
وزیر تعلیم رانا تنویر نے ایچ ای سی میں پی ایچ ڈی کنٹری ڈائریکٹری آن لائن سسٹم کا افتتاح کر دیا
وزیر تعلیم رانا تنویر نے ایچ ای سی میں پی ایچ ڈی کنٹری ڈائریکٹری آن لائن سسٹم کا افتتاح کر دیا
اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے پی ایچ ڈی کنٹری ڈائریکٹری آن لائن سسٹم کا افتتاح کر دیا ہے۔ پی سی ڈی کے آٹومیٹ ہونے اور آن لائن سسٹم https://eservices.hec.gov.pk/#/pcd کے افتتاح سے پاکستانی پی ایچ ڈی سکالرز اب بآسانی آن لائن کنٹری ڈائریکٹری کا حصہ بن سکیں گے۔اس سلسلے میں ایچ ای سی سیکرٹریٹ میں منعقدکردہ تقریب میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر شائستہ سہیل، وائس چانسلرز اور پی ایچ ڈی سکالرز کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ایچ ای سی کے مختلف ڈویڑنز کے تعاون سے ہائر ایجوکیشن ڈیٹا ریپوزٹری (ایچ ای ڈی آر) کی جانب سے تیار کردہ پی سی ڈی آن لائن سسٹم کے ذریعے پی ایچ ڈی سکالرز جامعات کے فوکل پرسنز کے ذریعے باآسانی اور چند دنوں میں کنٹری ڈائریکٹری کا حصہ بن سکیں گے اور انہیں دستاویزات ٹھوس صورت میں ایچ ای سی جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
قبل ازیں پی سی ڈی میں شمولیت کے لیے پی ایچ ڈی سکالرزکے دستاویزات کو پانچ مراحل سے گزارا جاتا اور اس عمل کی تکمیل کے لئے کئی ماہ کا عرصہ درکار ہوتا تھا۔رانا تنویر حسین نے پی سی ڈی آن لائن سسٹم کے آغاز کو قابل ستائش قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ نظام پی ایچ ڈی سکالرز کے رجسٹریشن کے عمل کافی مفید ثابت ہوگا۔ انہوں نے عوام کے لیے ادارہ جاتی مراحل کو آسان بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت پرزور دیا۔ انہوں نے انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ملک کے لیے انسانی وسائل مہیا کرنے میں ایچ ای سی کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اعلٰی تعلیم اور ضروریات سے ہم آہنگ تحقیق قومی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں تکنیکی تعلیم کے فروغ کے لیے مخصوص سیٹ اپس قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جامعات پر زوردیا کہ مالی نظم کو یقینی بناتے ہوئے انڈسٹری کے ساتھ روابط کو مستحکم کیا جائے اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیا جائے۔
چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹرمختار احمد نے کہا کہ ایچ ای سی طلباء ، فیکلٹی اور عوام کی سہولت کے لیے اپنے تمام افعال کو جلد آٹومیٹ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ ایچ ای سی کے ڈگری تصدیق کرنے کے عمل کو نادر ڈیٹا کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آٹومیشن کے عمل کا مقصد کام کو بہتر انداز میں مکمل کرنا اور معیار کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے وائس چانسلرز پر زور دیا کہ سروسز کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے اسی طرح ایچ ای سی کا ساتھ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی قومی خدمت جاری رکھنے اور اسے پہلے سے زیادہ موثر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔قبل ازیں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر شائستہ سہیل نے آن لائن نطام کے افتتاح پر ایچ ای سی ڈویڑنز کی تعریف کی اور کہا کہ تین ماہ کے کم عرصے میں اس عمل کو مکمل کرنا قابل ستائش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آن لائن نظام کے آغاز سے پی ایچ ڈی سکالرز کی ڈائریکٹری میں شمولیت کا عمل تیزتر ہو جائے گا۔ ڈائریکٹر جنرل غلام نبی نے پی ایچ ڈی کنٹری ڈائریکٹر آن لائن نظام پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پی سی ڈی کا آغاز 2009میں عمل میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے جامعات کے 300سے زائد فوکل پرسنز کی تربیت بھی منعقد کی اور اس نظام کے آغاز سے قبل جامعات سے فیڈ بیک بھی موصول کیا۔انہوں نے ایچ ای ڈی آر کے آئندہ منصوبوں پربھی روشنی ڈالی۔
الیکشن کی تاریخ کیلیے اسپیکر پختونخوا اسمبلی کی پشاور ہائیکورٹ میں درخواست
پشاور(چترال ٹایمز رپورٹ) اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے صوبے میں انتخابات کے لیے تاریخ نہ دینے کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔مشتاق غنی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا نے انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔ پشاور:گورنر نے پہلے 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا تھا، لیکن الیکشن کمیشن نے اسے نوٹیفائی نہیں کیا۔ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانا لازمی ہے۔90 دن میں اگر انتخابات نہیں ہوسکتے تو کم سے کم وقت میں کرائے جائیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ گورنر کی جانب سے 8 اکتوبر کی تاریخ غیرقانونی و غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی 8 اکتوبر کی تاریخ کو کالعدم قرار دیا ہے۔سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا ہے اور الیکشن کمیشن اس پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ معاشی بحران یا سکیورٹی کا بہانہ بناکر انتخابات ملتوی نہیں کرائے جاسکتے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت گورنر کو فوری الیکشن کے لیے تاریخ دینے کا حکم دے۔اسپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، وفاقی وصوبائی حکومتوں، گورنر خیبرپختونخوا اور صدر مملکت کو فریق بنایا گیا ہے۔