Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بھارت کی جرات نہیں ہے کہ سندھ طاس معاہدے سے پھر جائے، کسی جارحیت کی اجازت نہیں دیں گے،اراکین سینیٹ

Posted on
شیئر کریں:

بھارت کی جرات نہیں ہے کہ سندھ طاس معاہدے سے پھر جائے، کسی جارحیت کی اجازت نہیں دیں گے،اراکین سینیٹ

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)اراکین سینیٹ نے کہا ہے کہ بھارت کی جرات نہیں ہے کہ سندھ طاس معاہدے سے پھر جائے، بھارت کی پاکستان دشمنی اوراس کے خلاف جارحانہ اقدام سب کے سامنے ہے، پاکستانی قوم بھارت کو کسی جارحیت کی اجازت نہیں دے گی،۔ بھارت کودبنگ اور جامع جواب دینے کے لئے ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم اور دیگر کی بھارت کی جانب سے 25جنوری کو سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے خط پر توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں 1960 میں سندھ طاس معاہدہ کیا گیا، کسی بھارتی حکومت کو جرات نہیں ہوئی کہ اس معاہدہ سے پھر جائے، یہ دونوں ممالک کے درمیان جامع معاہدہ ہے،

 

 

بھارت نے پاکستان آنے والے دریاؤں پر ڈیم تعمیرکرلئے جس سے خطرہ پیدا ہو کہ پاکستان میں دریاؤں کے پانی میں کمی آئے گی، بگلہیار ڈیم پر بھارت نے تکنیکی فائدہ اٹھانے،2015 میں پاکستان نے کشن گنگا ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی پر اعتراض اٹھایا، بھار ت پابند ہے کہ کوئی بھی نیا منصوبہ شروع کرنے سے پہلے پاکستان آگاہ کرے اور وہ ڈیٹا شیئرکرنے کا بھی پابند ہے، بھارت کی پاکستان دشمنی اور اس کے خلاف جارحانہ اقدام سب کے سامنے ہے، پاکستانی قوم بھارت کو کسی جارحیت کی اجازت نہیں دے گی۔سینیٹر کامر ا ن مرتضی نے کہا کہ بھارت پانی کے معاملے پرہمارے اندرونی اختلافات سے فائدہ اٹھا رہا ہے، ہمیں اس معاملے پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کے بجائے ملکی مفاد کو مقدم رکھنا چاہئے اگر بھارت کے خلاف جارحانہ ردعمل اختیار نہ کیا گیا تو ملک کو اپنی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہر پاکستانی کے مستقبل کا معاملہ ہے، 25جنوری 2023میں بھارت نے نوٹس آیا اور اس نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔

 

پاکستان نے بھارت کے بالاکوٹ پر حملے کا منہ توڑ جواب دیا، 5اگست کو جموں و کشمیر کے بھارت کے ساتھ انتقام کا معاملہ ہوا۔ مئی 2020میں چین نے بھارت کا پھینٹا لگایا، جس کے بعد پاک بھارت سرحد پر سیز فائر ہوئی۔بھارت کودبنگ اور جامع جواب دینے کے لئے ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ چین ہمارا بہترین اور قابل بھروسہ دوست ہے چین بھی جاہتا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں عوام کے مفاد میں بات کریں۔ ہمیں آئین پر عمل کرنا چاہئے، ہم مودی اور دہشتگردوں سے بات کرنے کے لئے تیار ہیں آپس میں سیاسی جماعتیں مذاکرات کیوں نہیں کرتیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹم بم کا آغاز کیا اور نوازشریف نے ایٹمی دھماکے کئے اور ایران کا اپنا مسئلہ تھا، ہمیں بھارت سے مقابلہ اور عوام کے مسائل کے حل کے لئے اتحاد کی ضرورت ہے۔بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے توجہ دلاؤ نوٹس نمٹا دیا۔

 

سندھ طاس معاہدے میں ردوبدل پاکستان اور بھارت دونوں کی مرضی کے بغیر نہیں ہوسکتا،سینیٹر شیری رحمن

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں ردوبدل دونوں ممالک پاکستان اور بھارت کی مرضی کے بغیر نہیں ہوسکتا،بھارت نے اندرونی سیاسی معاملات میں فائدہ اٹھانے کے لئے یہ خط لکھا ہے۔ عالمی بینک بھی دونوں فریقوں کی رضا مندی سے ثالثی کرے گا۔جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کے بھارت کی جانب سے سندھ طاس کمیشن کے ذریعے بھیجے گئے نوٹس سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سندھ طاس معاہدہ کے حوالہ سے پاکستان کو 25جنوری کو تشویشناک خط موصول ہوا ہے، ماضی میں مختلف تنازعات کے باوجود ایسا مبہم خط نہیں لکھا گیا ہے، اس معاملے پر فوری طور پر وزیراعظم کو آگاہ کیاگیا، متعلقہ ادارے اس حوالہ سے کام کر رہے ہیں۔

 

بھارت نے مہم الزام لگایا ہے کہ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ماضی میں جنگوں کے باوجود یہ معاہدہ برقرار رہا۔ انہوں نے کہاکہ بگلہار ڈیم اور کشن گنگا ڈیم پر بھی اعتراضات اٹھائے تھے،رکلے پن بجلی منصوبے پربھی ہم نے اعتراض اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں اگلے سال انتخابات ہیں جس کے تناظر میں بھارت جارحانہ بیان بازی کر رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدے میں ردوبدل دونوں ممالک پاکستان اور بھارت کی مرضی کے بغیر نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے اندرونی سیاسی معاملات میں فائدہ اٹھانے کے لئے یہ خط لکھا ہے۔ عالمی بینک بھی دونوں فریقوں کی رضا مندی سے ثالثی کرے گا۔ ویاناکمیشن کے تحت الزامات اور اس سے متعلق ثبوت پوچھے جاتے ہیں اس بھارتی خط پر زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ واٹر کمشنر اس حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں۔بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان اس کے اقدامات کے جواب میں جارحانہ رویہ اپنائے جس سے مودی کے قد میں اضافہ ہو۔بھارت اس معاہدے میں یکطرفہ اقدامات نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہاکہ ملک میں پانی کی کمی بڑا مسئلہ ہے،مون سون اور سیلاب کے پانی کو زخیرہ کرنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ملک بھر میں مختلف درمیانے اور چھوٹے ڈیموں کی تعمیر پر کام جاری ہے، ہمارا فی کس پانی کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ہمیں پانی کے ضیاع روکنے کی ضرورت ہے۔


شیئر کریں: