Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اے دنیا کے منصفو، سلامتی کے ضامنو کشمیر کی فریاد سنو۔! – تحریر: قاضی شعیب خان

Posted on
شیئر کریں:

اے دنیا کے منصفو، سلامتی کے ضامنو کشمیر کی فریاد سنو۔! – تحریر: قاضی شعیب خان

اقوام متحدہ کو آگے آنا ہوگا اور مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کے سفاکانہ چنگل سے کسی مزاحمت یا دباؤ کے بغیر ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔ پاسبان حریت جموں کشمیر کی جانب سے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJ&K) میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے خلاف متعدد احتجاجی مظاہرے اور کئی مظاہرے کیے گئے لیکن یو این او اس کا مشاہدہ کرتی رہی لیکن اب تک سب بے سود، لیکن کیوں؟شہریوں کی ایک بڑی تعداد اکثر احتجاج میں شرکت کرتی ہے اور IIOJ&K میں بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف نعرے لگاتی ہے اور عالمی ادارے خاموش ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالی میں مصروف ظالموں کے خلاف مزاحمت کے لیے کوئی بین الاقوامی قانون موجود نہیں ہے؟اس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں ترمیم کی اشد ضرورت ہے جہاں انسانیت کی آزادی کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے کہ اقوام متحدہ آبادی کے تناسب کو تکنیکی طور پر بگاڑنے کے لیے ہندوستانی شہریوں کی غیر قانونی آباد کاری کا نوٹس لینے سے گریزاں ہے۔ بھارت نے ریاست جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور ظلم و بربریت پھیلانا عبرت کا نشان بن چکا ہے۔

 

اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کا قبضہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں اور بین الاقوامی ضابطوں کی صریح خلاف ورزی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ان فیصلوں پر حقیقی روح کے ساتھ عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟یو این او کی قراردادوں کے باوجود بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو آزادی کا ریلیف دینے کے بجائے اپنے شہریوں کو فوجی دستوں اور کالے قوانین کے ذریعے جموں و کشمیر میں لایا ہے جیسا کہ اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین میں کیا۔ بھارت کے اس ناجائز مظاہر کو ختم کیا جانا چاہیے اگر UNO کی قراردادوں میں کوئی وزن موجود ہے تو بھارت ایسی تمام ناجائز حرکتوں کو روک سکتا ہے۔ کیا ہندوستانی شہریوں کو غیر قانونی طور پر ڈومیسائل دینے سے مسئلہ حل ہو جائے گا اور ہندوستانی حکومت اپنی آبادی کے اعداد و شمار میں سچ ثابت ہو جائے گی؟ بھارت کا غیر قانونی کام ایک بین الاقوامی جرم ہے جس کا نوٹس لینا چاہیے۔ جب نریندر مودی جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے لیے بدترین اقدامات کر رہے ہیں تو اقوام متحدہ کو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جانا چاہیے۔جب دنیا بھارتیہ جنتا پارٹی کو ان گھناؤنے جرائم کے ارتکاب سے روکنے کے لیے کردار ادا نہیں کرے گی تو مستقبل قریب میں جنوبی ایشیا میں کشمیری شہریوں کو فلسطین جیسی بدترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان حالات میں پوری دنیا کو ان پر توجہ دینی ہوگی۔

 

غیر قانونی اقداماتجلد ہی مقبوضہ کشمیر کی نجات یہاں حکومت پاکستان، او آئی سی اور بین الاقوامی تنظیموں کو ہندوستانی حکومت کو IIOJ&K میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔مقبوضہ ریاست کے عوام مزاحمتی تحریکوں کے ذریعے سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں لیکن یہ کافی نہیں بلکہ کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے اسے ایک مخصوص قوت اور دنیا کی حمایت کی ضرورت ہے۔لہٰذا ایسے مشکل حالات میں بیس کیمپ کی حکومت، پارلیمانی جماعتوں اور عوام کو مقبوضہ ریاست میں بھارتی بربریت اور دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔کشمیری عوام کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک انہیں بھارتی غاصبانہ قبضے سے آزادی کے علاوہ حق خودارادیت نہیں مل جاتا اور بھارت کو زمینی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے اسے انسانی قوانین کی بنیاد پر آزاد کرانا ہو گا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت نے 4.2 ملین بھارتی شہریوں کو ڈومیسائل جاری کیے ہیں اور 185 بھارتی شہریوں نے جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برعکس متنازع ریاست میں زمین خریدی ہے اور اس پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

 

پاکستان کے وفاقی وزیر خارجہ بلاول زرداری بھٹو نے 15 دسمبر2022کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران پاکستانی قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ جے ایس شنکرکے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز اور القاعدہ کے اہم لیڈر اسامہ بن لادن کی مہمان نوازی کے حوالے لگائے گئے بے بنیاد الزامات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر ا مودی کو گجرات کا قصائی کا لقب دے کر بھارتی وزیر خارجہ کا منہ بند کر دیا ہے۔سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بلاول بھٹو نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی آج انڈیا کا وزیر اعظم ہے جس پر وزیر اعظم بننے سے پہلے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی۔ بلاول بھٹو نے مذید کہا کہ سیاست دان، سول سوسائٹی اور پاکستان کا عام آدمی بھی دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے باعث انڈیا سے کہیں زیادہ جانیں گنوائیں ہیں، ہم کیوں چائیں گے کہ ہمارے اپنے لوگ متاثر ہوں، ہم بلکل ایسا نہیں چاہتے۔ بلاول بھٹونے کہا کہ انڈیا کی جانب سے مسلسل اس فلسفے کو فروغ دیا جاتا ہے اور یہ صرف پاکستان میں نہیں انڈیا کے مسلمانوں کے ساتھ بھی ایسا کر رہے ہیں۔

 

انڈیا میں مسلمانوں کو ہشتگردی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ ہم اگر پاکستانی مسلمان ہیں تب بھی دہشت گرد ہیں اور اگر انڈین مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشت گر د ہیں۔ بلاول بھٹوکے مطا بق آر ایس ایس گاندھی کوانڈیا کابانی نہیں سمجھتی،وہ ایسے دہشت گر د کوہیرہ سمجھتے ہیں جس نے گاندھی کو قتل کیاتھا۔کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں تووہ کہیں گے کہ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی ہے۔ اقوام متحدہ میں بلاول بھٹوکے مودی سرکار کو کرارے جواب پر بھارت میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔ انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک گیراحتجاج مظاہرے کرنے کی کال دی ہے۔ اس دوران بی جے پی کے شر پسند کارکنوں نے بھی احتجاجی جلوس اور ریلیاں نکال کے مودی سرکار کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا جس سے بھارتی حکمرانوں کی پاکستان کے خلاف منفی سوچ عیاں ہوتی ہے۔ بلاول کے حقیقت پر مبنی بنان پر بھارت کی شرپسند حکمران پارٹی نے اقتدار کے نشے میں سوچے سمجھے بغیر بلاول بھٹو کے سرکی قیمت دو کروڑ لگا دی جو بی جے پی کی شدت پسندانہ اور انتقامی سوچ کی عکاسی ہے۔ بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر اعظم نریندرمودی کے بر سراقتدار آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت کے مسلمانوں، سکھوں اور دیگر اقلیتی قوموں پرعرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
73510