Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

معراج مومن – تحریر: اقبال حیات اف برغذی

Posted on
شیئر کریں:

معراج مومن – تحریر: اقبال حیات اف برغذی

ایک محفل میں چند اہل علم افراد رمضان المبارک کے دوران پڑی جانے والی تراویح کے انداز پر تبصرہ کررہے تھے ۔نتیجتاً اس عبادت کی ادائیگی میں خلوص کے فقدان کی رائے قائم کی گئی۔ اس بحث و تمحیص سے قطع نظر یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اللہ رب العز ت کی طرف سے مقرر کردہ فرائض میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل فرض نماز ہے۔ یہ براہ راست اللہ رب العزت اور بند ے کے درمیان ملاقاتکا مظہر ہے۔قرآن مجید میں سات سو جگہ اس کا ذکر ہے۔ اس عمل کی ادائیگی کے بعد بارگاہ الہی میں ہاتھ پھیلاکر مقاصد کی برآوری کے لئے آرزومند ہونا بندگی کی شان ہے۔ نماز بے حیائی اور دیگر منکرات سے انسان کو روکھنے کی وعید قرآن سے ملتی ہے۔ نماز کی پابندی کے باوجود اعمال بد سے گلو خلاصی نہ ہونا نماز کے اندر کسر ہونے کا عکاس ہوگا۔ جس طرح روح کی موجودگی میں انسانی وجود محترم اور باوقار ہوتا ہے۔ اور روح کے بغیر بے جان جسم اپنی افادیت کھو دیتا ہے۔اسی طرح نماز بھی اگر روح سے عاری ہوجائے تو اس کی اہمیت اور تاثیر ختم ہوتی ہے۔خشوع اور خضوع نماز کے لئے روح کی حیثیت رکھتے ہیں۔

 

اپنے پرودگار سے ڈرتے ہوئے عاجزی کی کیفیت میں نماز کی ادائیگی جاندار ہوتی ہے۔ نیت باندھ کر نماز کے لئے کھڑے ہونے کے بعد بندے کا دل دنیاوی خیالات سے خالی ہونا اولین شرط ہے۔ اور ساتھ ساتھ اللہ رب العزت کے سامنے بندگی کے اظہار کے طور پر زبان سے اد اہونے والے الفاظ کو دل کی گہرائیون سےادا کرنا نماز میں جان ڈالنے کا سبب ہوتے ہیں۔سجدے میں سر رکھتے ہوئے اللہ رب العزت کے مبارک قدموں میں سر رکھنے کے تصور سے دل کو لبریز کرنا چاہیے۔ اور آپ کی عظمت کے اظہار پر مبنی الفاظ کو دل کی گہرائیوں سے پر لطف انداز میں ادا کرنا چاہیے۔ یہاں یہ امر ذہین نشین ہونا چاہیےکہ شفقت ومحبت کی دیوی کی حیثیت سے ماں کی گود میں سر رکھ کر جس طرح لطف اور سرور محسوس کیا جاتا ہے اسی طرح ماں کی مامتا سے ستر گنا زیادہ محبت کرنے والے اللہ کے قدموں سے سر اٹھانے کو جی نہیں کرنا چاہیے۔

 

یہی وہ نماز ہے جس کی ادائیگی کے بعد اپنی ضروریات کے لئے ہاتھ اٹھتے ہی قبولیت استقبال کرنے کے لئے آنے کے واقعات سے ہماری تاریخ بھری پڑی ہے۔مگر افسوس اس اہم فرض کی ادائیگی میں ہماری کیفیت ایسی نہیں ہوتی جو بارگاہ ایزدی میں قبولیت کےلئے لازمی ہیں۔ہم سب سے پہلے اس کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے اہتمام کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ گھر میں وضو کرکے مسجد کی طرف چلتے ہوئے ہر قدم پر نیکی کا حصول اور پہلی صف میں محراب کے دائیں طرف کھڑے ہونے کی فضیلت کو روبہ عمل لانے کی کوشش نہیں کرتے۔ اور ذوق وشوق سے عاری رسمی طورپر قرض نمٹانے کے رنگ میں نماز کی ادائیگی عمل میں لاتے ہیں۔نہ زبان سے نکلنے والے الفاظ میں خلوص کا رنگ ہوتا ہے اور نہ خشوع وخضوع کی کیفیت میں ڈھلتا ہے۔دوران نماز پڑھنے کے لئے سب سے چھوٹی صورت کا انتخاب کرتے ہیں۔ اوررکوع وسجود کی ادائیگی میں بوجھ سر سے ہٹانے کا رنگ نمایان ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے بارگاہ ایزدی میں اٹھنے والے ہاتھ مقاصد کی برآوری سے خالی ہوتے ہیں۔ حالانکہ ہمیں احساس ہونا چاہیے کہ
وہ ایک سجدہ جسے تو گیران سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
74102