
صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت صحت کی مفت سہولیات کا سلسلہ بحال کردیا گیا ہے، ڈاکٹر عابد جمیل
صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت صحت کی مفت سہولیات کا سلسلہ بحال کردیا گیا ہے، ڈاکٹر عابد جمیل
وفاق کے ذمہ خیبر پختون خواکے 238 ارب روپے بقایاجات ہیں جسکی عدم ادائیگی کیوجہ سے صوبے میں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، نگران مشیر صحت
پشاور (نمائندہ چترال ٹائمز) وزیر اعلیٰ کیمشیر برائے صحت خیبر پختون خوا ڈاکٹر عابد جمیل نے کہا ہے کہ صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت صحت کی مفت سہولیات کا سلسلہ بحال کردیا گیا ہے اس سلسلے میں اسٹیٹ لائف انشورنس نے باقاعدہ اعلامیہ بھی جاری کر دیا ہے۔ حکومت نے اسٹیٹ لائف کو 2 ارب روپے جاری کردیئے جبکہ مزید 2 ارب روپے عید کے فوری بعد جاری کئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سہولیات فراہم کرنا موجودہ نگراں حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ صحت کارڈ پروگرام کو ختم نہیں کیا گیا تھا بلکہ وفاقی حکومت کی جانب سے کچھ مالی معاملات کیوجہ سے اسٹیٹ لائف انشورنس کو واجبات کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی تھی۔ نگراں وزیر اعلی محمد اعظم خان کی خصوصی ہدایت پر 2 ارب روپے جاری کرنے کے بعد پروگرام بحال کیا گیا ہے۔ مشیر صحت نے کہا کہ وفاق کیساتھ معاشی معاملات کا مسئلہ نگراں وزیر اعلی اعظم خان کے نوٹس میں لایا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت مفت سہولیات کی بندش کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت محمود اسلم، سپیشل سیکرٹری صحت عطا ء الرحمان اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر صحت کارڈ پروگرام ریاض تنولی بھی موجود تھے۔ مشیر صحت نے کہا کہ وفاق کے ذمہ خیبر پختون خواکے 238 ارب روپے بقایاجات ہیں جسکی عدم ادائیگی کیوجہ سے صوبے میں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ نگراں وزیر اعلی محمد اعظم خان مسلسل وفاق کیساتھ اس معاملے کو اٹھارہے ہیں۔
نگراں مشیر صحت ڈاکٹر عابد جمیل نے کہا کہ موجودہ نگراں حکومت صحت کارڈ بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہے لیکن پروگرام میں شفافیت لانے کے لئے بعض اقدامات ضرورکریں گے تاکہ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ایسی مثال نہیں ملتی ہے جہاں پوری کی پوری آبادی کو 100 فیصد مفت سہولیات فراہم کی جارہی ہو۔ 100 فیصد آبادی کی بجائے اگر صرف مستحق افراد تک پروگرام کو محدود کیا جائے تو صوبے کو معاشی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑیں گا۔ مشیر صحت نے مزید بتایا کہ صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت 66 فیصد پرائیوٹ ہسپتالوں جبکہ 34 فیصد سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ پرائیوٹ ہسپتالوں میں کچھ غیر معیاری ہسپتال بھی شامل ہیں جو سہولت کے اہل نہیں ہے مگر پچھلی حکومت میں انکو صحت کارڈ پلس کی سہولت دی گئی ہے۔ نگراں حکومت اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر غور کررہی ہے تاکہ پروگرام کی شفافیت کو یقینی بنائی جاسکے۔ محکمہ صحت اور ہیلتھ کئیر کمیشن کے افسران پر مشتمل کمیٹی بنائی جائیگی جو ہسپتالوں کی چھان بین کر نے کے بعد فیصلہ کریگی کہ کونسا ہسپتال صحت کارڈ پلس پروگرام کا اہل ہے اور کونسا ہسپتال نہیں ہے۔