مطابق منصوبہ بندی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع مہیا کرنا ہے۔ اس پالیسی کے تحت صوبے میں چھ اکنامک زونز، پانچ انڈسٹریل اسٹیٹس، 22کسٹم بارڈر اسٹیشنز شامل ہیں جن میں چار اسٹیشنز تورخم، غلام خان، انگورآڈہ اور خرلاچی فنکشنل کئے گئے ہیں۔

گزشتہ روزایف پی سی آیی کے پشاور آفس میں چترال ٹائمز ڈاٹ کام سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چترال کی پٹی، ہربل مصنوعات اور منرلز کو عالمی منڈی تک رسائی دینے کیلئے کام کررہے ہیں اور بہت جلد چترال کے بارڈرز تجارتی مقاصد کے لئے کھول دئیے جائیں گے جس کے لئے افغانستان کے اعلیٰ حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

chitraltimes sartaj ahmad coordination fpcci kp interview for chitraltimes 1

سرتاج احمد خان نے کہا کہ چترال میں سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں مگر بڑھتی ہوئی آبادی، سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالت اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سیاحت میں رکاوٹ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹاون پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے گندگی پھیل رہی ہے کیونکہ سالڈ ویسٹ کو مناسب طور ٹھکانے لگانے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ انھوں نے کہا کہ سی اینڈ ڈبلیو و دیگر متعلقہ اداروں کی ناقص پالیسی کی وجہ سے ڈرینیج اور سیورج پر کام نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے آئندہ چند برسوں میں دریائے چترال بری طرح متاثر ہوگی اور گندگی کا ڈھیر بن جائیگا جبکہ چترال کی پانی کو بچانا پاکستان کو بچانے کے مترادف ہے۔

 

سرتاج نے چترال میں سیاحت کو ترقی دینے کے حوالے سے چترال کے عوام سے اپیل کی کہ گھروں کی ڈیزائننگ کرتے ہوئے اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ ان میں ادائیگی کی بنیاد پر مہمانوں کے لئے گنجائش موجود ہو تاکہ سیاحوں کو سہولت دینے کے ساتھ اپنے لئےر وزگار کے مواقع بھی پیدا ہو۔

chitraltimes sartaj ahmad coordination fpcci kp interview for chitraltimes 8

ایف پی سی سی آئی کوارڈنیٹر نے بتایا کہ چترال اکنامک زون میں کام زوروشور سے جاری ہے جس میں توسیع کررہے ہیں جبکہ مقامی سرمایہ کاروں کے لئے پلاٹ کا ریٹ کم کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں اوریہ بات گورنر خیبر پختونخوا کے نوٹس میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ پرواک لشٹ اور موری لشٹ میں انڈسٹریل اسٹیٹ بنانے کیلئے فیزیبلٹی رپورٹ تیا رکیا گیا ہے جبکہ مستقبل میں سنٹرل ایشیاء اور کابل کے ساتھ کاروبار کو وسعت دیا جائیگا۔ انھوں نے بتایا کہ چترال کے لئے پی آئی اے فلائٹس دوبارہ شروع کرنے، چترال سے گلگت اور خروگ تاجکستان کیلئے پرواز چلانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مراسلہ بھیجا گیا ہے تاکہ علاقے میں ٹورزم کو فروع دیا جاسکے۔انھوں نے چترال کے عوام سے درخواست کی کہ وہاں ٹورزم کے لئے ماحول بنایا جائے،

کوارڈنیٹرایف پی سی سی آئی نے کہا کہ چترال میں پانچ ہزاور میگاواٹ تک بجلی پیداکرنے کی گنجائش موجود ہے۔انھوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ چترال کے عوام کو ایکچول ریٹ پر بجلی مہیا کی جائے تاکہ جنگلات پر بوجھ بھی کم پڑے۔جبکہ ایندھن کے لیے جنگلات کی کٹایی سے موسمیاتی تبدیلی میں روزبہ روز اضافہ ہورہا ہےجس کے نتیجے میں چترال سیلابوں کی زد میں ہے ، لہذا چترال کے گلیشیرز کو بچانا پاکستان کو بچانے کے مترادف ہے۔

chitraltimes sartaj ahmad coordination fpcci kp interview for chitraltimes 4


شیئر کریں: