Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبے کی پہلی خاتون چیف جسٹس – محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

صوبے کی پہلی خاتون چیف جسٹس – محمد شریف شکیب

پاکستان کی عدالتی تاریخ میں جسٹس مسرت ہلالی پہلی خاتون ہیں جنھیں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔جسٹس مسرت ہلالی سے قبل جسٹس ناصرہ جاوید، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس طاہرہ صفدر نظام عدل میں اعلی عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں تاہم پشاور ہائیکورٹ کی تاریخ میں چیف جسٹس کے اعلی منصب پر فائز ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی پہلی خاتون ہیں۔انہوں نے عدالت عالیہ کی قائم مقام چیف جسٹس کے طور پراپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ جوڈیشل کمیشن کی طرف سے مستقل چیف جسٹس کی تقرری تک وہ اس منصب پر فائز رہیں گی جوڈیشل کمیشن کی طرف سے بھی جسٹس مسرت کو ہی مستقل چیف جسٹس مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔مسرت ہلالی نے پشاور یونیورسٹی کے خیبر لا کالج سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ 1983 میں ڈسٹرکٹ کورٹس میں وکالت شروع کی۔وہ 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 میں سپریم کورٹ میں وکالت کی اہل قراردے دی گئیں ۔

chitraltimes musarrat hillali chief justice kp

مسرت ہلالی کو 2013 میں ایڈیشنل جج کے عہدے پرتعینات کیا گیا 2014 میں انھیں پشاور ہائی کورٹ کا مستقل جج تعینات کیا گیا۔مسرت ہلالی پشاور ہائیکورٹ بارکی پہلی سیکرٹری اور نائب صدر کے عہدے پر بھی کام کرتی رہی ہیں۔انھوں نے بطور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا، چیئرپرسن خیبر پختونخوا انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کے علاوہ خواتین کے کام کے مقامات پر ہراسانی کے خلاف محتسب کے عہدے پر بھی کام کیا ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے گذشتہ چند دہائیوں میں خواتین کے بارے میں منفی تاثر کو زائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔مسرت ہلالی نے اس وقت وکالت شروع کی تھی جب اس شعبے میں بہت کم خواتین وکلا پشاور میں پریکٹس کرتی تھیں اور جسٹس ہلالی نے بطور وکیل اپنی قابلیت اور جدوجہد سے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور عدلیہ میں اہم مقام حاصل کیا۔پراعتماد شخصیت اور انسانی حقوق کے لیے کام نے مسرت ہلالی کو عدالتی حلقوں مین ممتازمقام دلایا۔

 

بطور جج پشاور ہائی کورٹ انہوں نے لاپتہ افراد کے مقدمات پر بھی زیادہ توجہ دی۔ساتھی وکلاء کا کہنا ہے کہ مسرت ہلالی مقدمات کی سماعت کے دوران مقدمے کی نوعیت کو بہتر طریقے سے سمجھتی ہیں۔عائلی مقدمات میں جسٹس مسرت ہلالی کی کوشش یہ رہی ہے کہ وہ خاندان کے مفاد میں بہترین فیصلہ کرنے کی کوشش کریں تاکہ گھرانے بچ سکیں اور بچے متاثر نہ ہوں۔سینئر وکلاء نے جسٹس مسرت ہلالی کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے کہ وہ بطور وکیل اور پھر جج کی حیثیت سے صحیح بات کو صحیح کہنے کی جرات رکھتی تھیں۔پورے پاکستان میں کہیں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی تو وہ مظلوموں کو حق دلوانے کے لیے وہاں موجود ہوتیں۔مسرت ہلالی نے اُس وقت پشاورہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا جب صوبے میں شدت پسندی عروج پر تھی اور ان دنوں میں جبری گمشدہ افراد کے کیسز بڑی تعداد میں رپورٹ ہو رہے تھے انھی دنوں میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن جیسے قوانین بھی سامنے آئے تھے۔

 

جسٹس یونس تہھیم کا کہنا ہے کہ جسٹس مسرت ہلالی ایک انتہائی قابل اور پروفیشنل شخصیت کی مالکہ ہیں۔بطور جج پشاور ہائی کورٹ جسٹس ہلالی نے انصاف کی فراہمی کے لیے اہم فیصلے کیے ان میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں اور ایف سی آر کے بارے میں فیصلے قابلِ ذکر ہیں۔مسرت ہلالی نےکبھی اپنے فیصلے روکے نہیں اورانصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلے کیے۔انھیں جو صحیح لگا وہ انھوں نے کیا اور یہ نہیں سوچا کہ اس کے کیا اثرات یا مضمرات ہو سکتے ہیں۔آج پاکستان اپنی تاریخ کے ایک نازک دور سے گذر رہا ہے۔ ریاست کے مختلف اداروں کے درمیان محاذ آرائی جیسی صورتحال ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کے واقعات میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ ان حالات میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے فرائض کی کماحقہ انجام دہی اور لوگوں کو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی چیف جسٹس مسرت ہلالی کی صلاحیتوں کے لئے امتحان ثابت ہوگا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
73366